Tafseer-e-Haqqani - Al-Hijr : 76
وَ اِنَّهَا لَبِسَبِیْلٍ مُّقِیْمٍ
وَاِنَّهَا : اور بیشک وہ لَبِسَبِيْلٍ : راستہ پر مُّقِيْمٍ : سیدھا
اور بستیاں سیدھے رستے پر واقع ہیں2
2 ؎ بحیرہ مردار اس کے کنارے چند بستیاں تھیں سدوم و عمورہ وغیرہ ان کی ہدایت کے لیے حضرت ابراہیم (علیہ السلام) نے اپنے بھتیجے لوط (علیہ السلام) کو بھیجا لوط (علیہ السلام) کی بیوی انہیں بستیوں کی رہنے والی تھی دو بیٹیوں کے سوا اور کوئی اولاد پیدا نہ ہوئی تھی ان بستیوں کے لوگوں میں علاوہ کفروبت پرستی کے اغلام کی بھی سخت عادت تھی۔ حضرت لوط (علیہ السلام) نصیحت کرتے تھے مگر وہ کب ماننے والے تھے۔ آخر ان کی بربادی کے لیے فرشتے لڑکوں کی صورت میں حضرت ابراہیم (علیہ السلام) کے پاس سے ہو کر لوط (علیہ السلام) کے پاس بھی آئے۔ لوط (علیہ السلام) قوم کی عادت سے واقف تھے اول تو ان مہمانوں کے آنے سے ناخوش ہوئے مگر جب حال معلوم ہوگیا تو ان کو گھر لے گئے قوم نے بارادہ بد گھر کو آگھیرا حضرت لوط (علیہ السلام) اور ان کی بیوی فرشتوں کے حکم کے مطابق بستی چھوڑ کر باہر نکلے مگر آخر میں بیوی کو وطن اور قوم کی محبت نے مڑ پیچھے دیکھنے پر مجبور کیا وہ نمک کا کہینہ بن گئی اور صبح ہوتے تمام بستی غارت ہوگئی۔
Top