Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 71
یَوْمَ نَدْعُوْا كُلَّ اُنَاسٍۭ بِاِمَامِهِمْ١ۚ فَمَنْ اُوْتِیَ كِتٰبَهٗ بِیَمِیْنِهٖ فَاُولٰٓئِكَ یَقْرَءُوْنَ كِتٰبَهُمْ وَ لَا یُظْلَمُوْنَ فَتِیْلًا
يَوْمَ : جس دن نَدْعُوْا : ہم بلائیں گے كُلَّ اُنَاسٍ : تمام لوگ بِاِمَامِهِمْ : ان کے پیشواؤں کے ساتھ فَمَنْ : پس جو اُوْتِيَ : دیا گیا كِتٰبَهٗ : اسکی کتاب بِيَمِيْنِهٖ : اس کے دائیں ہاتھ میں فَاُولٰٓئِكَ : تو وہ لوگ يَقْرَءُوْنَ : پڑھیں گے كِتٰبَهُمْ : اپنا اعمالنامہ وَلَا يُظْلَمُوْنَ : اور نہ وہ ظلم کیے جائیں گے فَتِيْلًا : ایک دھاگے کے برابر
جس دن ہم سب لوگوں کو انکے پیشواؤں کے ساتھ بلائیں گے تو جن (کے اعمال) کی کتاب ان کے داہنے ہاتھ میں دی جائے گی وہ اپنی کتاب کو (خوش ہو ہو کر) پڑھیں گے اور ان پر دھاگے برابر بھی ظلم نہ ہوگا۔
(71) قیامت کے دن جب کہ ہم تمام انسانوں کو ان کے انبیاء کرام ؑ کے ساتھ یا ان کے نامہ اعمال سمیت یا یہ کہ ان کے دعوت ہدایت دینے والے یا دعوت گمراہی دینے والے کے ساتھ ملا دیں گے۔ پھر جس کا نامہ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو ایسے حضرات اپنی نیکیوں کو خوش ہو کر پڑھیں گے اور ان کی نیکیوں میں ذرا کمی نہ کی جائے گی اور نہ ان کی برائیوں میں ذرا اضافہ کیا جائے گا۔ کھجور کی گٹھلی کے درمیان جو لکیر ہوتی ہے اس میں جو چیز ہو اس کو فتیل کہتے ہیں اور انگلیوں کی جڑوں میں جو معمولی سا میل کچیل ہو، اس معنی میں بھی لفظ فتیل کا استعمال کیا گیا ہے۔
Top