Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Furqaan : 45
اَلَمْ تَرَ اِلٰى رَبِّكَ كَیْفَ مَدَّ الظِّلَّ١ۚ وَ لَوْ شَآءَ لَجَعَلَهٗ سَاكِنًا١ۚ ثُمَّ جَعَلْنَا الشَّمْسَ عَلَیْهِ دَلِیْلًاۙ
اَلَمْ تَرَ : کیا تم نے نہیں دیکھا اِلٰى : طرف رَبِّكَ : اپنا رب كَيْفَ : کیسے مَدَّ الظِّلَّ : دراز کیا سایہ وَلَوْ شَآءَ : اور اگر وہ چاہتا لَجَعَلَهٗ : تو اسے بنا دیتا سَاكِنًا : ساکن ثُمَّ : پھر جَعَلْنَا : ہم نے بنایا الشَّمْسَ : سورج عَلَيْهِ : اس پر دَلِيْلًا : ایک دلیل
بھلا تم نے اپنے پروردگار (کی قدرت) کو نہیں دیکھا کہ وہ سائے کو کس طرح دراز کر کے پھیلا دیتا ہے اور اگر وہ چاہتا تو اس کو بےحرکت ٹھہرا رکھتا پھر سورج کو اس کا رہنما بنادیا ہے
(45۔ 46) اے مخاطب کیا تو نے اپنے پروردگار کی اس قدرت وصنعت پر نظر نہیں کی کہ وہ صبح صادق کے بعد سورج نکلنے سے پہلے مشرق سے مغرب تک کس طرح سایہ کو پھیلاتا ہے اور اگر وہ چاہتا تو اس سایہ کو ہمیشہ ایک حالت پر ٹھہرایا ہوا رکھتا کہ آفتاب کی بلندی کا بھی اس پر کچھ اثر نہ پڑتا، پھر ہم نے آفتاب کو اس سایہ کی درازی وکوتاہی پر ایک ظاہری علامت مقرر کردیا کہ جہاں بھی سورج ہوتا ہے، سایہ فورا اس کے ساتھ ہوتا ہے، پھر ہم نے اس سایہ کو آہستہ آہستہ اپنی طرف سمیٹ لیا،
Top