Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Israa : 101
وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ فَسْئَلْ بَنِیْۤ اِسْرَآءِیْلَ اِذْ جَآءَهُمْ فَقَالَ لَهٗ فِرْعَوْنُ اِنِّیْ لَاَظُنُّكَ یٰمُوْسٰى مَسْحُوْرًا
وَ : اور لَقَدْ اٰتَيْنَا : البتہ ہم نے دیں مُوْسٰي : موسیٰ تِسْعَ : نو اٰيٰتٍۢ بَيِّنٰتٍ : کھلی نشانیاں فَسْئَلْ : پو پوچھ تو بَنِيْٓ اِسْرَآءِيْلَ : بنی اسرائیل اِذْ : جب جَآءَهُمْ : ان کے پاس آیا فَقَالَ : تو کہا لَهٗ : اس کو فِرْعَوْنُ : فرعون اِنِّىْ : بیشک میں لَاَظُنُّكَ : تجھ پر گمان کرتا ہوں يٰمُوْسٰي : اے موسیٰ مَسْحُوْرًا : جادو کیا گیا
اور ہم نے موسیٰ کو نو کھلی نشانیاں دیں تو بنی اسرائیل سے دریافت کرلو کہ جب وہ ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہا کہ موسیٰ ! میں خیال کرتا ہوں کہ تم پر جادو کیا گیا ہے۔
(101) اور ہم نے حضرت موسیٰ ؑ کو کھلے ہوئے نومعجزے یعنی یدبیضاء، عصا، طوفان، ٹڈیاں، گھن کے کیڑے، مینڈک، خون، قحط سالی، اور مالوں کی کمی و بربادی دیے جب کہ وہ بنی اسرائیل کے پاس آئے تھے۔ آپ مثلا حضرت عبداللہ بن سلام ؓ اور ان کے ساتھیوں سے بھی پوچھ کر دیکھ لیجیے تو فرعون نے ان سے کہا کہ موسیٰ تم ضرور مغلوب العقل ہو۔
Top