Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 56
قُلِ ادْعُوا الَّذِیْنَ زَعَمْتُمْ مِّنْ دُوْنِهٖ فَلَا یَمْلِكُوْنَ كَشْفَ الضُّرِّ عَنْكُمْ وَ لَا تَحْوِیْلًا
قُلِ : کہ دیں ادْعُوا : پکارو تم الَّذِيْنَ : وہ جن کو زَعَمْتُمْ : تم گمان کرتے ہو مِّنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا فَلَا يَمْلِكُوْنَ : پس وہ اختیار نہیں رکھتے كَشْفَ : دور کرنا الضُّرِّ : تکلیف عَنْكُمْ : تم سے وَ : اور لَا : نہ تَحْوِيْلًا : بدلنا
کہو (کہ مشرکو) جن لوگوں کی نسبت تمہیں (معبود ہونے کا) گمان ہے انکو بلا دیکھو۔ وہ تم سے تکلیف کے دور کرنے یا اس کو بدل دینے کا کچھ بھی اختیار نہیں رکھتے۔
(56) محمد ﷺ آپ خزاعہ سے فرما دیجیے جو کہ جنوں کی پوجا کرتے ہیں اور ان کو فرشتے سمجھتے ہیں کہ ذرا اپنے ان معبودوں کو جن کی تم اللہ کے علاوہ پوجا کرتے ہو شدت اور سختی کے وقت پکارو توسہی وہ نہ تم سے تکلیف دور کرنے کا اختیار رکھتے ہیں اور نہ اس کے بدل ڈالنے کا ان کو اختیار ہے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ قل ادعوالذین زعمتم“۔ (الخ) امام بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت کیا ہے کہ کچھ لوگ جنوں کی پوجا کیا کرتے تھے وہ جن مشرف بااسلام ہوگئے مگر یہ بدبخت پجاری ان ہی کی عبادت کرتے رہے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی آپ فرما دیجیے کہ جن کو تم اللہ کے ساتھ شریک ٹھہرا رہے ہو، ذرا ان کو پکارو تو سہی، وہ نہ تم سے تکلیف دور کرنے کا اختیار رکھتے ہیں، نہ اس کے بدل ڈالنے کا۔
Top