Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 99
وَ لَقَدْ اَنْزَلْنَاۤ اِلَیْكَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ١ۚ وَ مَا یَكْفُرُ بِهَاۤ اِلَّا الْفٰسِقُوْنَ
وَلَقَدْ : اور البتہ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتاری اِلَيْکَ : آپ کی طرف آيَاتٍ : نشانیاں بَيِّنَاتٍ : واضح وَمَا : اور نہیں يَكْفُرُ : انکار کرتے بِهَا : اس کا اِلَّا : مگر الْفَاسِقُوْنَ : نافرمان
اور ہم نے تمہارے پاس سلجھی ہوئی آیتیں ارسال فرمائی ہیں اور ان سے انکار وہی کرتے ہیں جو بد کردار ہیں
(99) یعنی ہماری طرف سے جبریل امین ؑ آپ ﷺ کے پاس ایسی آیات لے کر آتے ہیں جو اوامرو نواہی کو خوب وضاحت کے ساتھ بیان کرنے والی ہیں اور ان آیات کا انکار کافر یہودی ہی کرتے ہیں۔ شان نزول : (آیت) ”ولقد انزلنا الیک“۔ (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے سعید ؒ اور عکرمہ ؒ کے حوالہ سے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ ابن صوریانے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ آپ ﷺ ہمارے پاس کوئی ایسی چیز لے کر نہیں آئے جسے ہم پہچانتے ہوں اور نہ آپ پر کوئی بیان کرنے والی واضح آیت نازل ہوئی ہے۔ تو اس پر اللہ تعالیٰ نے (آیت) ”ولقد انزلنا الیک ایت بینت (الخ) کو نازل فرمایا اور مالک بن ابی الصف ؒ فرماتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ مبعوث ہوئے اور آپ نے اس عہد ومیثاق کو جو ان سے لیا گیا تھا اور اس عہد و پیمان کو جو ان سے حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے بارے میں لیا گیا تھا بیان کیا تو یہ یہودی کہنے لگے اللہ کی قسم ہم سے محمد ﷺ کے متعلق کوئی عہد نہیں لیا گیا اور نہ ہم سے کسی قسم کا اقرار لیا گیا ہے۔ اس پر یہ آیت نازل کی گئی کہ جس وقت بھی ان سے کوئی عہد لیا گیا الخ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top