Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 80
وَ قَالُوْا لَنْ تَمَسَّنَا النَّارُ اِلَّاۤ اَیَّامًا مَّعْدُوْدَةً١ؕ قُلْ اَتَّخَذْتُمْ عِنْدَ اللّٰهِ عَهْدًا فَلَنْ یُّخْلِفَ اللّٰهُ عَهْدَهٗۤ اَمْ تَقُوْلُوْنَ عَلَى اللّٰهِ مَا لَا تَعْلَمُوْنَ
وَقَالُوْا : اور انہوں نے کہا لَنْ تَمَسَّنَا : ہرگز نہ چھوئے گی النَّارُ : آگ اِلَّا : سوائے اَيَّامًا : دن مَعْدُوْدَةً : چند قُلْ اَتَّخَذْتُمْ : کہ دو کیا تم نے لیا عِنْدَ اللہِ : اللہ کے پاس عَهْدًا : کوئی وعدہ فَلَنْ يُخْلِفَ اللّٰہُ : کہ ہرگز نہ خلاف کرے گا اللہ عَهْدَهُ : اپنا وعدہ اَمْ : کیا تَقُوْلُوْنَ : تم کہتے ہو عَلَى اللہِ : اللہ پر مَا لَا تَعْلَمُوْنَ : جو تم نہیں جانتے
اور کہتے ہیں کہ (دوزخ کی) آگ ہمیں چند روز کے سوا چھو ہی نہیں سکے گی، ان سے پوچھو کیا تم نے خدا سے اقرار لے رکھا ہے کہ خدا اپنے اقرار کے خلاف نہیں کرے گا ؟ (نہیں) بلکہ تم خدا کے بارے میں ایسی باتیں کہتے ہو جن کا تمہیں مطلق علم نہیں
(80) یہودی یہ بھی کہتے تھے کہ چالیس دن کے برابر ہمیں جہنم کی آگ چھوئے گی جن چالیس دنوں میں اے ہمارے آباؤ اجداد نے بچھڑے کی عبادت کی ہے، محمد ﷺ آپ ﷺ فرما دیجیے کہ کیا تم نے اپنے دعوے پر اللہ تعالیٰ سے وعدہ لے لیا ہے اگر اللہ تعالیٰ سے وعدہ لے لیا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرے گا یا اپنی کتاب میں سے خود ویسے ہی بیان کرتے ہو۔ شان نزول : (آیت) ”لن تمسسنا النار“۔ (الخ) اس آیت کے بارے میں طبرانی ؒ نے کبیر میں اور ابن جریر ؒ اور ابن اور ابن ابی حاتم ؒ نے ابن اسحاق ؒ ، محمد بن ابی بکر ؒ عکرمہ، سعید بن جبیر ؓ کے حوالے سے حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺ مدینہ منورہ میں تشریف لائے۔ اور یہودی یہ کہتے تھے کہ دنیا کی مدت سات ہزار سال کی ہے اور لوگوں کو پورے زمانہ تک عذاب دیا جائے گا اور دنیا کا ایک ہزار سال آخرت میں دوزخ کے دنوں میں سے ایک دن ہے تو یہ سات دن ہوگئے، اس پر اللہ تعالیٰ نے آخر تک یہ آیت کریمہ اتاری اور ابن جریر ؒ نے ضحاک ؒ کے حوالہ سے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ یہود کہتے تھے کہ ہم دوزخ میں نہیں جائیں گے مگر قسم کے حلال ہونے کے لیے صرف ان دنوں میں جن میں ہم نے بچھڑے کی پوجا کی ہے اور وہ چالیس راتیں ہیں جس وقت وہ ختم ہوجائیں گی تو ہم سے عذاب ہٹا جائے گا ،
Top