Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 245
مَنْ ذَا الَّذِیْ یُقْرِضُ اللّٰهَ قَرْضًا حَسَنًا فَیُضٰعِفَهٗ لَهٗۤ اَضْعَافًا كَثِیْرَةً١ؕ وَ اللّٰهُ یَقْبِضُ وَ یَبْصُۜطُ١۪ وَ اِلَیْهِ تُرْجَعُوْنَ
مَنْ : کون ذَا : وہ الَّذِيْ : جو کہ يُقْرِضُ : قرض دے اللّٰهَ : اللہ قَرْضًا : قرض حَسَنًا : اچھا فَيُضٰعِفَهٗ : پس وہ اسے بڑھا دے لَهٗٓ : اس کے لیے اَضْعَافًا : کئی گنا كَثِيْرَةً : زیادہ وَاللّٰهُ : اور اللہ يَقْبِضُ : تنگی کرتا ہے وَيَبْصُۜطُ : اور فراخی کرتا ہے وَاِلَيْهِ : اور اس کی طرف تُرْجَعُوْنَ : تم لوٹائے جاؤگے
کوئی ہے کہ خدا کو قرض حسنہ دے کہ وہ اس کے بدلے میں اس کو کئی حصے زیادہ دے گا ؟ اور خدا ہی روزی کو تنگ کرتا اور (وہی اسے) کشادہ کرتا ہے اور تم اسی کی طرف لوٹ کر جاؤ گے
(245) اب اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے مومنین کو صدقہ و خیرات کی ترغیب دی جو شخص صدقہ وثواب کی امید رکھ کر خلوص اور سچائی کے ساتھ ہوجائے تو اللہ تعالیٰ ایک نیکی کو بڑھا کر ہزاروں تک پہنچا دیتا ہے اور دنیا میں جس پر اللہ تعالیٰ چاہتا ہے، مال کی تنگی اور فراخی کردیتا ہے اور مرنے کے بعد جب حاضری ہوگی تو وہ تمہارے اعمال کا ثواب دے گا، یہ آیت مبارکہ ایک انصاری شخص ابوالدحداح یا ابو الدحداحتہ کے بارے میں اتری ہے۔ شان نزول : من ذالذی یقرض اللہ“۔ (الخ) ابن حبان ؒ نے اپنی صحیح میں اور ابن ابی حاتم ؒ اور ابن مردویہ ؒ نے حضرت ابن عمر ؓ سے روایت کیا ہے کہ جب یہ آیت کریمہ ”۔ مثل الذین ینفقون اموالھم“۔ (الخ) یعنی سات سو تک ثواب کی زیادتی والی آیت نازل ہوئی، تو رسول اکرم ﷺ نے دعا فرمائی کہ اے رب میری امت کو اور زیادہ ثواب دیجیے، اس پر یہ آیت کریمہ ”۔ من ذالذی یقرض“۔ (الخ) نازل ہوئی، یعنی جو شخص خدا کے راستے میں حسن نیت کے ساتھ خرچ تو اللہ تعالیٰ اسے بڑھا کر اور بہت زیادہ کردیتا ہے۔ (لباب النقول فی اسباب النزول از علامہ سیوطی (رح)
Top