Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 124
وَ اِذَا جَآءَتْهُمْ اٰیَةٌ قَالُوْا لَنْ نُّؤْمِنَ حَتّٰى نُؤْتٰى مِثْلَ مَاۤ اُوْتِیَ رُسُلُ اللّٰهِ١ؔۘؕ اَللّٰهُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَهٗ١ؕ سَیُصِیْبُ الَّذِیْنَ اَجْرَمُوْا صَغَارٌ عِنْدَ اللّٰهِ وَ عَذَابٌ شَدِیْدٌۢ بِمَا كَانُوْا یَمْكُرُوْنَ
وَاِذَا : اور جب جَآءَتْهُمْ : ان کے پاس آتی ہے اٰيَةٌ : کوئی آیت قَالُوْا : کہتے ہیں لَنْ نُّؤْمِنَ : ہم ہرگز نہ مانیں گے حَتّٰي : جب تک نُؤْتٰى : ہم کو دیا جائے مِثْلَ مَآ : اس جیسا جو اُوْتِيَ : دیا گیا رُسُلُ : رسول (جمع) اللّٰهِ : اللہ اَللّٰهُ : اللہ اَعْلَمُ : خوب جانتا ہے حَيْثُ : کہاں يَجْعَلُ : رکھے (بھیجے رِسَالَتَهٗ : اپنی رسالت سَيُصِيْبُ : عنقریب پہنچے گی الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو اَجْرَمُوْا : انہوں نے جرم کیا صَغَارٌ : ذلت عِنْدَ اللّٰهِ : اللہ کے ہاں وَعَذَابٌ : اور عذاب شَدِيْدٌ : سخت بِمَا : اس کا بدلہ كَانُوْا يَمْكُرُوْنَ : وہ مکر کرتے تھے
اور جب ان کے پاس کوئی آیت آتی ہے تو کہتے ہیں کہ جس طرح کی رسالت خدا کے پیغمبروں کی ملی ہے جب تک اسی طرح کی رسالت ہم کو نہ ملے ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے۔ اس کو خدا ہی خوب جانتا ہے کہ (رسالت کا کون سا محل ہے اور) وہ اپنی پیغمبری کسے عنایت فرمائے جو لوگ جرم کرتے ہیں ان کو خدا کے ہاں ذلّت اور عذاب شدید ہوگا۔ اس لیے کہ مکاّریاں کرتے تھے۔
(124) اور جس وقت ولید بن مغیرہ، عبد یا لیلی، ابی مسعودثقفی کے پاس کوئی آسمانی نشانی ان کے افعال کی خبر دہی کے لیے پہنچتی ہے تو وہ کہتے ہیں ہم اس نشانی پر ہرگز ایمان نہ لائیں گے جب تک کہ جیسا کہ محمد ﷺ کو کتاب دی گئی ہے۔ ہمیں بھی اس طرح کی کتاب نہ دی جائے، اس موقع کو تو اللہ تعالیٰ ہی خوب جانتا ہے کہ کس کو اپنے پیغام کیلئے بطور رسول چنتا ہے اور کہاں بذریعہ جبرائیل امین اس نے وحی بھیجنی ہے (یہ خالص خدائی انتخاب ہوتا ہے) عنقریب یہ مشرکین یعنی ولید اور اس کے ساتھی تکذیب رسل کی وجہ سے ذلیل ورسوا ہوں گے۔
Top