Tafseer-Ibne-Abbas - Al-An'aam : 116
وَ اِنْ تُطِعْ اَكْثَرَ مَنْ فِی الْاَرْضِ یُضِلُّوْكَ عَنْ سَبِیْلِ اللّٰهِ١ؕ اِنْ یَّتَّبِعُوْنَ اِلَّا الظَّنَّ وَ اِنْ هُمْ اِلَّا یَخْرُصُوْنَ
وَاِنْ : اور اگر تُطِعْ : تو کہا مانے اَكْثَرَ : اکثر مَنْ : جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں يُضِلُّوْكَ : وہ تجھے بھٹکا دیں گے عَنْ : سے سَبِيْلِ : راستہ اللّٰهِ : اللہ اِنْ : نہیں يَّتَّبِعُوْنَ : بیروی کرتے اِلَّا : مگر (صرف) الظَّنَّ : گمان وَاِنْ هُمْ : اور نہیں وہ اِلَّا : مگر يَخْرُصُوْنَ : اٹکل دوڑاتے ہیں
اور اکثر لوگ جو زمین پر آباد ہیں (گمراہ ہیں) اگر تم ان کا کہا مان لو گے تو وہ تمہیں خدا کا راستہ بھلا دیں گے۔ یہ) (محض خیال کے پیچھے چلتے اور نرے اٹکل کے تیر چلاتے ہیں۔
(116) اور اس نصرت خداوندی کو جو اس کے اولیاء کے لیے اس کی طرف سے آتی ہے اس میں کوئی تبدیل کرنے والا نہیں یا یہ کہ آپ کے پروردگار کا دین بندوں کے بندوں کے سامنے اس بات کی سچائی کے ساتھ ظاہر ہوگیا ہے کہ وہ دین الہی ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے حکم سے ظاہر ہوگیا کہ اس کے دین میں کوئی کسی قسم کی تبدیلی کرنے والا نہیں اور وہ سب کی باتیں سننے والا اور سب کے افعال سے باخبر ہے۔ رؤساء اہل مکہ جن میں سے ابوالاحوص، مالک بن عوف، بدیل بن ورقاء اور جلیس بن ورقاء ایسے ہیں کہ اگر آپ ان لوگوں کا کہنا مان لیں تو دین الہی سے حرم تک میں بےراہ کردیں اور وہ محض بےبنیاد خیالات پر چلتے ہیں، اور مسلمانوں سے محض خیالی باتیں کرتے ہیں کہ مثلا تم جو اپنی چھریوں سے جانور ذبح کرتے ہو اس سے اللہ تعالیٰ کا ذبح کردہ بہتر ہے۔
Top