Tafseer-e-Haqqani - Nooh : 2
قَالَ یٰقَوْمِ اِنِّیْ لَكُمْ نَذِیْرٌ مُّبِیْنٌۙ
قَالَ : اس نے کہا يٰقَوْمِ : اے میری قوم اِنِّىْ : بیشک میں لَكُمْ : بیشک میں نَذِيْرٌ مُّبِيْنٌ : ڈرانے والا ہوں کھلم کھلا
نوح نے کہا اے قوم ! میں تم کو صاف صاف ڈر سنانے والا ہوں
ترکیب : ان انذر ان معنی ای ویجوزان یکون مصدریۃ ‘ من قبل متعلق بانذر قال یا قوم قوم بکسرالمیم اصلہ قومی حذفت الیاء والکسرۃ دلیل علیھا والجملۃ مستانفۃ ان اعبدواللہ ان تفسیریۃ لنذیرا وھی مصدریۃ یغفر مجذوم علی انہ جواب الاوامرا لثلاثۃ و من للتبعیض وقال الاخفش زائدۃ ویؤخر معطوف علے یغفر لیلا ونہارا ظرفان لدعوت الافرارا الاستثناء مفرغ۔ لتغفر واللام للسییۃ جعلوا جواب کلہا۔ تفسیر : یہ سورة مبارکہ بھی بالاتفاق مکہ میں نازل ہوئی۔ قریش کی سرکشی اور اخیر نبی (علیہ السلام) کی ہدایتوں پر تمسخر اور وعدوں کی تکذیب اور تکبر حد کو پہنچ گیا تھا۔ اس لیے ان لوگوں کی مثل سرکش اور نافرمان قوم کا عبرتناک واقعہ سنایا جاتا ہے جو نوح (علیہ السلام) پیغمبر کی نبوۃ میں گزرا جس سے قریش کے کان بھی آشنا تھے۔ حضرت نوح (علیہ السلام) لمک کے بیٹے اور وہ متوشلخ کا بیٹا اور وہ حنوک کا اور وہ یارو کا اور وہ محلل ایل کا اور وہ قینان کا اور وہ آنوس کا اور وہ شیث کا اور وہ آدم (علیہ السلام) کا۔ آدم (علیہ السلام) سے تخمیناً سولہ سو برس گزرے تھے کہ حضرت نوح (علیہ السلام) پیدا ہوئے۔ اس عرصہ میں حضرت آدم (علیہ السلام) کی اولاد دنیا میں بہت پھیل گئی تھی اور زمین بدکاری اور ظلم سے بھر گئی تھی۔ توریت یا اور کسی صحیفہ سے یہ صاف نہیں معلوم ہوتا کہ حضرت نوح (علیہ السلام) کس ملک میں اور کس شہر میں پیدا ہوئے تھے ؟ مگر اکثر مؤرخین کہتے ہیں کہ حضرت نوح آرمیناوکردستان وغیرہ ایشیائِ کو چک میں پیدا ہوئے تھے اور اس شہر اور گائوں کا نام معلوم نہیں کہ کیا تھا جہاں حضرت رہا کرتے تھے اور طوفان کے بعد جو باردگر دنیا آباد ہوئی تو سب سے پہلا یہی ملک بنی آدم کا وطن معلوم ہوتا ہے۔ انہیں اطراف میں وہ برج بنایا گیا تھا جو طوفان کے بعد آیندہ طوفان سے بچنے کے لیے لوگوں نے بنایا تھا۔ اس کے نشان اب تک بغداد کے نواح میں سیاحوں کو دکھائی دیتے ہیں اور شہر بابل اور نینوا بھی یہیں بسے تھے جو اب خاک کے تودے اور ڈھئی ہوئی عمارات کے نشان کچھ کچھ معلوم ہوتے ہیں اور کھودنے سے بڑی بڑی اینٹیں اور حیرت انگیز بنیادیں نکلتی ہیں اور بابل کی اینٹوں سے۔
Top