Tafseer-e-Haqqani - Al-An'aam : 96
فَالِقُ الْاِصْبَاحِ١ۚ وَ جَعَلَ الَّیْلَ سَكَنًا وَّ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ حُسْبَانًا١ؕ ذٰلِكَ تَقْدِیْرُ الْعَزِیْزِ الْعَلِیْمِ
فَالِقُ : چیر کر (چاک کر کے) نکالنے والا الْاِصْبَاحِ : صبح وَجَعَلَ : اور اس نے بنایا الَّيْلَ : رات سَكَنًا : سکون وَّالشَّمْسَ : اور سورج وَالْقَمَرَ : اور چاند حُسْبَانًا : حساب ذٰلِكَ : یہ تَقْدِيْرُ : اندازہ الْعَزِيْزِ : غالب الْعَلِيْمِ : علم والا
(ضرور اللہ ہی رات میں سے) صبح 2 ؎ کو پھاڑ کر نکالنے والا ہے اور اس نے رات کو آرام کے لئے بنایا اور آفتاب و ماہتاب کو حساب کے لئے بنایا۔ یہ اندازہ رکھا ہوا ہے۔
1 ؎ اس میں اور ان آیات میں کہ جہاں انسان کے ساتھ اس کے اعمال و مکاسب کے ساتھ آنے کا ذکر ہے کچھ بھی منافات نہیں کیونکہ مال و جاہ کا چھوڑ آنا اور اعمال کا ساتھ لانا منافی نہیں اور کما کی تشبیہ صرف اس میں ہے۔ 12 منہ 2 ؎ رات میں سے صبح کی پو پھوٹتی ہے۔ اس کے حکم سے۔ 12 منہ ترکیب : سکنا مفعول ہے جعل کا سکن وہ شے ہے کہ جس کی طرف انسان سکون پکڑے جیسا کہ گھر گویا رات گھر ہے والشمس معطوف ہے سکنا پر حسبانا جمع حسبانۃ اور مصدر بھی ہے فمستقر مصدر یا ظرف اور اسی طرح مستودع اس کی خبر لکم محذوف۔ خبات نبات پر معطوف ہے مفعول ہے۔ اخرجنا کا قنوان بکسر قاف وضمھا جمع قنو کصنو وصنوان من النخل اس کی خبر مشتبہا حال ہے الرمان سے۔ تفسیر : اثبات نبوت کے بعد اپنے وجود اور صفات پر وہ چند دلائل دلچسپ اپنی مخلوقات کے حالات سے بیان فرماتا ہے کہ جن میں غور کرنے سے عاقل کو خدا تعالیٰ کی ذات اور صفات کا جلوہ اسی طرح دکھائی دیتا ہے کہ جس طرح آئینہ میں منہ۔ یہ چیزیں گویا جمال باکمال کے لیے اہل بصیرت کو آئینہ پر صفا ہیں اور وہ چند قسم 2 ؎ ہیں : (1) فالق الحب والنوی حب حبہ کی جمع دانہ گیہوں جوار باجرہ وغیرہ ‘ نوی نواۃ کی جمع گٹھلی جیسا کہ آنب انبلی کھجور کی ہوتی ہے۔ فلق پھاڑنا یا چیرنا۔ نباتات تخم یا گٹھلی سے پیدا ہوتے ہیں۔ ان کو زمین میں دبایا اور پانی دیا جاتا ہے تو ان میں سے پھوٹ کر دو شاخ نکلتی ہیں۔ ایک زمین کے اندر بیخ بن کر دوڑتی ہے۔ ایک ہوا میں باہر آکر پھل پھول برگ نکالتی ہے۔ سو حب ونوای کو زمین میں اللہ ہی پھوٹنے کے قابل کرتا ہے۔ باوجود یکہ ایک ہی تخم ایک ہی کھیت ایک ہی طبیعت ہے پھر اس میں مختلف آثار کہ پتے کی اور صورت پھل کی اور پھول کی اور سب کے جدا مزے جدا تاثیریں اگر اس کی یہ قدرت کی کاری گری نہیں تو اور کیا ہے ؟ (2) زندہ سے مردہ اور مردہ سے زندہ پیدا کرنا جس میں انسان زندہ سے منی مردہ چیز سے انسان زندہ چیز اور عالم سے جاہل اور جاہل سے عالم پیدا کرنا بھی آگیا۔ یہ بھی طبیعت جسمیہ کے برخلاف کام ہے۔ (3) رات سے صبح کا نکلنا اور رات کو آرام گاہ بنانا اور آفتاب و ماہتاب کو ایک خاص چال پر معین کرنا طبیعت اجرام علویہ کے برخلاف کام اسی کا فعل ہے۔ (4) ستاروں کو نور دے کر دریا اور جنگل کے سفر کا وسیلہ بنانا۔ عرب میں ستاروں کے حساب سے جنگل اور سمندر میں راہ طے کیا کرتے تھے۔ (5) سب کو ایک شخص سے پیدا کرکے مختلف الحالات بنانا۔ (6) مینہ سے زمین پر عمدہ باغ پیدا کرنا جس کے پھولوں اور پھلوں اور ان روشن بالیدگی میں غور کرنے سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ پردہ حسی کے اندر کوئی صانع ہے کاریگری میں اور رنگینی کر رہا ہے۔
Top