Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 111
وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِیْ لَمْ یَتَّخِذْ وَلَدًا وَّ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ شَرِیْكٌ فِی الْمُلْكِ وَ لَمْ یَكُنْ لَّهٗ وَلِیٌّ مِّنَ الذُّلِّ وَ كَبِّرْهُ تَكْبِیْرًا۠   ۧ
وَقُلِ : اور کہ دیں الْحَمْدُ : تمام تعریفیں لِلّٰهِ : اللہ کے لیے الَّذِيْ : وہ جس نے لَمْ يَتَّخِذْ : نہیں بنائی وَلَدًا : کوئی اولاد وَّلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کے لیے شَرِيْك : کوئی شریک فِي الْمُلْكِ : سلطنت میں وَلَمْ يَكُنْ : اور نہیں ہے لَّهٗ : اس کا وَلِيٌّ : کوئی مددگار مِّنَ : سے۔ سبب الذُّلِّ : ناتوانی وَكَبِّرْهُ : اور اس کی بڑائی کرو تَكْبِيْرًا : خوب بڑائی
اور کہو کہ سب تعریف خدا ہی کو ہے جس نے نہ تو کسی کو بیٹا بنایا ہے اور نہ اس کی بادشاہی میں کوئی شریک ہے اور نہ اس وجہ سے کہ وہ عاجز و ناتواں ہے کوئی اس کا مددگار ہے اور اس کو بڑا جان کر اس کی بڑائی کرتے رہو۔
(111) اور فرما دیجیے کہ تمام خوبیاں اور شکر اور خدائی اسی اللہ تعالیٰ کے لیے ہے کہ جو نہ فرشتوں اور نہ انسانوں میں سے کوئی اولاد رکھتا ہے کہ اس کی بادشاہت کا نعوذ باللہ وہ مالک بنے اور نہ اس کا سلطنت میں کوئی شریک ہے کہ اس کی معاذ باللہ مخالفت کرسکے اور نہ ان ذلیلوں یعنی یہود و نصاری میں سے کوئی اس کا مددگار ہے کیوں کہ یہ ذلیل ترین لوگ ہیں یا یہ کہ نہ کمزوری کی وجہ سے اب یہود نصاری اور مشرکین وغیرہ میں سے کوئی اس کا مددگار ہے اور یہود و نصاری اور مشرکین وغیرہ کی جو کہ احکم الحاکمین کے شریک اور اس کے دربار میں سفارشی تجویز کرتے ہیں، علیحدگی اختیار کیجیے اور اس ذات کی خوب بڑائیاں بیان کیجیے۔ شان نزول : (آیت) ”۔ وقل الحمدللہ الذی“۔ (الخ) ابن جریررحمۃ اللہ علیہ نے محمد بن کعب قرظی ؓ سے سے روایت کیا ہے کہ یہود اور عیسائی اللہ تعالیٰ کے لیے اولاد تجویز کرتے تھے عرب حج میں یہ کہتے تھے۔ لبیک لا شریک لک الا شریکا ھو لک تملکہ وما ملک“۔ (الخ) یعنی نعوذ باللہ اللہ تعالیٰ کا ایک شریک ٹھہراتے تھے اور ستاروں کے بچاری اور آتش پرست کہتے تھے کہ اگر اللہ تعالیٰ کے مددگار نہ ہوتے تو معاذ باللہ اللہ تعالیٰ کمزور ہوجاتا۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی اور کہہ دیجیے کہ تمام خوبیاں اسی اللہ کے لیے ہیں جو نہ اولاد رکھتا ہے اور نہ اس کا کوئی سلطنت میں شریک ہے اور نہ کمزوری کی وجہ سے کوئی اس کا مددگار ہے۔
Top