Tafseer-e-Haqqani - Al-Hijr : 61
فَلَمَّا جَآءَ اٰلَ لُوْطِ اِ۟لْمُرْسَلُوْنَۙ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَ : آئے اٰلَ لُوْطِ : لوط کے گھر والے الْمُرْسَلُوْنَ : بھیجے ہوئے (فرشتے)
پھر جب لوط کے گھر فرشتے پہنچے
تفسیر : پھر جب فرشتے لوط کے گھر پہنچے تو لوط نے ان کو نوجوانی کے عالم میں دیکھ کر اور اپنی قوم کی بدعادت پر خیال کر کے ان کو آنا مکروہ سمجھا چونکہ مہمان تھے گھر لے آئے، فرشتوں نے لوط سے بیان کردیا کہ ہم اس قوم ناپاک کی ہلاکت کے لیے آئے ہیں، صبح ہوتے ہوتے یہ غارت ہو چکیں گے۔ تم اپنے خاندان کو لے کر بڑے سویرے چل دو اور تم میں سے کوئی پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھے۔ ان کی خبر بستی میں پہنچی۔ پھر کیا تھا ‘ بدمعاش شہوت پرستوں نے آ کر لوط (علیہ السلام) کا گھر گھیر لیا ‘ اس ارادے سے کہ ان لوگوں سے بدفعلی کریں۔ لوط (علیہ السلام) نے کہا یہ میرے مہمان ہیں ان کی بےعزتی میری بےعزتی ہے خدا سے ڈرو، مجھے رسوا نہ کرو۔ قوم نے کہا ہم نے تجھے منع کردیا ہے کہ تو دنیا بھر کی حمایت نہ کیا کر یہ تیرے کون ہیں جو تو ان کی حمایت کرتا ہے ؟ لوط نے کہا خیر اگر تمہیں یہی مقصود ہے تو میری یہ بیٹیاں 1 ؎ موجود ہیں، ان سے نکاح کرلو۔ خدا تعالیٰ حضرت ﷺ سے خطاب کر کے فرماتا ہے کہ تیری عمر کی قسم وہ اپنی مستی میں اندھے ہو رہے تھے اور بدمست اور سرشار تھے لوط (علیہ السلام) کی کیا سنتے۔ حقیقت میں جس قوم پر ادبارِ الٰہی نازل ہونے کو ہوتا ہے تب وہ اس بدفعلی میں ایسے اندھے ہوجاتے ہیں کہ کسی کی نہیں سنتے۔ آج کل امرائے اسلام کی عجب حالت افسوسناک ہے۔ شراب خوری و عیاشی و کاہلی، بدفعلی و فضولی میں انتظام دنیوی ‘ ملک کا بندوبست ‘ بیدار مغزی ہر کام میں ہوشیاری تو درکنار ملت و مذہب سے بھی ایسے غافل کہ یہ نہیں معلوم ہوتا کہ ان کا مذہب کیا ہے ؟ نہ اسلامیوں کی سی صورت نہ سیرت ‘ نہ کسی اسلامی فریضے کے پابند ‘ اس پر بےدین ملحدوں کی صحبت جو اسلام کی پابندی کو بربادی کا ذریعہ بتلاتے ہیں۔ وانہا الخ یعنی وہ گائوں الٹے ہوئے قریش کو جب کہ ملک شام میں تجارت کے لیے جاتے ہیں تو سیدھے رستہ پر ملتے ہیں ان خرابات 2 ؎ کے آثار موجود ہیں پھر کیوں عبرت نہیں کرتے ؟ 1 ؎ قوم کی بیٹیوں کی طرف اشارہ تھا کیونکہ نبی قوم کا باپ تھا، ان کی بیٹیاں اس کی بیٹیاں ہیں مراد یہ کہ اس کام کے لیے قوم میں لڑکیاں کیا کم ہیں ان سے نکاح کرلو۔
Top