Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 107
قُلْ اٰمِنُوْا بِهٖۤ اَوْ لَا تُؤْمِنُوْا١ؕ اِنَّ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهٖۤ اِذَا یُتْلٰى عَلَیْهِمْ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ سُجَّدًاۙ
قُلْ : آپ کہ دیں اٰمِنُوْا : تم ایمان لاؤ بِهٖٓ : اس پر اَوْ : یا لَا تُؤْمِنُوْا : تم ایمان نہ لاؤ اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہیں اُوْتُوا الْعِلْمَ : علم دیا گیا مِنْ قَبْلِهٖٓ : اس سے قبل اِذَا : جب يُتْلٰى : وہ پڑھاجاتا ہے عَلَيْهِمْ : ان کے سامنے يَخِرُّوْنَ : وہ گرپڑتے ہیں لِلْاَذْقَانِ : ٹھوڑیوں کے بل سُجَّدًا : سجدہ کرتے ہوئے
کہہ دو کہ تم اس پر ایمان لاؤ یا نہ لاؤ (یہ فی نفسہٖ حق ہے) جن لوگوں کو اس سے پہلے علم (کتاب) دیا گیا ہے جب وہ ان کو پڑھ کر سنایا جاتا ہے تو وہ ٹھوڑیوں کے بل سجدہ میں گرپڑتے ہیں۔
(107۔ 108۔ 109) اے محمد ﷺ آپ ان سے فرمادیجیے کہ تم اس قرآن کریم پر خواہ ایمان لاؤ یا نہ ایمان لاؤ یہ ان لوگوں کے لیے وعید ہے مجھے کچھ پرواہ نہیں۔ چناچہ جن حضرات کو قرآن کے نزول سے قبل رسول اکرم ﷺ کی نعت وصفت کا بذریعہ توریت علم دیا گیا تھا یہ قرآن کریم جب ان کے سامنے پڑھا جاتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے سامنے ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گرپڑتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا پروردگار اولاد اور شریک سے پاک ہے اور ہمارے پروردگار نے جو رسول اکرم ﷺ کی بعثت کا وعدہ فرمایا ہے وہ ضرور پورا ہوگا اور ٹھوڑیوں کے بل سجدے میں گرتے ہیں وہ سجدے میں روتے ہوئے گرتے ہیں اور اس قرآن کریم کا سننا ان کا خشوع اور تواضع اور بڑھا دیتا ہے یہ آیت کریمہ حضرت عبداللہ بن سلام ؓ اور ان کے ساتھیوں کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔
Top