Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Waaqia : 13
ثُلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِیْنَۙ
ثُلَّةٌ : ایک بڑا گروہ ہیں مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ : اگلے لوگوں میں سے
وہ بہت سے تو اگلے لوگوں میں سے ہوں گے
(13۔ 14) اور وہ لوگ اللہ تعالیٰ کے ساتھ خاص قرب رکھنے والے ہیں۔ ان مقربین کا ایک بڑا گروہ تو اگلی امتوں میں سے ہوگا اور تھوڑے پچھلے لوگوں میں سے ہوں گے یعنی رسول اکرم کی امت میں سے اور کہا گیا ہے کہ یہ دونوں گروہ رسول اللہ کی امت میں سے ہوں گے۔ جس وقت یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی تو رسول اکرم اور صحابہ کرام اس آیت کے نزول کی وجہ سے غمگین ہوئے یہاں تک کہ یہ آیت نازل ہوئی : ثُـلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ۔ وَقَلِيْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ۔ شان نزول : ثُـلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ۔ وَقَلِيْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ (الخ) امام احمد بن منذر اور ابن ابی حاتم نے سند غیر معروف کے ساتھ ابوہریرہ سے روایت کیا ہے کہ جس وقت یہ آیت نازل ہوئی ُـلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ۔ وَقَلِيْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ تو یہ چیز صحابہ کرام پر گراں گزری اس وقت یہ آیت نازل ہوئی ُـلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ۔ وَقَلِيْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ۔ ابن عساکر نے تاریخ دمشق میں ایسی سند کے ساتھ جس میں نظر ہے بطریق عروہ بن رویم جابر بن عبداللہ سے روایت کیا ہے کہ جس وقت سورة واقعہ نازل ہوئی اور اس میں ـلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ۔ وَقَلِيْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ۔ یہ آیت نازل ہوئی تو حضرت عمر فاروق نے عرض کیا یا رسول اللہ ایک بڑا گروہ اگلوں میں سے اور تھوڑا سا ہم میں سے تو اس پر سورت کا آخری حصہ ایک سال تک رکا رہا تب یہ آیت نازل ہوئی۔ ُـلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ۔ وَقَلِيْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ۔ تب رسول اکرم نے فرمایا عمر آؤ اور جو اللہ تعالیٰ نے نازل کیا ہے اسے سنو یعنی ـلَّةٌ مِّنَ الْاَوَّلِيْنَ۔ وَقَلِيْلٌ مِّنَ الْاٰخِرِيْنَ۔ اور ابن ابی حاتم نے عروہ بن رویم سے مرسلا اور سعید بن منصور نے اپنی سنن میں اور بیہقی نے بعث میں عطاء و مجاہد سے روایت نقل کی ہے۔ کہ جب اہل طائف نے اس وادی کی درخواست کی جو کہ ان کے لیے تیار کی جائے اور اس میں شہد ہو، چناچہ ایسا ہی ہوا اور وہ بہت اچھی وادی تھی تو لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ جنت میں ایسی ایسی چیزیں ہیں اس پر اور لوگوں نے کہا کاش جنت میں ہمارے لیے اس وادی کی طرح وادی ہو، اس پر یہ آیت نازل ہوئی یعنی اور جو دائیں والے ہیں وہ دائیں والے کچھ اچھے ہیں۔ اور امام بیہقی نے دوسرے طریق سے مجاہد سے روایت کیا ہے کہ لوگ وادی بوج اور اس کے سایہ اور اس کے کیلوں اور بیروں پر تعجب کیا کرتے تھے اس پر یہ آیت نازل ہوئی اور جو داہنے والے ہیں۔ (الخ)
Top