Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 7
لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ١۪ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیْبٌ مِّمَّا تَرَكَ الْوَالِدٰنِ وَ الْاَقْرَبُوْنَ مِمَّا قَلَّ مِنْهُ اَوْ كَثُرَ١ؕ نَصِیْبًا مَّفْرُوْضًا
لِلرِّجَالِ : مردوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑا الْوَالِدٰنِ : ماں باپ وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار وَلِلنِّسَآءِ : اور عورتوں کے لیے نَصِيْبٌ : حصہ مِّمَّا : اس سے جو تَرَكَ : چھوڑا الْوَالِدٰنِ : ماں باپ وَالْاَقْرَبُوْنَ : اور قرابت دار مِمَّا : اس میں سے قَلَّ : تھوڑا مِنْهُ : اس سے اَوْ كَثُرَ : یا زیادہ نَصِيْبًا : حصہ مَّفْرُوْضًا : مقرر کیا ہوا
جو مال ماں باپ اور رشتہ دار چھوڑ مریں تھوڑا ہو یا بہت اس میں مردوں کا بھی حصہ ہے اور عورتوں کا بھی۔ یہ حصے (خدا کے) مقرر کیے ہوئے ہیں۔
(7۔ 8) زمانہ جاہلیت میں لوگ لڑکیوں اور عورتوں کو میراث میں سے کچھ نہیں دیتے تھے، اس لیے اللہ تعالیٰ مردوں اور عورتوں کے اصول (حصوں) کو بیان فرماتے ہیں کہ میراث خواہ کم ہو یا زیادہ ان کے لیے ایک متعین حصہ میراث میں مقرر ہے اور ان کی لڑکیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے، ان کا چچا تھا جس نے انہیں میراث میں سے کچھ نہیں دیا تھا اور تقسیم میراث کے وقت جب میت کے ایسے رشتہ دار جن کا میراث میں کوئی حصہ نہ ہو اور اگر کوئی مسلمان یتیم اور مسلمان فقرا بھی اس وقت آجائیں تو ان کو بھی تقسیم سے قبل بطور استجاب (نیکی) کچھ دے دیا کرو اور اگر نابالغوں کا مال ہو تو ان لوگوں کو تسلی دے کر نرمی کے ساتھ ٹال دیا کرو۔ شان نزول : (آیت) ”للرجال نصیب“۔ (الخ) ابو الشیخ ؒ اور ابن حبان ؒ نے ”کتاب الفرائض“ میں بواسطہ کلبی ؒ ، ابوصالح ؒ ، ابن عباس ؓ سے روایت نقل کی ہے کہ دور جاہلیت میں لوگ نابالغ لڑکوں اور لڑکیوں کو میراث میں سے کچھ نہیں دیتے تھے، انصار میں سے اوس بن ثابت نامی ایک شخص کا انتقال ہوا اور اس نے دو چھوٹے لڑکے اور دو چھوٹی لڑکیاں چھوڑیں، اس کے دو چچا زاد بھائی خالد اور عرفطہ آئے اور فرمایا میں کیا جواب دوں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی کہ مردوں کے لیے بھی حصہ ہے۔
Top