Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 17
مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا١ۚ فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ
مَثَلُهُمْ : ان کی مثال کَمَثَلِ : جیسے مثال الَّذِي : اس شخص اسْتَوْقَدَ : جس نے بھڑکائی نَارًا : آگ فَلَمَّا : پھر جب أَضَاءَتْ : روشن کردیا مَا حَوْلَهُ : اس کا اردگرد ذَهَبَ : چھین لی اللَّهُ : اللہ بِنُورِهِمْ : ان کی روشنی وَتَرَکَهُمْ : اور انہیں چھوڑدیا فِي ظُلُمَاتٍ : اندھیروں میں لَا يُبْصِرُونَ : وہ نہیں دیکھتے
ان کی مثال اس شخص کی سی ہے جس نے (شب تاریک میں) آگ جلائی، جب آگ نے اس کے اردگرد کی چیزیں روشن کیں تو خدا نے ان لوگوں کی روشنی زائل کردی اور ان کو اندھیروں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں دیکھتے
(17) منافقین کی رسول اللہ ﷺ کے مقابلے میں یہ مثال ہے، جیسا کسی شخص نے اندھیرے میں آگ جلائی، تاکہ اس کے ذریعے سے اپنے مال اور اہل و عیال کی حفاظت کرے، جب وہ آگ روشن ہوگئی اور ارد گرد اور چیزیں بھی نظرآنے لگیں اور اپنے مال اور اہل واعیال کے بارے میں اطمینان ہوگیا تو اچانک وہ آگ بجھ گئی، اسی طرح منافقین رسول اللہ ﷺ اور قرآن پاک پر ایمان لائے اور حقیقت میں ان کا ایمان صرف اتنا ہے کہ وہ اپنی جانوں، اموال و عیال کی قتل اور قید سے حفاظت کریں، چناچہ جب وہ مرجائیں گے تو ان کے ایمان کا نفع ختم ہوجائے گا اور ان کو حق تعالیٰ قبر کی ایسی سختیوں میں ڈال دے گا کہ اس کے بعد ان کو راحت و آرام نظر ہی آئے گا۔
Top