Tafseer-e-Haqqani - Al-Israa : 57
اُولٰٓئِكَ الَّذِیْنَ یَدْعُوْنَ یَبْتَغُوْنَ اِلٰى رَبِّهِمُ الْوَسِیْلَةَ اَیُّهُمْ اَقْرَبُ وَ یَرْجُوْنَ رَحْمَتَهٗ وَ یَخَافُوْنَ عَذَابَهٗ١ؕ اِنَّ عَذَابَ رَبِّكَ كَانَ مَحْذُوْرًا
اُولٰٓئِكَ : وہ لوگ الَّذِيْنَ : جنہیں يَدْعُوْنَ : وہ پکارتے ہیں يَبْتَغُوْنَ : ڈھونڈتے ہیں اِلٰى : طرف رَبِّهِمُ : اپنا رب الْوَسِيْلَةَ : وسیلہ اَيُّهُمْ : ان میں سے کون اَقْرَبُ : زیادہ قریب وَيَرْجُوْنَ : اور وہ امید رکھتے ہیں رَحْمَتَهٗ : اس کی رحمت وَيَخَافُوْنَ : اور ڈرتے ہیں عَذَابَهٗ : اس کا عذاب اِنَّ : بیشک عَذَابَ : عذاب رَبِّكَ : تیرا رب كَانَ : ہے مَحْذُوْرًا : ڈر کی بات
جن کو یہ مشرکین پکارتے ہیں ان میں سے جو اوروں کی نسبت زیادہ مقرب ہے وہ خود اپنے لیے اپنے رب کے تقرب کے وسیلے تلاش کرتے رہتے ہیں اور اس کی رحمت کے امیدوار رہتے ہیں 1 ؎ اور اس کے عذاب سے ڈرتے ہیں کیونکہ آپ کے رب کے عذاب سے ڈرنا ہی چاہیے
یبتغون اے یطلبون الی ربھم الوسیلۃ الی القربۃ وقیل الوسیلۃ الدرجۃ العلیا ایھم اقرب معناہ ینظرون ایھم اقرب الی اللہ فیوسلون بہ وقال الزجاج ایھم اقرب یبتغی الوسیلۃ الی اللہ تعالیٰ ویتقرب الیہ بالعمل الصالح (از معالم ناء) 12 منہ۔ 1 ؎ بندہ اور اس کے مالک میں جو بڑا رابطہ اور قوی وسیلہ ہے۔ وہ بندے کا نیاز اور عبادت ہے۔ 12 منہ۔
Top