Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - An-Nisaa : 43
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقْرَبُوا الصَّلٰوةَ وَ اَنْتُمْ سُكٰرٰى حَتّٰى تَعْلَمُوْا مَا تَقُوْلُوْنَ وَ لَا جُنُبًا اِلَّا عَابِرِیْ سَبِیْلٍ حَتّٰى تَغْتَسِلُوْا١ؕ وَ اِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰۤى اَوْ عَلٰى سَفَرٍ اَوْ جَآءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَآئِطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَآءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَآءً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَ اَیْدِیْكُمْ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَفُوًّا غَفُوْرًا
يٰٓاَيُّھَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
لَا تَقْرَبُوا
: نہ نزدیک جاؤ
الصَّلٰوةَ
: نماز
وَاَنْتُمْ
: جبکہ تم
سُكٰرٰى
: نشہ
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
تَعْلَمُوْا
: سمجھنے لگو
مَا
: جو
تَقُوْلُوْنَ
: تم کہتے ہو
وَلَا
: اور نہ
جُنُبًا
: غسل کی حالت میں
اِلَّا
: سوائے
عَابِرِيْ سَبِيْلٍ
: حالتِ سفر
حَتّٰى
: یہاں تک کہ
تَغْتَسِلُوْا
: تم غسل کرلو
وَاِنْ
: اور اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
مَّرْضٰٓى
: مریض
اَوْ
: یا
عَلٰي
: پر۔ میں
سَفَرٍ
: سفر
اَوْ جَآءَ
: یا آئے
اَحَدٌ
: کوئی
مِّنْكُمْ
: تم میں
مِّنَ
: سے
الْغَآئِطِ
: جائے حاجت
اَوْ
: یا
لٰمَسْتُمُ
: تم پاس گئے
النِّسَآءَ
: عورتیں
فَلَمْ تَجِدُوْا
: پھر تم نے نہ پایا
مَآءً
: پانی
فَتَيَمَّمُوْا
: تو تیمم کرو
صَعِيْدًا
: مٹی
طَيِّبًا
: پاک
فَامْسَحُوْا
: مسح کرلو
بِوُجُوْهِكُمْ
: اپنے منہ
وَاَيْدِيْكُمْ
: اور اپنے ہاتھ
اِنَّ
: بیشک
اللّٰهَ
: اللہ
كَانَ
: ہے
عَفُوًّا
: معاف کرنیوالا
غَفُوْرًا
: بخشنے والا
اے ایمان والو ! نشہ کی حالت میں نماز 1 ؎ کے پاس نہ جاؤ (یعنی نہ پڑھو) جب تک کہ تم اپنی بات نہ سمجھنے لگو اور ناپاکی کی حالت میں جب تک کہ غسل نہ کرلو مگر سفر میں پانی نہ ملے توتیمم کرکے پڑھنا کچھ مضائقہ نہیں اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی پاخانہ ہو کر آوے یا عورتوں سے صحبت کی ہو پھر تم کو پانی نہ ملے 2 ؎ تو تم پاک مٹی لے کر اس سے اپنے منہ اور ہاتھوں کو مسح کرلو۔ بیشک اللہ درگزر کرنے والا اور معاف کرنے والا ہے۔
1 ؎ یہ شراب کی حرمت سے پہلے کا مسئلہ ہے اور شراب کی حرمت کی طرف یہیں سے اشارہ ہے کہ یہ نماز سے روکتی ہے۔ 12 منہ 2 ؎ سفر میں نہانے کی حاجت ہو اور پانی نہ ملے تو بغیر غسل کے تیمم کے ساتھ نماز درست ہے۔ 12 منہ ماتعبدون ونحن نعبد ماتعبدون پڑھ دیا۔ تب یہ آیت نازل ہوئی بعض روایات میں ہے کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ نے نماز پڑھائی تھی بعض میں ہے کہ نماز مغرب کا وقت تھا۔ ترکیب : وانتم الخ جملہ حال ہے فاعل لا تقربوا سے۔ سکاری جمع سکران ‘ حتی تعلموا بمعنی الی ان ولا جنبا حال ہے والتقدیر ولا تصلوا جنباجنب میں جماعت اور ایک دونوں شامل ہیں علی لغۃ فصیحی الاعابری ن بسبب اضافت کے گر پڑا یہ بھی حال ہے ولا تقربوا ھا فی حالتہ الجنابۃ الا فی حال السفر حتی تغتسلوا غایۃ ہے ولا تصلوا جنبا کی وان کنتم شرط مرضی جمع مریض ‘ من الغائط مفعول ہے جاء کا ‘ غائط بروزن فاعل ہے غاط یغوط اذا اطمان سے۔ فلم تجدوا معطوف ہے ماقبل پر داخل ہے شرط میں ‘ فتیمموا فعل انتم فاعل صعیدا مفعول طیبا اس کی صفت جملہ جواب فامسحوا جملہ تفسیر ہے تیمموا کی۔ تفسیر : پہلے تھا کہ اگر وہ ایمان لاتے اور خیر کرتے تو ان کا کیا نقصان تھا یعنی وہ جو ایسا نہیں کرتے تو عقل سلیم کے بھی برخلاف کر رہے ہیں گویا کہ وہ دنیا کے نشہ میں مست و مدہوش ہیں جس طرح کہ مست شراب پی کر خلاف عقل باتیں کرتا ہے ایسا ہی یہ بھی کر رہے ہیں۔ اس مناسبت سے خدا نے مسلمانوں کو جس طرح اس نشہ سے منع کیا ہے۔ اسی طرح ظاہری نشہ شراب وغیرہ سے بھی۔ اس جگہ عجب نرمی کے ساتھ منع فرمایا کہ تم نشہ کی حالت میں نماز نہ پڑھا کرو جب تک کہ تم کو ہوش نہ ہو اور اپنی بات کو سمجھنے نہ لگو۔ گرچہ بظاہر نشہ کی حالت میں نماز پڑھنے کی ممانعت ہے مگر رمزاً نشہ کی بھی برائی ہے کہ یہ ناپاک چیز اس قابل نہیں کہ اس کو پی کر دربارِ الٰہی میں حاضر ہو۔ پھر سورة مائدہ میں تو بالکل تصریح کرکے نشہ کی ممانعت کردی اور اس کو ناپاک کہہ دیا اور یہ اس لئے کہ لوگ اس کے عادی تھے۔ شان نزول : ایسی چیزوں کو بتدریج منع کرنا عین حکمت ہے اور اس آیت کا شان نزول یوں ہے عبد بن حمید و ابو دائود و ترمذی و نسائی و ابن جریر و ابن المنذر و ابن ابی حاتم و حاکم (رح) نے روایت کی ہے کہ عبدالرحمن نے لوگوں کی دعوت دی تھی اور اس وقت تک شراب حرام نہ ہوئی تھی۔ لوگوں نے کھایا ‘ شراب پی اس میں نماز کا وقت آگیا۔ حضرت علی ؓ کو پیش امام کیا تو انہوں نے نشہ میں قل یا ایہا الکافرون اعبد (1) لاتقربوا الصلٰوۃ جمہور مفسرین اور امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک الصلوٰۃ سے نماز مراد ہے اور ابن عباس ؓ اور امام شافعی (رح) کہتے ہیں نماز کی جگہ یعنی مسجد کے اندر جانے کی بھی حالت نشہ میں ممانعت ہے۔ (2) سکاری جمع سکران جو صفت فعلان کے وزن پر آتی ہے اس کی جمع فعالی آتی ہے۔ سکر کے معنی لغت میں بند کرنے کے ہیں اور نشہ بھی عقل کو بند کردیتا ہے۔ اس لئے اس کو سکر کہتے ہیں۔ جمہور صحابہ وتابعین کے نزدیک شراب کا نشہ مراد ہے۔ ضحاک کہتے ہیں نیند کا نشہ مراد ہے کہ نیند کے وقت نماز نہ پڑھو۔ یہ قول ضعیف ہے۔ (3) ولا جنبا الا عابری سبیل کہ نماز ناپاکی کی حالت میں بھی نہ پڑھو کہ جس کو جنابت کہتے ہیں۔ جب تک کہ غسل نہ کرلو مگر سفر میں تیمم کرکے پڑھنے میں کچھ مضائقہ نہیں اور حضر میں بھی پانی نہ ملے تو تیمم درست ہے مگر سفر کی قید اس لئے ہے کہ سفر میں بیشتر پانی نہیں ملتا اور جو لوگ الصلوٰۃ سے مراد مسجد مراد لیتے ہیں ان کے نزدیک یہ معنی ہیں کہ نشہ کی حالت میں مسجد میں نہ جائو۔ جنابت کی حالت میں مگر بطریق گذر جانے کے کچھ مضائقہ نہیں یعنی ٹھہرو نہیں نہ وہاں جا کر کچھ عبادت کرو۔ ہاں کسی طرف جاتے ہو اور وہاں سے رستہ ہو تو نکل جانے کا مضائقہ نہیں۔ عابری سبیل کے ان کے نزدیک یہ معنی ہیں۔ چونکہ اس آیت میں تیمم کی طرف اشارہ تھا اس لئے اس کے بعد تیمم کے مواقع اور اس کا حکم بھی بیان فرماتا ہے۔ (4) وان کنتم مرضٰی الخ چار شخصوں کے لئے تیمم کا حکم دیا گیا ہے۔ ایک بیمار کے لئے عام ہے کہ پانی کے استعمال سے ہلاک ہونے کا خوف ہو یا صرف زیادتی مرض کا پھر عام ہے کہ اس کو ضرر کا یقین ہو یا ظن غالب اور یہ تیمم بھی عام ہے۔ خواہ غسل کے لئے ہو خواہ وضو کے لئے۔ دوسرے مسافر بعض نے سفر کو عام رکھا ہے خواہ وہ سفر ہو کہ جس میں نماز قصر پڑھی جاتی ہے یا نہ ہو۔ بعض کہتے ہیں وہی سفر مراد ہے۔ اس میں 1 ؎ بھی اگر پانی نہ ملے تو تیمم جائز ہے۔ عام ہے کہ غسل کے لئے ہو یا وضو کے لئے۔ تیسرے پاخانہ پھرنے والے کے لئے مگر اس جگہ عام حدث مراد ہے خواہ پیشاب خواہ پاخانہ خواہ نیند یا ہوا کا نکلنا سب سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اگر پانی نہ ملے تو تیمم کرے چوتھے جماع کرنے والے کے لئے اولا مستم النساء امام ابوحنیفہ (رح) وغیرہ کے نزدیک اس سے مراد جماع ہے کس لئے کہ صرف عورت کو چھونے سے بغیر دخول کے یا مذی برآمد ہونے کے وضو نہیں ٹوٹتا جس سے پھر پانی نہ ملنے کی وجہ سے تیمم کرنا پڑے کیونکہ احمد وابن ابی شبیہ و ابو دائود نسائی و ابن ماجہ نے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ بعض اوقات وضو کرنے کے بعد بھی عائشہ ؓ کا بوسہ لے لیتے تھے مگر دوبارہ وضو نہ کرتے تھے بلکہ اسی وضو سے نماز پڑھ لیتے تھے۔ امام شافعی (رح) کے نزدیک اس سے مراد بدن سے بدن کا مل جانا ہے۔ اس سے وضو کرنا پڑے گا ورنہ تیمم رہا۔ جماع سو اس کے لئے غسل ہے اور جو پانی نہ ملے یا کچھ عذر ہو تو تیمم کرے جیسا کہ احادیث عمار و عمران بن حصین و ابی ذر ؓ سے ثابت ہے اور عمر بن الخطاب اور عبداللہ بن مسعود ؓ ابتداء میں فرماتے تھے کہ جنبی کے لیے تیمم نہیں صرف وضو کی جگہ تیمم ہے نہ غسل کی جگہ پھر اگر جنبی کو پانی نہ ملے تو نماز نہ پڑھے مگر بعد میں انہوں نے رجوع کیا کیونکہ جمہور صحابہ اس کے برخلاف تھے۔ فلم تجدوا ماء کی قید چار قسموں کی طرف رجوع کرتی ہے۔ بظاہر یہ سمجھا جاتا ہے کہ اگر بیمار و مسافر و پاخانہ پھرنے والے بھی اور جماع کرنے والے کو پانی مل جاوے تو اس کو بموجب اس قید کے تیمم نہ چاہیے۔ حالانکہ ان کے لئے گو پانی ملے مگر کسی مرض کی وجہ سے وضو و غسل نہ ہو سکے تو تیمم کا حکم ہے اور اسی طرح مسافر کی کیا قید ہے۔ اگر انسان گھر بیٹھا ہو اور تندرست ہو اور پانی نہ ملے تو تیمم کرسکتا ہے۔ اس کا جواب یہ ہے کہ قیود 1 ؎ وھو الصحیح۔ 12۔ بااعتبار اس امر کے ہیں کہ یہ وہ مواقع ہیں کہ جہاں غالباً تیمم ہوتا ہے اور پانی نہیں ملتا۔ تشریح مقام یہ ہے کہ تیمم کی ضرورت یا حدث اصغر میں پڑتی ہے جیسا کہ پاخانہ پیشاب وغیرہ یا حدث اکبر میں جیسا کہ بیوی سے صحبت کرنا سو ان دونوں کو اوجاء احد منکم من الغائط (حدث اصغر) اولا مستم النساء (حدث اکبر) میں بیان کیا اور یہ ضرورت وضو اور غسل کرنے پر قادر نہ ہونے سے ہوتی ہے اور یہ قادر نہ ہونا بیشتر مرض یا سفر کی وجہ سے ہوتا ہے۔ اس لئے اس کے مواقع کو سب سے پہلے ان کنتم مرضیٰ او علی سفر میں بیان فرما دیا اس لئے سفر میں اگر پانی ملے تو تیمم نہ کرے اور اس پر علماء نے ان مواقع کو قیاس کیا ہے کہ جہاں گرانی قیمت آب یا ڈول رسی نہ ہونے کی وجہ سے وضو اور غسل پر قادر نہ ہو۔ اس کے بعد تیمم کی ترکیب بیان فرماتا ہے۔ فتیممّوا صعید اطیبا فامسحوا بوجوھکم وایدیکم یہاں اس بات کی کچھ تشریح نہیں کہ دو ضرب مارے یا ایک۔ امام ابوحنیفہ وغیرہ آئمہ کبار فرماتے ہیں کہ اول دفعہ مٹی پر ہاتھ مار کے منہ پر پھیرے۔ دوسری دفعہ ہاتھ مار کر کہنیوں تک پھیرے۔ جیسا کہ احادیث اور فعل صحابہ وتابعین سے ثابت ہے۔ بعض آئمہ کہتے ہیں ایک ضرب کافی ہے یعنی ایک بار زمین پر ہاتھ مار کر منہ اور ہاتھ پر پھیرنا جیسا کہ حدیث عمار ؓ سے سمجھا جاتا ہے جس کو بخاری و مسلم نے روایت ہے۔ صعیدا کے معنی زمین کے ہیں خواہ ریتا ہو یا چکنا پتھر ہو یا غبار ہو سب پر تیمم جائز ہے اور طیبا سے مراد یہ ہے کہ نجس نہ ہو اور یہی مذہب امام مالک اور ابوحنیفہ اور سفیان ثوری کا ہے اور امام شافعی اور احمد کہتے ہیں مٹی کے سوا اور کسی چیز سے تیمم درست نہیں کیونکہ صعیدا کے معنی زمین اور طیبا کے معنی عمدہ جس پر گھاس اگنے کی صلاحیت ہو۔ اس آیت کا شان نزول یوں ہے کہ آنحضرت ﷺ مع حضرت عائشہ ؓ ایک بار جہاد میں گئے۔ ایک جگہ پر عائشہ ؓ کا گلو بند کھو گیا جس کو وہ اپنی بہن سے مانگ کر ساتھ لائی تھیں۔ اس پر آنحضرت ﷺ نے قافلہ کو ٹھہرنے کا حکم دیا۔ ابوبکر ؓ نے عائشہ ؓ کو جھڑکا کہ تیری وجہ سے یہاں قیام کرنا پڑا نہ پانی ہے نہ اناج لوگ نالاں ہیں۔ اس پر یہ آیت تیمم نازل ہوئی جس سے لوگ بہت خوش ہوگئے۔ 1 ؎ مدینہ کے یہود اس مجموعہ میں بھی کہ جو توریت کے نام سے نامزد تھا اپنے اغراض فاسدہ سے تحریف لفظی اور معنوی کردیا کرتے تھے۔ ایک لفظ کی جگہ اپنے مطلب کے موافق دوسرے لفظ لکھ دیتے تھے اور کبھی لکھے کے خلاف پڑھ دیتے تھے کبھی معنی نئے پیدا کردیتے تھے تاکہ ان پر الزام عائد نہ ہو۔ ان کی بات درست رہے۔ 12 منہ۔ 2 ؎ اطراف مدینہ کے یہود جب آنحضرت ﷺ کی مجلس میں آتے تو قابلیت جتلاتے اور نبی (علیہ السلام) اور مسلمانوں کو احمق بنانے کے لئے یہ الفاظ استعمال کرتے تھے سمعنا وعصیناسن لیا اور نہ مانا۔ عرب میں بزرگ کے کلام کو سن کر سمعنا واطعنا کہا کرتے تھے کہ سن لیا اور مان لیا مگر یہ عصینا کہتے تھے۔ اور بزرگوں کو مخاطب بناتے وقت اسمع وانظر نا کہتے تھے کہ سنیے ہماری طرف التفات فرمایئے مگر یہ اسمع غیر مسمع کہتے تھے جو گستاخی کا کلمہ ہے کہ جس کے معنی ہیں کہ سن اور پھر سننا نصیب نہ ہو اور انظرنا کی جگہ زبان دبا کر راعنا کہتے تھے۔ ظاہر تو اس کے معنی ہیں ہماری حمایت کیجئے مگر اس کو کھینچ کر کہنے سے راعینا ہوجاتا ہے جس کے معنی ہیں ہمارا چرواہا یہ ان کی گستاخانہ اور بےادبانہ حرکات خدا کی پھٹکارکا نتیجہ تھیں اور اسی طرح السلام علیکم کی جگہ زبان مروڑ کر السام علیکم بھی کہتے تھے۔ سام موت یعنی تم کو موت آجائے۔ ان آیات میں بتلایا جاتا ہے کہ یہ ان کی قابلیت نہیں۔ خدا کی پھٹکار ہے۔ 12 منہ
Top