Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 80
وَ قُلْ رَّبِّ اَدْخِلْنِیْ مُدْخَلَ صِدْقٍ وَّ اَخْرِجْنِیْ مُخْرَجَ صِدْقٍ وَّ اجْعَلْ لِّیْ مِنْ لَّدُنْكَ سُلْطٰنًا نَّصِیْرًا
وَقُلْ : اور کہیں رَّبِّ : اے میرے رب اَدْخِلْنِيْ : مجھے داخل کر مُدْخَلَ : داخل کرنا صِدْقٍ : سچا وَّاَخْرِجْنِيْ : اور مجھے نکال مُخْرَجَ : نکالنا صِدْقٍ : سچا وَّاجْعَلْ : اور عطا کر لِّيْ : میرے لیے مِنْ لَّدُنْكَ : اپنی طرف سے سُلْطٰنًا : غلبہ نَّصِيْرًا : مدد دینے والا
اور کہو کے اے پروردگار مجھے (مدینے میں) اچھی طرح داخل کیجیو اور (مکے سے) اچھی طرح نکالیو۔ اور اپنے ہاں سے زور و قوت کو میرا مددگار بنائیو۔
(80) اور آپ یوں دعا کیا کیجیے کہ اے میرے پروردگار مجھے مدینہ منورہ میں اچھے طریقے سے داخل کیجیے، اس وقت آپ مدینہ منورہ میں نہیں تھے اور جب میں مدینہ منورہ میں ہوں تو مجھے وہاں سے اچھے طریقے سے لے جائیے اور مکہ مکرمہ میں داخل کیجیے یا یہ کہ مجھے قبر میں خوبی اور راحت کے ساتھ پہنچائیے اور قیامت کے دن قبر سے خوبی و راحت کے ساتھ نکالیے اور مجھے اپنے پاس سے ایسا غلبہ اور قوت عطا کیجیے، جس میں کسی قسم کی کوئی کمی اور نہ کسی کے قول کی تردید ہو۔ شان نزول : (آیت) ”۔ وقل رب ادخلنی مدخل صدقہ“۔ (الخ) امام ترمذی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ رسول اکرم ﷺ مکہ مکرمہ میں تھے، پھر آپ کو ہجرت کا حکم ہوا، تب آپ پر یہ آیتیں نازل ہوئیں، یعنی اور آپ یوں دعا کیجیے کہ اے رب مجھے اچھے طریقے سے پہنچائیے اور مجھے اچھے طریقے سے لے جائیے اور مجھے اپنے پاس سے ایسا غلبہ دیجیے جس کے ساتھ نصرت ہو یہ روایت اس چیز کے بیان کرنے میں صاف ہے کہ یہ آیت کریمہ مکی ہے اور ابن مردویہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اس سے زیادہ واضح الفاظ کے ساتھ روایت نقل کی ہے۔
Top