Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 168
یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا١ۖ٘ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِ١ؕ اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ
يٰٓاَيُّهَا : اے النَّاسُ : لوگ كُلُوْا : تم کھاؤ مِمَّا : اس سے جو فِي الْاَرْضِ : زمین میں حَلٰلًا : حلال طَيِّبًا : اور پاک وَّلَا : اور نہ تَتَّبِعُوْا : پیروی کرو خُطُوٰتِ : قدم (جمع) الشَّيْطٰنِ : شیطان اِنَّهٗ : بیشک وہ لَكُمْ : تمہارا عَدُوٌّ : دشمن مُّبِيْنٌ : کھلا
لوگو ! جو چیزیں زمین میں حلال طیب ہیں وہ کھاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو وہ تمہارا کھلا دشمن ہے
(168۔ 169) اب اللہ تعالیٰ کھیتی اور جانوروں کے حلال ہونے کو بیان فرماتے ہیں، اے مکہ والو کھیتی اور ان جانوروں کو کھاؤ، جن کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے تمہارے لیے کسی قسم کی کوئی حرمت نہیں بیان کی گئی ہے، اور کھیتی اور حلال جانوروں کے اپنے اوپر حرام کرنے میں شیطان کی ملمع کاری اور اس کے وسوسوں اور خیالات کا کی پیروی نہ کرو، اس کی دشمنی واضح اور ظاہر ہے، شیطان برے کام اور گناہوں اور ایسے امور میں جھوٹ بولنے کی ترغیب دیتا ہے۔
Top