Tafseer-Ibne-Abbas - Az-Zumar : 69
وَ اَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ وَ جِایْٓءَ بِالنَّبِیّٖنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ
وَاَشْرَقَتِ : اور چمک اٹھے گی الْاَرْضُ : زمین بِنُوْرِ رَبِّهَا : اپنے رب کے نور سے وَوُضِعَ : اور رکھدی جائے گی الْكِتٰبُ : کتاب وَجِايْٓءَ : اور لائے جائیں گے بِالنَّبِيّٖنَ : نبی (جمع) وَالشُّهَدَآءِ : اور گواہ (جمع) وَقُضِيَ : اور فیصلہ کیا جائے گا بَيْنَهُمْ : ان کے درمیان بِالْحَقِّ : حق کے ساتھ وَهُمْ : اور وہ ان پر لَا يُظْلَمُوْنَ : ظلم نہ کیا جائے گا
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے چمک اٹھے گی اور (اعمال کی) کتاب (کھول کر) رکھ دی جائے گی اور پیغمبر اور گواہ حاضر کئے جائیں گے اور ان میں انصاف کے ساتھ فیصلہ کیا جائے گا اور بےانصافی نہیں کی جائے گی
اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے یا یہ کہ انصاف سے روشن ہوجائے گی اور سب کا نامہ اعمال جس میں ایمان و اخلاق کا تذکرہ ہوگا رکھ دیا جائے گا اور انبیاء کرام اور رسول حاضر کیے جائیں گے یا یہ کہ انبیاء کرام او گواہ حاضر کیے جائیں گے یعنی انبیاء کرام جو خود گواہ ہوں گے اور اپنی قوم کے خلاف گواہی دیں گے۔ اور ان کے اور انبیاء کے درمیان ٹھیک ٹھیک فیصلہ کیا جائے گا اور ان کی نیکیوں میں کسی قسم کی کمی اور برائیوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا۔
Top