Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 137
وَ كَذٰلِكَ زَیَّنَ لِكَثِیْرٍ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَ قَتْلَ اَوْلَادِهِمْ شُرَكَآؤُهُمْ لِیُرْدُوْهُمْ وَ لِیَلْبِسُوْا عَلَیْهِمْ دِیْنَهُمْ١ؕ وَ لَوْ شَآءَ اللّٰهُ مَا فَعَلُوْهُ فَذَرْهُمْ وَ مَا یَفْتَرُوْنَ
وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح زَيَّنَ : آراستہ کردیا ہے لِكَثِيْرٍ : بہت کیلئے مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْن : مشرک (جمع) قَتْلَ : قتل اَوْلَادِهِمْ : ان کی اولاد شُرَكَآؤُهُمْ : ان کے شریک لِيُرْدُوْهُمْ : تاکہ وہ انہیں ہلاک کردیں وَلِيَلْبِسُوْا : اور گڈ مڈ کردیں عَلَيْهِمْ : ان پر دِيْنَهُمْ : ان کا دین وَلَوْ شَآءَ : اور اگر چاہتا اللّٰهُ : اللہ مَا فَعَلُوْهُ : وہ نہ کرتے فَذَرْهُمْ : سو تم انہیں چھوڑ دو وَمَا : اور جو يَفْتَرُوْنَ : وہ جھوٹ باندھتے ہیں
اسی طرح بہت سے مشرکوں کو ان کے شریکوں نے ان کے بچّوں کو جان سے مار ڈالنا اچھّا کر دکھایا ہے۔ تاکہ انہیں ہلاکت میں ڈال دیں اور ان کے دین کو ان پر خلط ملط کردیں اور خدا چاہتا تو وہ ایسا نہ کرتے تو ان کو چھوڑ دو کہ وہ جانیں اور ان کا جھوٹ۔
(137) اسی طرح شیاطین نے ان کی لڑکیوں کے قتل کرنے کو مستحسن بنادیا ہے تاکہ وہ ان کو برباد کرے اور ان پر حضرت ابراہیم ؑ اور حضرت اسماعیل ؑ کے دین کو مخلوط کردے۔ اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو ان کو اپنا یہ طریقہ مستحسن نہ معلوم ہوتا اور نہ اس طرح یہ اپنی لڑکیوں کو زندہ دفن کرتے (لیکن اللہ نے اپنی مشیت خاص کے تحت انہیں محدود اختیار دے رکھا ہے) اور جو کچھ یہ غلط باتیں بناتے ہیں کہ معاذ اللہ اللہ تعالیٰ نے لڑکیوں کے دفن کرنے کا حکم دیا ہے آپ انہیں ان کی حالت پر یوں ہی رہنے دیجیے ،
Top