Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hijr : 45
اِنَّ الْمُتَّقِیْنَ فِیْ جَنّٰتٍ وَّ عُیُوْنٍؕ
اِنَّ : بیشک الْمُتَّقِيْنَ : پرہیزگار فِيْ : میں جَنّٰتٍ : باغات وَّعُيُوْنٍ : اور چشمے
جو متقی ہیں وہ باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔
(45۔ 46) کفر وشرک اور برائیوں سے بچنے والے یعنی حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت عمر فاروق ؓ اور ان کے ساتھی باغوں اور پاکیزہ پانی کے چشموں میں بستے ہوں گے اللہ تعالیٰ ان سے قیامت کے دن فرمائیں گے جنت میں سلام اور تحیت اور موت اور زوال سے امن وسلامتی کے ساتھ داخل ہو۔ شان نزول : (آیت) ”ان المتقین“۔ (الخ) ابوثعلبی نے سلمان فارسی ؓ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے جس وقت یہ آیت کریمہ سنی۔ (آیت) ”وان جھنم“۔ (الخ) (اور ان سب سے جہنم کا وعدہ ہے) تو کئی دن تک خوف سے بھاگے پھرے کسی چیز کا ہوش نہ رہا۔ پھر ان کو رسول اکرم ﷺ کی خدمت میں لایا گیا تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ کیا آپ پر یہ آیت نازل ہوئی (کہ ان سب سے جہنم کا وعدہ ہے) قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے، اس نے تو میرے دل کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی یعنی اللہ سے ڈرنے والے باغوں اور چشموں میں ہوں گے۔
Top