Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hijr : 47
وَ نَزَعْنَا مَا فِیْ صُدُوْرِهِمْ مِّنْ غِلٍّ اِخْوَانًا عَلٰى سُرُرٍ مُّتَقٰبِلِیْنَ
وَنَزَعْنَا : اور ہم نے کھینچ لیا مَا : جو فِيْ : میں صُدُوْرِهِمْ : ان کے سینے مِّنْ : سے غِلٍّ : کینہ اِخْوَانًا : بھائی بھائی عَلٰي : پر سُرُرٍ : تخت (جمع) مُّتَقٰبِلِيْنَ : آمنے سامنے
اور ان کے دلوں میں جو کدورت ہوگی اس کو ہم نکال (کر صاف کر) دیں گے (گویا) بھائی بھائی تختوں پر ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہیں۔
(47۔ 48) اور دنیا میں آپس کا جو کینہ وغیرہ تھا ہم ان کو ان کے دلوں سے دور کردیں گے، آخرت میں سب بھائی بھائی کی طرح رہیں گے ایک دوسرے کی زیارت کے لیے تختوں پر آمنے سامنے بیٹھا کریں گے جنت میں ان کو ذرا بھی تکلیف اور مشقت نہیں پہنچے گی اور نہ وہ جنت سے نکالے جائیں گے۔ شان نزول : (آیت) ”ونزعنا مافی صدورھم“۔ (الخ) ابن ابی حاتم رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے علی بن حسین سے روایت کیا ہے کہ یہ آیت کریمہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر ؓ کے بارے میں نازل ہوئی ہے ان سے دریافت کیا گیا کہ کس قسم کا کینہ ان کے دلوں سے دور کیا جائے گا فرمایا جاہلیت کا کینہ وہ یہ کہ بنی تمیم، بنی عدی اور بنی ہاشم میں زمانہ جاہلیت کی دشمنی تھی جب یہ تینوں خاندان والے مشرف بااسلام ہوگئے تو آپس میں اس قدر الفت و محبت ہوگئی کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے اپنی کوکھ پکڑی تو حضرت علی ؓ اپنا ہاتھ ان کو کوکھ پر رکھ کر اس کو کھجانے لگے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی، یعنی ان کے دلوں میں جو کینہ تھا ہم وہ سب دور کردیں گے۔
Top