Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Haqqani - Al-Baqara : 172
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِلّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ اِیَّاهُ تَعْبُدُوْنَ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: جو لوگ
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
كُلُوْا
: تم کھاؤ
مِنْ
: سے
طَيِّبٰتِ
: پاک
مَا رَزَقْنٰكُمْ
: جو ہم نے تم کو دیا
وَاشْكُرُوْا
: اور شکر کرو
لِلّٰهِ
: اللہ کا
اِنْ كُنْتُمْ
: اگر تم ہو
اِيَّاهُ
: صرف اسکی
تَعْبُدُوْنَ
: بندگی کرتے ہو
ایمان والو ! ان پاکیزہ چیزوں میں سے جو ہم نے تم کو عطا کی ہیں کھاؤ (پیو) اور اللہ کا شکر ادا کیا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔
ترکیب : یا حرف ندا۔ ایہا الخ منادی کلوا کا مفعول محذوف ہے ای کلوارزقکم اور من اخفش کے نزدیک زائدہ ہے انا کلمہ حصر حرم فعل ضمیر راجع طرف اللہ کے اس کا فاعل میتۃ والدم ولحم الخنزیر وما اھل بہ لغیر اللہ معطوف یکے بعد دیگرے اس کا مفعول فمن شرطیہ غیر باغ حال ولاعاد اس پر معطوف فلا اثم جواب شرط۔ تفسیر : اول آیت میں خدا تعالیٰ نے عام لوگوں کو حکم دیا تھا کہ ہماری پاک اور حلال چیزیں کھائو، یہاں خاص مسلمانوں کو ارشاد فرماتا ہے کہ تم ان احمقوں کی باتوں میں نہ آئو۔ ہماری پیدا کی ہوئی چیزوں میں سے پاک چیزیں شوق سے کھائو پیو اور ہماری نعمت کا شکر کرو کہ ہم نے ان چیزوں کو تمہارے لیے پیدا کیا ہے مگر جن چیزوں کو وہ لوگ پاک سمجھتے ہیں ٗ ان میں سے صرف یہ چار چیزیں حرام و ناپاک ہیں ٗ ان کو نہ کھانا۔ اول مردار ٗ دوم خون ٗ سوم سور کا گوشت ٗ چہارم وہ جو غیر اللہ یعنی بتوں کے نام زد ہوجاوے یا ان کے نام سے ذبح کیا جاوے اور جب کوئی اس طرح بھوک کے مارے ناچار ہوجائے تو اس وقت ان چیزوں کے کھانے میں بھی گناہ نہیں بشرطیکہ سدِّرمق ہو حد سے متجاوز نہ ہو اور خدا کی عدول حکمی اور سرکشی بھی مقصود نہ ہو۔ خدا غفور و رحیم ہے۔ اگر تم سے کھانے میں بشریت سے کچھ زیادتی ہوگئی تو معاف کر دے گا۔ اب ہم آیت کا مطلب بیان کرکے چند ابحاث بیان کرتے ہیں کہ جو الفاظ قرآن سے متعلق ہیں اور جن پر بہت سے مسائل فقہیّہ متفرع ہیں۔ بحث اول : کلوا یعنی کھائو۔ یہ امراباحت کے لیے ہے یعنی طیبات کا کھانا جو فرمایا تو اس سے مقصود اجازت اور پروانگی ہے۔ فرض نہیں ہے لیکن کھانا اس وقت میں کہ خوف ہلاکت ہو ٗ حفظ جان کے لیے واجب ہوجاتا ہے اور کبھی نعمائِ الٰہی کا کھانا مہمانوں کا ساتھ دینے کے لیے مستحب ہوتا ہے اور اسی طرح افطاری اور ولیمہ اور مریض وغیرہ کے لیے اگر کوئی تکلف کا کھانا پکاوے تو مستحب ہے۔ جیسا کہ حضرت زید بن علی بن حسین (علیہم السلام) سے منقول ہے۔ البتہ نفس تازہ کرنے کے لیے ایسے امور کا عادی ہونا مذموم ہے۔ اسی لیے صحابہ ؓ اور تابعین ان لذائذ سے حتی المقدور دور رہتے تھے۔ بحث دوم : طیبات طیبہ کی جمع ہے اور طیب کے معنی پاک اور مزیدار کے ہیں کہ جس میں کچھ مضرت نہ ہو اور حلال وہ کہ جس کو شرع نے ممنوع نہ کیا ہو۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ شریعت نے ان ہی چیزوں کو حرام و ممنوع کیا ہے کہ جن میں انسان کے لیے مضرت ہے ٗ خواہ یہ مضرت اس کے بدمزہ اور ردی الکیفیت ہونے کی وجہ سے ہو کہ جس کو طبیعت قبول نہیں کرتی۔ جیسا کہ مردار وغیرہ اشیاء یا اس وجہ سے کہ اس کے اخلاق اور عادات میں نقصان اور برائی پیدا کرتے ہیں۔ جیسا کہ سور اور دیگر درندوں اور شکاری جانوروں کا گوشت کیونکہ تجربہ سے معلوم ہوا ہے کہ ایسی چیزوں کے کھانے سے بےحیائی اور سخت دلی پیدا ہوتی ہے اور یہ اس لیے کہ غذا جزو بدن ہوتی ہے اور اپنا اثر کھانے والے میں پورا پورا پیدا کرتی ہے اور اسی وجہ سے سود اور چوری اور غصب اور دیگر ناجائز پیشوں کی کمائی حرام کی گئی کہ ان سے اخلاق انسانی میں فتور پڑتا ہے۔ دیکھئے سود خوار کس درجہ کے بےرحم ہوتے ہیں کہ مفلس بھائی سے ایک کے سو لے کر بھی پیچھا نہیں چھوڑتے یا اس وجہ سے کہ اس کے حواس سلیمہ اور عقل میں فتور برپا کرتے ہیں جیسا کہ شراب وغیرہ مسکرات اور جب طیب کے یہ معنی ہوئے تو اس لیے نبی ﷺ نے اس کی ہر ایک صورت کی مختلف عبارتوں سے تفسیر فرمائی ہے۔ کبھی طیب اس کے کسب حلال کو قرار دیا اور کہیں اشیائِ غیر مضرہ کو فرمایا۔ یہ باتیں ظاہر ہے کہ طیب کے معنی میں ہر قوم اور ہر ملک بلکہ ہر شخص کا جداگانہ خیال ہے جن چیزوں کو بہت سے اہل عقل سلیم ناپاک اور مضر اور نفرت کے قابل جانتے ہیں۔ سینکڑوں ان کو اچھا سمجھتے ہیں۔ بعض کو یہ افراط ہے کہ کوئی بھی نہیں چھوڑتے حتیٰ کہ مردار کے کیڑے بھی بڑے مزے سے کھاتے ہیں چہ جائیکہ برانڈی شراب اور موٹے تازے سور اور اسی طرح سود اور زناکاری کی کمائی کو بھی رفاہ قوم اور ترقی ملک و دولت اور لوگوں کی حاجت براری کا باعث جان کر نہایت اچھی کمائی جانتے ہیں اور بعض کو اس تفریط نے گھیرا کہ صدہا پاک اور عمدہ چیزیں بھی حرام کر رکھی ہیں۔ جیسا کہ گوشت بالخصوص گائے کا گوشت اور ان کے پیشوائوں نے تو عمدہ کھانے اور سرد پانی اور اچھا کپڑا اور بیوی کے پاس جانا بھی حرام کردیا۔ پس جب یہ حال تھا تو خدا تعالیٰ نے طیب کی تشریح بھی الہام ربانی کے اختیار میں رکھ کر پہلی آیت میں طیب کو حلال کے ساتھ مقید کیا اور یہاں من تبعیضیہ لا کر آگاہ کردیا جن کو عوام کالانعام طیب سمجھتے ہیں وہ سب نہیں بلکہ اس میں سے وہ کہ جو دراصل طیب ہے اور میں نے اس کو تمہارے کھانے کے لیے پیدا کیا ہے مارزقنکم (اس پر دال ہے) اور اس سے آیت میں جس طرح اس قوم اہل تفریط کا رد ہے کہ جس نے اپنے اوپر خدا کی نعمتوں کو ازخود حرام کر رکھا تھا اسی طرح اس آیت میں اس اہل افراط کا رد ہے کہ جو شتر بےمہار ہوگئے تھے اور جو لوگ پاک چیزوں کو عبادت سمجھ کر نہ کھاتے تھے ٗ ان کی یوں تسلی کہ تم ان نعمتوں کو کھا کر میرا شکر کرو۔ ایسے مزے کے وقت خدا کو یاد کرنا اور اس کا تہ دل سے شکر بجا لانا بڑی عبادت ہے۔ واشکروا للہ ان کنتم ایاہ تعبدون۔ بحث سوم : انما حرم علیکم المیتۃ الخ لفظ انما حصر کے لیے آتا ہے جس کے معنی صرف یا فقط کے ہیں۔ اب یہاں ایک شبہ ہوتا ہے کہ اس آیت میں اور نیز سورة انعام (قل لا اجد فیما اوحی الی محرما علی طاعم یطعمہ الا ان یکون میتۃ اودما مسفوحا اولحم خنزیر) انہیں چند چیزوں کا ذکر ہوا ہے یعنی مردار ٗ خون ٗ سور کا گوشت اور جو کہ غیر اللہ کے نام سے ذبح کیا جاوے یا ان کے نام سے پکاری جاوے حالانکہ ان کے سوا اور بھی چیزیں حرام ہیں جیسا شیر و بھیڑیا ٗ ریچھ ٗ کتا وغیرہ درندے اور باز ٗ چیل ٗ کوا وغیرہ شکاری پرندے اور اسی طرح حشرت الارض سانپ ٗ بچھو ٗ نیولا ٗ چوہا وغیرہ اور اسی طرح مردار خور اور نجاست کھانے والے جانور جیسا کہ گد اور لم ڈھینگ وغیرہ اور اسی طرح قرآن میں بھی ان چار چیزوں کے علاوہ اور حرام چیزیں مذکور ہیں جیسا کہ خمیر یعنی شراب اس کا جواب بعض کے نزدیک یہ ہے کہ کلمہ انما اس جگہ حصر کے لیے نہیں آیا اور ایسا اکثر زبان عرب میں مستعمل ہوا ہے۔ محققین یہ جواب دیتے ہیں کہ حصر اضافی ہے نہ مطلق یعنی ان چیزوں میں سے کہ جن کو تم نے ازخود اپنے لیے حرام کر رکھا ہے صرف یہ چیزیں حرام ہیں۔ المیتۃ بروزن فیعلۃ اور اس کی اصل میتوتۃ ہے۔ پس جبکہ و اور ی جمع ہوئی اور اول ساکن تھا تو و کو ی سے بدل لیا پھر ی کو ی میں ادغام کردیا لیکن کثرت استعمال سے اس کو بالتخفیف پڑھنے لگے ورنہ دراصل مشدود ہے جیسا کہ سیّد اور ہیّن۔ احکام مردار : لغت میں میتہ اس جانور کو کہتے ہیں جو بغیر ذبح مرجاوے جس کو مردار کہتے ہیں اور اسی لیے عرب مقتول اور میت کے معنی میں فرق کرتے ہیں اور شرع میں عام معنی مراد لیے گئے ہیں یعنی جو کہ بطور معمولی ذبح نہ کیا جاوے خواہ خودبخود مرجاوے خواہ ذبح معمولی نہ ہو یعنی غیر اللہ کے نام سے ذبح کیا گیا ہو یا حلقوم نہ کاٹا گیا یا حلقوم بغیر نام اللہ کے کاٹا ہو یا مشرک نے کاٹا ہو یا پہاڑ یا دیوار پر سے گر کر مرگیا ہو یا اس کو کسی درندے نے پھاڑ کھایا ہو یا اس کا گلا گھونٹ کر مارا ہو۔ ان سب کو عرف شرع میں میتہ یعنی مردار کہتے ہیں اور اس لیے سورة مائدہ میں بعد لفظ میتہ کے اور چیزیں بھی جو اس کا مصداق تھیں بطور تفسیر مذکور ہوئی ہیں۔ قال تعالیٰ حرمت علیکم المیتۃ والدم ولحم الخنزیر وما اھل لغیر اللہ بہ والمنخفۃ والموقوذۃ والنطیحۃ وما اکل السبع الاما ذکیتم وما ذبح علی النصب الآیۃ اور یہ دلیل اس پر سورة انعام کی یہ آیت ہے ولا تأکلوا مما لم یذکر اسم اللہ علیہ وانہ لفسق الآیۃ کہ جو خدا کے نام سے ذبح نہ کیا جاوے اس کو مت کھائو۔ اس لیے کہ اس کا کھانا بدکاری ہے۔ یہاں کچھ استنثاء نہیں کہ اہل کتاب کا گلا گھونٹا جانور یا ان کا جھٹکا کیا ہوا یا یوں ہی بندوق سے مارا ہوا درست ہے بلکہ وہ سب ممالم یذکر اسم اللہ علیہ میں داخل ہے اور مردار ہے۔ پس جو اس کو درست کہتا ہے وہ غلطی پر ہے اور اجماع جمہور کے بھی سراسر برخلاف ہے۔ حکمت مردار کے حرام کرنے میں یہ ہے کہ اس میں ایک قسم کی سمیت پیدا ہوجاتی ہے گو وہ سمیت فی الفور اپنا اثر نہیں دکھاتی مگر بارہا تجربہ میں آیا ہے اور اسی لیے ایسا گوشت بدمزہ ہوتا ہے اور بالخاصیت روح کی تاریکی میں بھی ایسی چیزوں کو اثر ہے۔ اس لیے دونوں کے لیے دو باتیں مقرر ہوئیں۔ ذبح باسم اللہ جو حمقاء اس سِرّ سے واقف نہیں ٗ وہ اعتراض کرتے ہیں کہ وہ خدا کی ماری حرام اور بندے کی ماری حلال یہ عجیب مسئلہ ہے۔ فوائد : (اول) نص قرآن سے میتہ کی حرمت ثابت ہے۔ اس میں کسی کا اختلاف نہیں البتہ اس کے متعلق اور بہت سے مسائل ہیں کہ جو علمائِ دین نے احادیث یا اجتہاد سے پیدا کئے ہیں۔ منجملہ ان کے ایک یہ ہے کہ مچھلی اور ٹڈی اس حکم سے بحکم حدیث صحیح مستثنیٰ ہیں 1 ؎ احلت لنا میتتان ودمان اما المیتتان فالسمک والجراو واما الدمان فالکبد والطحال اور سِرّ اس کا یہ ہے کہ مچھلی کا مادہ بیشتر پانی ہے کہ جو 1 ؎ ہمارے لیے دو غیر مذبوح اور دو خون حلال کئے گئے ہیں دو غیر مذبوح مچھلی اور ٹڈی اور دو خون کلیجی اور تلی ہے۔ 12 بالطبع پاک ہے اور نیز اسی لیے اس میں خون نہیں کہ جس کے نکالنے کی ضرورت ہو اور ٹڈی بےتوالد و تناسل خود بخود پیدا ہوتی ہے اور نہ اس میں خون رواں ہے باوجود یکہ ان میں وہ مضرتیں بھی نہیں کہ جو اور جانوروں میں ہیں۔ اسی لیے ان کا ذبح کرنا ضرور نہ ہوا مگر جو مچھلی کہ پانی میں خود مر کر اوپر تیر آئے کہ جس کو طافی کہتے ہیں ٗ امام ابوحنیفہ (رح) کے نزدیک مکروہ ہے۔ ابن عدی نے اس کو مرفوعاً روایت کیا ہے ازآنجملہ یہ کہ مردار کا صرف کھانا حرام ہے باقی اس کی کھال اور بالوں اور ہڈیوں سے نفع لینا درست ہے، اسی طرح مردار کو کتے وغیرہ جانوروں کو کھلانا درست ہے۔ ہاتھی دانت کی چیزیں اور سمور وغیرہ پوستین اور مردار جانوروں کے چمڑے بعد دباغت کے آنحضرت ﷺ کے سامنے مستعمل ہوتے تھے۔ آپ نے منع نہ فرمایا از آنجملہ یہ کہ جب کوئی جانور ذبح کیا جاوے اور اس کے شکم سے مردہ نکلے تو اس میں اختلاف ہے۔ امام ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ یہ میتہ ہے ٗ اس کا کھانا درست نہیں۔ ہاں اگر زندہ نکلتا اور ذبح کیا جاتا تو درست ہوتا۔ امام شافعی اور ابو یوسف اور محمد کہتے ہیں کہ اس کا کھانا درست ہے کس لیے کہ اس کی ماں کا ذبح کرنا اس کا ذبح کرنا ہے۔ تفسیر کبیر۔ احکامِ دم : (دم) سے مراد ابوحنیفہ کے نزدیک دم مسفوح ہے یعنی خون رواں اور امام شافعی کے نزدیک مطلق ہے۔ کس لیے کہ اس آیت میں کوئی قید نہیں۔ پس ان کے نزدیک جو خون گوشت پر جما ہو ٗ وہ بھی اور جو بہتا ہو وہ بھی سب حرام ہیں۔ امام صاحب فرماتے ہیں چونکہ دوسری جگہ دم مقید ہے بقید مسفوح (اودما مسفوحا) تو اس جگہ بھی وہی مراد ہوگا۔ عرب خون کو جما لیتے تھے ٗ پھر اس کو توے وغیرہ پر بھون کر کھاتے تھے اور یہ اخلاق انسانی کو فاسد کرتا ہے۔ علاوہ جسمانی امراض کے یہ نجس چیز کہ جس کی نجاست بالذات انسان کو سخت دل کرتی ہے ٗ اس لیے طبائعِ سلیمہ اس سے نفرت کلی رکھتے ہیں مگر کلیجی اور تلی اگرچہ بظاہر خون بستہ ہیں مگر بحکم حدیث مذکورہ مستثنیٰ ہیں۔ اس لیے ان کا کھانا درست ہے ( لحم الخنزیر) تمام امت محمدیہ کا اس بات پر اتفاق ہے کہ سور کی کل چیزیں گوشت چربی وغیرہ حرام ہیں ٗ ان کا کھانا درست نہیں مگر اس آیت میں گوشت جو ذکر کیا تو اس لیے کہ پیشتر اسی کو کھایا کرتے ہیں ( کل کو بعض اجزاء کے ساتھ تعبیر کرنا عرب کی زبان میں مروج ہے ٗ نماز کو رکوع کے ساتھ تعبیر کیا کرتے ہیں) نہ اس لیے کہ خاص گوشت حرام اور چیزیں حلال ہیں۔ اس جانور کے گوشت میں جس قدر کیڑے خورد بینوں سے حکمائِ حال نے معلوم کئے ہیں ان کے بیان کی کچھ ضرورت نہیں اور نیز بعد تحقیقات اس کے گوشت میں بیشمار مضرتیں ثابت ہوئی ہیں۔ ان سب سے بڑھ کر یہ ہے کہ اس جانور میں بےحیائی اور حرص اور نجاست خوری ازحد ہے اور یہ ظاہر ہے کہ غذا کا اثر انسان کے اخلاق تک ضرور پہنچتا ہے۔ چناچہ حکماء نے اس مسئلہ کو خوب ثابت کردیا ہے۔ پس ان چیزوں کا حرام کرنا عین مصلحت اور اس حکیم مطلق کی رحمت و حکمت کا مقتضی ہے۔ بحث و ما اہل بہ لغیر اللہ : (وما اہل بہ لغیر اللہ) اہلال آواز کا بلند کرنا پس ہر پکارنے والے کو مہل کہتے ہیں اور محرم چونکہ احرام باندھتے وقت پکار کر تکبیر کہتا ہے اسی لیے اس کو بھی مہل کہتے ہیں اور اسی لیے ذبح کرنے والے کو مہل کہتے تھے کیونکہ عرب جب جانور ذبح کرتے تھے تو اپنے بتوں کا نام پکار لیتے تھے اور اسی سے ہے استہل الصبی کیونکہ وہ بوقت ولادت چلاتا ہے اور اسی لیے چاند دیکھنے والے کو مستہل کہتے ہیں۔ اب گفتگو اس میں ہے کہ اس جگہ پکارنے سے کیا مراد ہے ؟ ضحاک اور مجاہد اور قتادہ کہتے ہیں ذبح کے وقت غیر اللہ کا نام پکارنا مراد ہے اور جمہور مفسرین کا اسی طرف میلان ہے اور اسی لیے وہ عند الذبح کی قید لگاتے ہیں۔ اس تقدیر پر آیت کے یہ معنی ہوئے کہ جو چیز غیر اللہ کے نام سے ذبح کی جاوے وہ حرام ہے۔ جیسا کہ دوسری آیت میں مفصلاً مذکور ہے لیکن ربیع (رح) وغیرہ علماء کہتے ہیں کہ کوئی قید آیت میں نہیں بلکہ غیر اللہ کے نام سے کسی جانور کا نامزد کردینا یہی حرمت کے لیے کافی ہے۔ جیسا کہ ہندوستان میں شیخ سدو کا بکرا اور سید احمد کبیر کے نام سے گائے پکاری جاتی ہے اور ہندوئوں میں دستور ہے کہ کالی بھوانی وغیرہ کے نام سے سانڈ چھوڑے جاتے ہیں۔ عرب میں بتوں کے نام سے چھوڑتے ہیں۔ پس جب یہ جانور غیر اللہ کے نامزد ہوگئے یعنی بطور تقرب ان کو ان کے نام سے پکارا گیا تو ان میں شرک کی خباثت سرایت کرگئی اور یہ خبث باطنی اس جانور کے رگ و پے میں دوڑ گیا۔ پس جس طرح کہ سور وغیرہ کو اللہ کے نام سے ذبح کرنا کچھ فائدہ نہیں بخشتا بلکہ حرام ہی رہتا ہے اسی طرح ان جانوروں کو بھی خدا کے نام سے ذبح کرنا کچھ فائدہ نہیں دیتا بلکہ حرام ہی رہتا ہے۔ مولانا شاہ عبدالعزیز قدس سرہ اپنی تفسیر میں اسی قول کو ترجیح دیتے ہیں۔ احتیاط بھی اسی میں ہے اور قطع شرک کے لیے یہی قول مناسب ہے۔ بعض پادری پولوس کے فتوے کے بموجب کہ پاکوں کو ہر چیز پاک ہے الخ قرآن مجید پر اس قسم کے احکام سے جو حلت و حرمت اشیاء کے متعلق ہیں ٗ اعتراض کیا کرتے ہیں کہ یہ باتیں جسمانی شریعت کی ہیں اور ہیچ حالانکہ خود تورات کی کتاب احبار وغیرہ میں اس سے کہیں زیادہ چیزیں ہیں کہ جن کو حرام بتایا ہے۔ بالخصوص سور و مردار شراب کو اور پھر تمام انبیائِ بنی اسرائیل حتیٰ کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ان حرام چیزوں سے جو ہمیشہ پرہیز کرتے چلے آئے ہیں ٗ پھر کیا وہ پاک نہ تھے۔ ان کے لیے یہ چیزیں کیوں پاک نہ ہوگئیں ؟ دراصل یہ شیطانی وسوسہ ہے ٗ پھر نفس پرست لوگوں نے اس کو اور بھی جلاد دی ہے ورنہ حقائق الاشیاء کبھی نہیں بدلتیں۔ (4) فمن اضطر اضطرار بےبسی اور ناچاری کو کہتے ہیں۔ یہ ناچاری کئی طور سے ہوتی ہے۔ اول : کوئی حلال چیز اس کے پاس (بسبب بےمقدوری کے یا بسبب نایاب ہوجانے کے جیسا کہ بیابانوں اور ایام قحط اور سفر دریا میں ہوتا ہے) نہ رہے اور یہ شخص بھوک کے مارے چل پھر نہ سکے۔ دوم : کسی مرض شدید میں گرفتار ہوجاوے اور سوائے ان چیزوں کے نہ پاوے یا طبیب متدین اس کے لیے خاص انہیں چیزوں میں سے کوئی چیز بتلا دے۔ سوم : کوئی ظالم ان چیزوں کے کھانے پر مجبور کرے اور کہے کہ اگر تو نہیں کھاتا تو میں تجھ کو مار ڈالتا ہوں یا تیرے کسی عزیز بیٹے بھائی وغیرہ کو مار ڈالتا ہوں یا ہاتھ پائوں کاٹ ڈالتا ہوں اور اس شخص کو یقین کامل ہوجاوے ٗ اگر میں نہ کھائوں گا تو یہ شخص ایسا کرے گا۔ پس ان سب صورتوں میں خدا تعالیٰ اپنی مہربانی سے بندہ کو ان چیزوں کے کھانے کی اجازت دیتا ہے۔ سو ایسی صورت میں اس کیلئے مردار اور خون اور مذبوح لغیر اللہ بلکہ شراب مباح ہے بقد رفع ضرورت مگر یہ شرط ہے کہ یہ شخص باغی اور عادی نہ ہو یعنی اس کھانے میں نہ اس کو لذت مطلوب ہو نہ حد سے زیادہ تجاوز کرے۔ ایسے وقت میں بھی یہ چیزیں ناپاک اور گندی ہیں اور ان کی حرمت بدستور ہے مگر اس مخمصہ کی وجہ سے اجازت ہے ٗ کھانے والے پر کچھ گناہ نہیں اور جو کچھ کھانے میں اس سے کسی قدر بےاعتدالی ہوجاوے تو خدا غفور الرحیم ہے۔ امام شافعی (رح) کہتے ہیں کہ غیر باغ ولاعاد سے مراد یہ ہے کہ یہ شخص سرکش اور باغی نہ ہو جب اس کے لیے یہ چیزیں حالت مخمصہ میں مباح ہیں ورنہ غیر مباح اس پر یہ بات متفرع ہوئی کہ جو شخص امام سے باغی ہو اس کے لیے امام شافعی (رح) کے نزدیک یہ اجازت نہ ہوگی اور امام اعظم (رح) کے نزدیک ہوگی۔ پس جو امام المسلمین یعنی شاہ اسلام سے بغاوت کرکے کہیں جاوے یا قزاقی اور راہزنی کے لیے سفر کرے یا کسی کو ناحق قتل کرنے کے لیے سفر کرے یا چوری کے لیے جاوے اور اس کو حالت مخمصہ پیش آوے تو اس کے لیے شافعی (رح) کے نزدیک یہ رخصت نہیں۔ ادلہ ہر ایک کی کتابوں میں مشرحاً مذکور ہیں۔
Top