Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 19
اَوْ كَصَیِّبٍ مِّنَ السَّمَآءِ فِیْهِ ظُلُمٰتٌ وَّ رَعْدٌ وَّ بَرْقٌ١ۚ یَجْعَلُوْنَ اَصَابِعَهُمْ فِیْۤ اٰذَانِهِمْ مِّنَ الصَّوَاعِقِ حَذَرَ الْمَوْتِ١ؕ وَ اللّٰهُ مُحِیْطٌۢ بِالْكٰفِرِیْنَ
أَوْ کَصَيِّبٍ : یا جیسے بارش ہو مِنَ السَّمَاءِ : آسمان سے فِيهِ : اس میں ظُلُمَاتٌ : اندھیرے ہوں وَرَعْدٌ : اور گرج وَبَرْقٌ : اور بجلی يَجْعَلُونَ : وہ ٹھونس لیتے ہیں أَصَابِعَهُمْ : اپنی انگلیاں فِي آذَانِهِمْ : اپنے کانوں میں مِنَ الصَّوَاعِقِ : کڑک کے سبب حَذَرَ الْمَوْتِ : موت کے ڈر سے وَاللَّهُ : اور اللہ مُحِيطٌ : گھیرے ہوئے ہے بِالْکَافِرِينَ : کافروں کو
یا ان کی مثال مینہ کی سی ہے کہ آسمان سے (برس رہا ہو اور) اس میں اندھیرے پر اندھیرا (چھا رہا ہو) اور (بادل) گرج (رہا) ہو اور بجلی (کوند رہی) ہو تو یہ کڑک سے (ڈر کر) موت کے خوف سے کانوں میں انگلیاں دے لیں اور خدا کافروں کو ہر طرف سے گھیرے ہوئے ہے
(19) منافقین اور یہودیوں کی قرآن پاک کے ساتھ یہ دوسری مثال ہے جیسا کہ جنگل میں رات کے وقت آسمان سے بارش برسے اسی طرح قرآن حکیم اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا ہے کہ اس میں فتنوں کی تاریکیوں بیان کی گئی ہیں اور گرج، چمک، ڈر اور ڈانٹ اور بیان وتبصرہ اور وعید ہے، یہ لوگ موت اور تباہی کے خوف سے، کڑک کی آواز سے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ٹھونس لیتے ہیں، اسی طرح یہ منافقین قرآن مجید کے بیان اور وعید کے وقت موت سے بچنے کے لیے اپنی انگلیاں اپنے کانوں میں ڈاخل کرلیتے ہیں کہ کہیں دل ان کی طرف مائل نہ ہوجائے مگر اللہ تعالیٰ منافقین کو اچھی طرح جانتا ہے اور ان سب کو دوزخ میں جمع کرنے والا ہے، قریب ہے کہ یہ آگ اور چمک کافروں کی نگاہوں کو ختم کردے اسی طرح سے قرآن کریم بھی ان گمراہوں کی آنکھوں کو ختم کردینے والا ہے۔
Top