Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 73
وَ لَئِنْ اَصَابَكُمْ فَضْلٌ مِّنَ اللّٰهِ لَیَقُوْلَنَّ كَاَنْ لَّمْ تَكُنْۢ بَیْنَكُمْ وَ بَیْنَهٗ مَوَدَّةٌ یّٰلَیْتَنِیْ كُنْتُ مَعَهُمْ فَاَفُوْزَ فَوْزًا عَظِیْمًا
وَلَئِنْ : اور اگر اَصَابَكُمْ : تمہیں پہنچے فَضْلٌ : کوئی فضل مِّنَ اللّٰهِ : اللہ سے لَيَقُوْلَنَّ : تو ضرور کہے گا كَاَنْ : گویا لَّمْ تَكُنْ : نہ تھی بَيْنَكُمْ : تمہارے درمیان وَبَيْنَهٗ : اور اس کے درمیان مَوَدَّةٌ : کوئی دوستی يّٰلَيْتَنِيْ : اے کاش میں كُنْتُ : میں ہوتا مَعَھُمْ : ان کے ساتھ فَاَفُوْزَ : تو مراد پاتا فَوْزًا : مراد عَظِيْمًا : بڑی
اور اگر خدا تم پر فضل کرے تو اس طرح سے کہ گویا تم میں اس میں دوستی تھی ہی نہیں (افسوس کرتا اور) کہتا ہے کہ کاش میں بھی ان کے ساتھ ہوتا تو مقصد عظیم حاصل کرتا
(73۔ 74) اور اگر تمہیں کہیں فتح وغنیمت مل جاتی ہے تو ابن ابی منافق مال کے فوت ہونے پر افسوس کرکے کہتا تھا کہ میں ساتھ ہوتا تو مجھے بہت مال وغنیمت مل جاتی، اگر اسے غنیمت وغیرہ کی چیز کا شوق ہے تو اطاعت خداوندی میں ان لوگوں یعنی مومنین مخلصین سے جنہوں نے اس کو آخرت کے عوض خرید رکھا ہے مل کر جہاد کرے، نیز یہ معنی بیان کیے گئے ہیں اس آیت میں مومنین ہی کو کفار سے جہاد کرنے کی مزید تاکید کی گئی ہے، چناچہ اگلی آیت میں اللہ تعالیٰ ایسے حضرات کے ثواب کو بیان فرماتے ہیں کہ جو شخص اللہ کی راہ میں شہید ہوجائے یا وہ غالب آجائے دونوں صورتوں میں ہم جنت میں اسے اجر عظیم دیں گے۔
Top