Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-An'aam : 40
قُلْ اَرَءَیْتَكُمْ اِنْ اَتٰىكُمْ عَذَابُ اللّٰهِ اَوْ اَتَتْكُمُ السَّاعَةُ اَغَیْرَ اللّٰهِ تَدْعُوْنَ١ۚ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِیْنَ
قُلْ
: آپ کہ دیں
اَرَءَيْتَكُمْ
: بھلا دیکھو
اِنْ
: اگر
اَتٰىكُمْ
: تم پر آئے
عَذَابُ
: عذا
اللّٰهِ
: اللہ
اَوْ
: یا
اَتَتْكُمُ
: آئے تم پر
السَّاعَةُ
: قیامت
اَغَيْرَ اللّٰهِ
: کیا اللہ کے سوا
تَدْعُوْنَ
: تم پکارو گے
اِنْ
: اگر
كُنْتُمْ
: تم ہو
صٰدِقِيْنَ
: سچے
ان سے کہو ‘ ذرا غور کرکے بتا ‘ اگر تم پر اللہ کی طرف سے کوئی بڑی مصیبت آجاتی یا آخری گھڑی آپہنچتی ہے تو کیا اس وقت تم اللہ کے سوا کسی اور کو پکارتے ہو ؟ بولو اگر تم سچے ہو ۔
(آیت) ” نمبر 40 تا 41۔ اللہ تعالیٰ فطرت انسانی کے خطاب کے لئے جو وسائل استعمال فرماتے ہیں یہ اس کا ایک نمونہ ہے ۔ یہ نمونے اس سے پہلے کی لہروں میں بھی بیان کئے جا چکے ہیں اور اس کے بعد جو فقرات آ رہے ہیں ان میں بھی اس کے نمونے آئیں گے ۔ اس پوری سورة میں انسانی فطرت کو مخاطب کیا گیا ہے ۔ اس سے قبل یہ بات کہی گئی تھی کہ زندہ مخلوقات کے جہان تمہاری نظروں کے سامنے ہیں اور اللہ تعالیٰ کی مدبرانہ قدرت نے ان کے اندر کس قدر تنظیم پیدا کر رکھی ہے ۔ پھر ذرا دیکھو کہ اللہ کا علم کس قدر وسیع اور شامل ہے ۔ اس زیر بحث مجموعہ آیات میں اللہ کے عذاب اور آفات ناگہانی کا ذکر ہے ۔ جب یہ ناگہانی آفات وبلیات انسانی فطرت پر آتی ہیں تو ان کے مقابلے میں کا ردعمل کیا ہوتا ہے ۔ خصوصا اس وقت جب یہ آفات ایک ہولناک صورت میں ہوتی ہیں جس سے انسان کا دل دہل جاتا ہے ۔ ایسے حالات میں انسان کے دل و دماغ سے شرک کے گرد و غبار کی تہیں چھٹ جاتی ہیں اور انسانی فطرت صاف ہو کر سامنے آجاتی ہے اور عقیدہ توحید جو انسانی فطرت کی گہرائیوں میں موجود رہتا ہے وہ سامنے آتا ہے اور انسانی فطرت صرف رب واحد کو پکارتی ہے ۔ (آیت) ” قُلْ أَرَأَیْْتُکُم إِنْ أَتَاکُمْ عَذَابُ اللّہِ أَوْ أَتَتْکُمُ السَّاعَۃُ أَغَیْْرَ اللّہِ تَدْعُونَ إِن کُنتُمْ صَادِقِیْنَ (40) ” ان سے کہو ‘ ذرا غور کرکے بتا ‘ اگر تم پر اللہ کی طرف سے کوئی بڑی مصیبت آجاتی یا آخری گھڑی آپہنچتی ہے تو کیا اس وقت تم اللہ کے سوا کسی اور کو پکارتے ہو ؟ بولو اگر تم سچے ہو ۔ یہاں ایک خوفناک صورت حال کا تصور پیش کیا جاتا ہے اور دنیا میں تباہی و بربادی کے بعض مناظر نظروں کے سامنے لائے جاتے ہیں یا یہ تصور کہ اچانک قیامت برپا ہوجائے ۔ جب انسانی فطرت کے سامنے یہ مناظر آتے ہیں تو فطری احساس چٹکیاں لینے لگتا ہے ۔ ان مناظر کی ہولناکی کا تصور ذہن میں خوبی کے ساتھ آجاتا ہے اور اللہ خوب جانتا ہے جو خالق فطرت ہے کہ اس اسلوب کے ساتھ فطرت ان مناظر کا اچھی طرح ادراک کرلیتی ہے اور بسہولت حقیقت تک رسائی حاصل کرلیتی ہے ۔ اس کی تمام قوتیں ان مناظر کی وجہ سے حرکت میں آجاتی ہیں اس لئے کہ ان ہولناک مناظر میں جو حقیقت ہوتی ہے وہ فطرت انسانی کے اندر موجود ہوتی ہے ۔ خالق فطرت کو تو اچھی طرح علم ہے کہ یہ حقیقت فطرت کے اندر موجود ہوتی ہے اس لئے باری تعالیٰ اس اسلوب میں فطرت سے مخاطب ہوتے ہیں اور فطرت اس تصور کو قبول کرلیتی ہے ‘ کانپ اٹھتی ہے اور غفلت اور سرکشی پردوں اور غبار کی تہوں کے نیچے سے صاف صاف نمودار ہوجاتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ ان سے پوچھتے ہیں یا جواب طلب فرماتے ہیں اور خود ان کی زبان سے جواب چاہتے ہیں تاکہ معلوم ہو کہ یہ جواب ان کی فطرت کا حقیقی اظہار ہے ۔ (آیت) ” اغیر اللہ تدعون “۔ کیا تم اللہ کے سوا دوسروں کو پکارتے ہو ‘ اگر تم سچے ہو تو جواب دو ۔ “ ان کی جانب سے جواب کا انتظار کئے بغیر سچا اور حقیقی جواب آجاتا ہے جو عملا ان کی فطرت کے مطابق ہے ۔ اگرچہ وہ جواب نہ دیں لیکن ایسے مواقع پر ان کا عمل کچھ ایسا ہی ہوتا ہے ۔ (آیت) ” بَلْ إِیَّاہُ تَدْعُونَ فَیَکْشِفُ مَا تَدْعُونَ إِلَیْْہِ إِنْ شَاء وَتَنسَوْنَ مَا تُشْرِکُونَ (41) ” اس وقت تم اللہ ہی کو پکارتے ہو ۔ پھر اگر وہ چاہتا ہے تو اس مصیبت کو تم پر سے ٹال دیتا ہے ۔ ایسے موقعوں پر تم اپنے ٹھہرائے ہوئے شریکوں کو بھول جاتے ہو۔ بلکہ تم صرف اللہ وحدہ ہی کو پکارو گے اور ایسے حالات میں تم اپنے شرکیہ تصورات کو یکسر بھول جاؤ گے ۔ یہ خوفناک صورت حال تمہاری اصل فطرت کو سطح تک لے آئے گی اور اب یہ فطرت صرف اللہ وحدہ کو پکارے گی ۔ اسے یہ بات یاد بھی نہ رہے گی کہ کوئی شخص شرک کرتے ہوئے غیر اللہ کو بھی پکارتا رہا ہے ۔ سرے سے حقیقت شرک بھی ان کے ذہن سے محو ہوجائے گی ۔ اس لئے کہ معرفت کردگار ہی وہ اصل حقیقت ہے جو انسانی فطرت کے اندر موجود ہوتی ہے ۔ رہے شرکیہ تصورات تو یہ جھلکی کی طرح عارضی چیز ہوتی ہے ۔ بعض عارضی عوامل اور حالات کی وجہ سے یہ شرکیہ تصورات جنم لیتے ہیں ۔ انسانی فطرت پر یہ عارضی پردے پڑ کر اصل حقیقت کو نیچے چھپا دیتے ہیں ۔ جب کوئی خوفناک صورت حالات انسان کو جھنجھوڑتی ہے ۔ تو اوپر کے پردے اور غبار چھٹ جاتے ہیں ۔ اور نیچے سے اصل حقیقت نمودار ہوجاتی ہے ۔ اب یہ فطرت رب ذوالجلال کے سامنے اپنا رد عمل ظاہر کرتی ہے اور امید کرتی ہے کہ ان خوفناک حالات میں صرف اللہ تعالیٰ ہی انسان کی مدد کرسکتے ہیں اور ایسے حالات میں انسان کے لئے کوئی اور چارہ کار نہیں رہتا ۔ یہ ہے انسان کی حقیقی فطری روش ۔ اللہ تعالیٰ مشرکین کے سامنے انسان کے اس فطری ردعمل کو برائے غور پیش فرماتے ہیں لیکن ایسے حالات میں اللہ تعالیٰ کی شان بےنیازی کیا روش اختیار فرماتی ہے ؟ یہ کہ اگر اللہ چاہے کہ ان پر سے ان مشکلات کو دور فرما دے تو اس کی مشیت بےقید ہے ۔ اس کے ارادے کو رد کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔ اگر چاہے تو ان کی دعاؤں کو قبول کرلے ‘ تکالیف پوری طرح دور ہوجائیں یا جزوی طور پر دور ہوجائیں ۔ اور اگر اس کی مشیت کا تقاضا یہ ہو کہ ان کی پکار کو رد کردیتا ہے ۔ یہ فیصلہ ‘ اس کی تقدیر ‘ اس کے علم اور اس کی حکمت پر موقوف ہے ۔ اگرچہ شرک انسانی فطرت کے خلاف ہے لیکن بعض اوقات انسان شرکیہ تصورات اختیار کرلیتا ہے ۔ یہ وہ اس وقت اختیار کرتا ہے جب وہ راہ فطرت سے انحراف اختیار کرلیتا ہے اور یہ انحراف مختلف عوامل کی وجہ سے واقع ہوتا ہے اور یہ عوامل انسان کے اندر جو صاف ستھری فطرت موجود ہے اسے دبا دیتے ہیں اور ان عوامل کے نیچے رب واحد کی حقیقی معرفت انسان کی نظروں سے اوجھل ہوجاتی ہے ۔ اس لئے کہ انسان کبھی بھی وجود باری کا منکر نہیں رہا ہے اور نہ یہ اس کا فطری موقف رہا ہے کہ وہ وجود باری سے انکار کردے ۔ جیسا کہ ہم بارہا دیکھ چکے ہیں کہ جو لوگ بظاہر اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ وہ ملحد ہیں اور وہ وجود خالق کے منکر ہیں ‘ درحقیقت وہ خدا کے منکر نہیں ہوتے ۔ ہم یہ یقین نہیں کرسکتے کہ جن لوگوں کو دست قدرت نے بنایا ہے اور جن کے وجود کے ہر ذرے اور ہر خیلے میں دست قدرت کی چھاپ موجود ہے ‘ پھر ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے خالق کو بالکل بھول جائیں اور حقیقی ملحد ہوجائیں ۔ ان کے وجود کا تو ہر ذرہ ذات باری پر گواہ ہے ۔ انسانیت پر اس خوفناک عذاب کے نزول کی ایک طویل داستان ہے ، کنیسہ اور فطرت کے درمیان ایک طویل عرصے تک کشمکش جاری رہی ۔ کینسہ اس جدوجہد میں رہا کہ فطری عامل اور دواعی کا قلع قمع کر دے ۔ اہل کنیسہ انسان کی فطری خواہشات اور میلانات کی قانونی حیثیت کا انکار کرتے تھے ۔ جبکہ درحقیقت وہ نہایت ہی مکروہ زندگی بسر کرتے تھے جو عیاشیوں سے پر تھی ۔ اس طرح فطرت کے ساتھ مخاصمت اور کشمکش یورپ میں صدیوں تک برپا رہی ۔ اس کا نتیجہ یہ وہا کہ اہل یورپ نے یہ سمجھا کہ خدا پرستی کا مطلب فطرت کا انکار ہے یوں وہ کفر اور الحاد کے صحرا میں گم گشتہ راہ ہوگئے اور کنیسہ کی رہبانی زندگی سے بھی مکروہ ترزندگی اور سراب کے پیچھے بھاگتے رہے ۔ (دیکھئے میری کتاب المستقبل لھذا الدین کی فصل غیر فطری افتراق) اس صورت حال سے یہودیوں نے خوب فائدہ اٹھایا اور نصاری کو اپنے صحیح دین سے برگشتہ کردیا تاکہ ان کی نکیل ان کے ہاتھ آجائے اور وہ خوب اچھی طرح سے ان کے اندر فسق وفجور اور اخلاقی بےراہ روی پھیلا سکیں اور ان کو اپنے مقاصد کے لئے اس طرح استعمال کریں جس طرح گدھے کو استعمال کیا جاتا ہے ‘ جس کا اظہار انہوں نے تلمود اور یہودی زعما کے پروٹوکولز میں بڑی صراحت سے کیا ہے ۔ یہودی یہ کام اس وقت تک نہ کرسکتے جب تک انہوں نے یورپ کی اس غیر فطری تاریخ کنیسہ پر تنقید کر کے لوگوں کو گمراہ نہ کردیا اور لوگوں کو کنیسہ سے منتفر کر کے ملحد نہ بنا دیا ۔ اس صریح اور ان تھک مکارانہ جدوجہد کا آخری اظہار عالمی کمیونزم کی صورت میں ہوا ۔ یہ بات یاد رہے کہ عالمی کمیونزم لوگوں کو ملحد اور گمراہ کرنے کی ایک عظیم یہودی سازش تھی ۔ یہ لوگ گزشتہ نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے تمام حکومتی ذرائع ابلاغ کے ذریعے لوگوں کو ملحد بنانے میں مصروف رہے لیکن دوسری اقوام کے دلوں کی گہرائی کے اندر اب بھی عقیدہ خدا پرستی موجود ہے ۔ سٹالن جیسے وحشی انسان کو بھی بالاخر کنیسہ کے ساتھ مصالحت کرنی پڑی اور دوسری عالم گیرجنگ کے دوران اس نے کنیسہ کے مشائخ کو رہا کردیا ۔ دوسری عالم گیر جنگ نے اس پر اس قدر بوجھ ڈالا کہ اس کی گردن بھی تصور خدا کے سامنے آخر جھک ہی گئی اس لئے کہ لوگوں کی فطرت کے اندر تصور خدا موجود تھا ۔ اگرچہ سٹالن اور اس کے مٹھی بھر ساتھی ملحد تھے جن کے ہاتھوں میں زمام حکومت تھی ۔ یہودیوں نے اپنے صلیبی خرکاروں فائدہ اٹھاتے ہوئے ان اقوام کے اندر بھی کفر والحاد کا مصنوعی سیلاب لانے کی بےحد سعی کی ۔ اگرچہ مسلم اقوام کے دل و دماغ میں عقیدہ خدا پرستی نہایت ہی کمزور ہوگیا تھا لیکن انہوں نے ترکی کے نام نہاد لیڈر اتاترک کے زریعے عالم اسلام کے اندر کفر والحاد کی جو تحریک شروع کی تھی وہ تحریک خود ترکی کے اندر بری طرح ناکام ہوگئی ‘ حالانکہ یہودیوں اور ان کے خرکاروں نے اس نام نہاد لیڈر کی عظمت اور برتری کے ڈھنڈورے پیٹے اور ہر طرف سے مالی امداد کے دروازے کھول دیئے ۔ ترکی کی تحریک الحاد پر انہوں نے بیشمار کتابیں بھی لکھیں اور ان میں اس کے الحادی تجربے کو بےحد سراہا گیا ۔ یہی وجہ ہے کہ اب وہ عالم اسلام میں ترکی کے تجربے کے بعد جو دوسرے تجربے کررہے ہیں ان کو وہ الحاد وزندقہ کا عنوان نہیں دیتے بلکہ یہاں وہ اسلام کے نام سے الحاد پھیلاتے ہیں تاکہ ان کی تحریک کا ٹکراؤ انسان کے فطری میلانات سے نہ ہو ‘ جس طرح اتاترک کے تجرباتی کے انسان کے فطری رجحان کے ساتھ ٹکراؤ ہوا اور وہ اپنی جگہ پاش پاش ہوگیا ۔ اب یہ لوگ اسلامی جھنڈوں کے سائے تلے گندگی ‘ غلاظت اور اخلاقی بےراہ روی پھیلاتے ہیں ۔ اس طرح خام انسانی عقول کو تباہ وبرباد کرتے ہیں اور یہودی اور ان کے خرکار صلیبی یہ کام عالم اسلام میں بڑے اہتمام سے کرتے ہیں ۔ لیکن ان تمام تجربات کے بعد جو حقیقت کھل کر سامنے آتی ہے وہ یہ ہے کہ انسانی فطرت اپنے رب کو اچھی طرح جانتی ہے وہ رب کو وحدہ لاشریک بھی تسلیم کرتی ہے اگر کسی وقت انسانی فطرت پر فسق وفجور کی گرد پڑجائے اور وہ اس آلودگی کے نیچے دب جائے تو جونہی کوئی اچانک کوئی خطرہ درپیش ہو اور انسان جھنجھوڑا جائے تو یہ گرد و غبار چھٹ جاتا ہے اور اصل انسانی فطرت واضح طور پر سامنے آجاتی ہے اور انسان اپنے رب کو یوں پکارتا ہے ۔ جس طرح اس وقت انسان نے پکارا تھا جب اسے اللہ نے پیدا کیا تھا ۔ اچانک وہ مطیع فرمان مومن اور خشوع و خضوع کرنے والا انسان بن جاتا ہے ۔ یہودیوں اور ان کے خر کاروں کی اس عالمی سازش کا تارو پود فطرت کی ایک کڑکے دار چیخ سے ہی پاش پاش ہوجاتا ہے اور فطرت دوبارہ باری تعالیٰ کے آستانے پر آگرتی ہے ۔ جس خطے میں یہ فطری آواز بلند ہو وہاں سے یہ سازش نابود ہوجاتی ہے ۔ اور یہودی اور ان کے خرکار جس قدر جدوجہد بھی کریں ‘ زمین پر یہ آواز حق بلند ہوتی رہے گی ۔
Top