Tafseer-Ibne-Abbas - An-Nisaa : 123
لَیْسَ بِاَمَانِیِّكُمْ وَ لَاۤ اَمَانِیِّ اَهْلِ الْكِتٰبِ١ؕ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا یُّجْزَ بِهٖ١ۙ وَ لَا یَجِدْ لَهٗ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ وَلِیًّا وَّ لَا نَصِیْرًا
لَيْسَ : نہ بِاَمَانِيِّكُمْ : تمہاری آرزؤوں پر وَلَآ : اور نہ اَمَانِيِّ : آرزوئیں اَھْلِ الْكِتٰبِ : اہل کتاب مَنْ يَّعْمَلْ : جو کرے گا سُوْٓءًا : برائی يُّجْزَ بِهٖ : اس کی سزا پائے گا وَلَا يَجِدْ : اور نہ پائے گا لَهٗ : اپنے لیے مِنْ : سے دُوْنِ اللّٰهِ : اللہ کے سوا وَلِيًّا : کوئی دوست وَّلَا نَصِيْرًا : اور نہ مددگار
(نجات) نہ تو تمہاری آرزؤوں پر ہے اور نہ اہل کتاب کی آرزؤوں پر جو شخص برے عمل کرے گا اسے اسی طرح کا بدلہ دیا جائے گا اور وہ خدا کے سوا نہ کسی کو حمایتی پائے گا اور نہ مدد گار
(123) اے گروہ مسلمین نہ تمہاری خواہشوں سے کام چلتا ہے کہ ایمان لانے کے بعد کسی گناہ پر مواخذہ ہوگا اور نہ اہل کتاب کی خواہشوں سے کہ ہم دن میں جو گناہ کرتے ہیں وہ رات کو معاف ہوجاتے ہیں اور رات کو جو گناہ کرتے ہیں وہ دن میں معاف کردیے جاتے ہیں۔ بلکہ مسلمانوں میں سے جو برائی کا کام کرے گا، اسے دنیا میں یا مرنے کے بعد جنت میں داخل ہونے سے پہلے اس کا بدلا دیا جائے گا اور کافر کو آخرت میں دوزخ میں داخل ہونے سے پہلے یا دوزخ میں داخل ہونے کے بعد اس کا بدلا مل جائے گا اور اسے عذاب الہی سے کوئی یار و مددگار نجات دلانے والا نہیں ملے گا۔ شان نزول : لیس بامانیکم“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے ابن عباس ؓ سے روایت نق کی ہے کہ یہود ونصاری نے کہا جنت میں ہمارے علاوہ اور کوئی نہیں جائے گا اور قریش نے کہا کہ ہم دو بار زندہ نہیں کیے جائیں گے، اس پر اللہ تعالیٰ نے بیان حقیقت کے طور پر یہ آیت نازل فرمائی کہ نہ تمہاری آرزوئیں اور نہ اہل کتاب کی آرزوئیں کارگر ہوں گی۔ اور ابن جریر ؒ نے مسروق سے روایت کیا ہے کہ نصاری اور مسلمانوں نے باہم فخر کیا مسلمانوں نے کہا کہ ہم تم سے افضل ہیں اور نصاری نے کہا کہ ہم تم سے افضل ہیں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top