Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 59
وَ مَا مَنَعَنَاۤ اَنْ نُّرْسِلَ بِالْاٰیٰتِ اِلَّاۤ اَنْ كَذَّبَ بِهَا الْاَوَّلُوْنَ١ؕ وَ اٰتَیْنَا ثَمُوْدَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوْا بِهَا١ؕ وَ مَا نُرْسِلُ بِالْاٰیٰتِ اِلَّا تَخْوِیْفًا
وَمَا مَنَعَنَآ : اور نہیں ہمیں روکا اَنْ : کہ نُّرْسِلَ : ہم بھیجیں بِالْاٰيٰتِ : نشانیاں اِلَّآ : مگر اَنْ : یہ کہ كَذَّبَ : جھٹلایا بِهَا : ان کو الْاَوَّلُوْنَ : اگلے لوگ (جمع) وَاٰتَيْنَا : اور ہم نے دی ثَمُوْدَ : ثمود النَّاقَةَ : اونٹنی مُبْصِرَةً : دکھانے کو (ذریعہ بصیرت فَظَلَمُوْا بِهَا : انہوں نے اس پر ظلم کیا وَ : اور مَا نُرْسِلُ : ہم نہیں بھیجتے بِالْاٰيٰتِ : نشانیاں اِلَّا : مگر تَخْوِيْفًا : ڈرانے کو
اور ہم نے نشانیاں بھیجنی اس لیے موقوف کردیں کہ اگلے لوگوں نے اس کی تکذیب کی تھی اور ہم نے ثمود کو اونٹنی (نبوت صالح کی کھلی) نشانی دی تو انہوں نے اس پر ظلم کیا اور ہم جو نشانیاں بھیجا کرتے ہیں تو ڈرانے کو۔
(59) اور ہمیں خاص فرمایشی معجزات بھیجنے سے یہی امر مانع ہوا کہ پہلے لوگ ان معجزات کو جھٹلا چکے ہیں اور اس جھٹلانے پر ہم نے انکو ہلاک کردیا ہے تو اسی طرح اگر یہ تکذیب کریں گے تو یہ بھی ہلاک کردیے جائیں گے۔ اور ہم نے حضرت صالح ؑ کو انکی نبوت پر معجزہ کے طور پر ان کی قوم کی فرمایش پر ایک اونٹنی دی تھی جو کہ عجیب طور پر پیدا ہوئی تھی سو ان لوگوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کے پیر کاٹ ڈالے اور ہم ایسے معجزات کو صرف عذاب سے ڈرانے کے لیے بھیجا کرتے ہیں یعنی اگر یہ اس پر ایمان نہ لائیں تو ہم ان سب کو ہلاک کردیں گے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ وما منعنآ ان نرسل“۔ (الخ) امام حاکم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اور طبرانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہنے ابن عباس ؓ سے روایت نق کی ہے کہ مکہ والوں نے رسول اکرم ﷺ سے درخواست کی کہ ان کے لیے صفا پہاڑی کو سونے کا کردیا جائے اور ان سے پہاڑوں کو دور کردیا جائے تاکہ یہ کھیتی باڑی کرسکیں تو آپ سے کہا گیا کہ اگر آپ چاہیں تو ان کے اس سوال کا جواب ان سے ٹال دیں اور اگر آپ چاہیں تو ان کی اس درخواست کو پورا کردیا جائے گا، آپ نے فرمایا نہیں بلکہ میں ان کی اس درخواست کو ٹال دیتا ہوں، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی ہمیں خاص معجزات بھیجنے سے صرف یہ امر مانع ہوا کہ پہلے لوگ ان کو جھٹلا چکے ہیں۔ نیز طبرانی اور ابن مردویہ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے بھی حضرت زبیر ؓ سے اسی طرح مگر اس سے مفصل روایت نقل کی ہے۔
Top