Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 20
وَ اِنْ اَرَدْتُّمُ اسْتِبْدَالَ زَوْجٍ مَّكَانَ زَوْجٍ١ۙ وَّ اٰتَیْتُمْ اِحْدٰىهُنَّ قِنْطَارًا فَلَا تَاْخُذُوْا مِنْهُ شَیْئًا١ؕ اَتَاْخُذُوْنَهٗ بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا
وَاِنْ : اور اگر اَرَدْتُّمُ : تم چاہو اسْتِبْدَالَ : بدل لینا زَوْجٍ : ایک بی بی مَّكَانَ : جگہ (بدلے) زَوْجٍ : دوسری بی بی وَّاٰتَيْتُمْ : اور تم نے دیا ہے اِحْدٰىھُنَّ : ان میں سے ایک کو قِنْطَارًا : خزانہ فَلَا تَاْخُذُوْا : تو نہ (واپس) لو مِنْهُ : اس سے شَيْئًا : کچھ اَتَاْخُذُوْنَهٗ : کیا تم وہ لیتے ہو بُھْتَانًا : بہتان وَّاِثْمًا : اور گناہ مُّبِيْنًا : صریح (کھلا)
اور اگر تم ایک عورت کو چھوڑ کر دوسری عورت کرنی چاہو اور پہلی عورت کو بہت سا مال دے چکے ہو تو اس میں سے کچھ مت لینا۔ بھلا تم ناجائز طور پر اور صریح ظلم سے اپنا مال اس سے واپس لو گے ؟
(20۔ 21) اور اگر تم ایک کو طلاق دے کر دوسری سے شادی کرنا چاہتے ہو یا اس ایک کے ہوتے ہوئے ایک اور سے شادی کا ارادہ ہے اور تم نے اس پہلے والی کو مہر بھی دے دیا تو تم اس مہر میں سے ناجائز طور سے کچھ بھی مت لو اور یہ ناجائز طریقہ پر مہر وصول کرنا صریح ظلم ہے اور تم اس مہر کو کیوں جائز سمجھتے ہو جب ایک لحاف میں مہر اور نکاح کے ساتھ خلوت کرچکے ہو اور اللہ تعالیٰ عورتوں کے بارے میں تم سے ایک پختہ وعدہ لے چکا ہے کہ رکھو تو خوبی اور حسن معاشرت کے ساتھ رکھو ورنہ خوبی کے ساتھ چھوڑ دو۔
Top