Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-An'aam : 153
وَ اَنَّ هٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْهُ١ۚ وَ لَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَنْ سَبِیْلِهٖ١ؕ ذٰلِكُمْ وَصّٰىكُمْ بِهٖ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ
وَاَنَّ
: اور یہ کہ
ھٰذَا
: یہ
صِرَاطِيْ
: یہ راستہ
مُسْتَقِيْمًا
: سیدھا
فَاتَّبِعُوْهُ
: پس اس پر چلو
وَلَا تَتَّبِعُوا
: اور نہ چلو
السُّبُلَ
: راستے
فَتَفَرَّقَ
: پس جدا کردیں
بِكُمْ
: تمہیں
عَنْ
: سے
سَبِيْلِهٖ
: اس کا راستہ
ذٰلِكُمْ
: یہ
وَصّٰىكُمْ بِهٖ
: حکم دیا اس کا
لَعَلَّكُمْ
: تاکہ تم
تَتَّقُوْنَ
: پرہیزگاری اختیار کرو
نیز اللہ کی ہدایت یہ ہے کہ یہی میرا سیدھا راستہ ہے ‘ لہذا اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ اس کے راستے سے ہٹا کر تمہیں پراگندہ کردیں گے ۔ یہ ہے وہ ہدایت جو تمہارے رب نے تمہیں کی ہے شاید کہ تم کج روی سے بچو ۔
درس نمبر 71 ایک نظر میں : اس سورة کے اس آخری حصے میں جو موضوع درس سابق میں تھا وہی ٹھاٹھیں مارتے ہوئے دریا کی طرح آگے بڑھ رہا ہے ۔ یہ کہ اللہ ہی حاکم اور قانون ساز ہے اور یہ بات اسلام کے اساسی عقائد ونظریات کا حصہ ہے ۔ یہ سبق بھی اسی موضوع کا حصہ ہے اور اس میں کچھ مزید پہلو سامنے آتے ہیں تاکہ یہ حقیقت اچھی طرح ذہن نشین ہوجائے ۔ اس سورة کے آغاز میں دین اسلام کے اساسی نظریات اور عقائد موضوع بحث ہیں اور آخری حصے میں یہ موضوع آیا تھا کہ اسلام کے اساسی نظریات میں یہ بات بھی داخل ہے کہ اللہ وحدہ حاکم اور قانون ساز ہے ۔ مقصد یہ تھا کہ اللہ کا اقتدار جس کا ظہور قانون سازی کی صورت میں ہوتا ہے اسی دین کے اساسی قضایا میں سے ہے اور اسی طریقے اور اسی سطح پر قرآن اسے رکھتا ہے ۔ یہ بات ذہن میں رکھنے کے قابل ہے کہ قرآن کریم اس دوسرے مسئلے پر وہی دلائل وبراہین پیش کرتا ہے جو اس نے اس سورة کے حصہ اول میں عقائد ونظریات کے بارے میں پیش کئے ۔ ٭ یہاں بھی رسولوں ‘ کتابوں ‘ وحی اور معجزات کی بات ہے ۔ ٭ یہاں بھی اس بات کا ذکر ہے کہ اگر معجزات پیش ہوئے اور مان کر نہ دیئے گئے تو پھر اللہ کا عذاب لازما آئے گا ۔ ٭ مناظر قیامت اور حساب و کتاب ۔ ٭ یہ کہ رسول اور اس کی قوم کے درمیان کوئی تعلق ورابطہ نہیں ہے ۔ اس لئے کہ قوم رسول کے نظریات کو رد کر کے متفرق ارباب کے تابع ہوگئی ہے اور رسول اللہ ﷺ کو حکم دیا جاتا ہے کہ آپ اپنے نظریات کو واضح ‘ دوٹوک اور فیصلہ کن انداز میں پیش کریں ۔ ٭ یہ کہ دو جہانوں کا رب اور حاکم صرف اللہ ہے اور اس کے سوا کوئی اور رب تلاش نہ کرو۔ ٭ اللہ تعالیٰ تمام مخلوقات کا رب اور خالق ہے اور انسانوں کو اس جہاں میں اسی رب نے بسایا اور بٹھایا ہے اور وہ اس بات پر قادر ہے موجودہ لوگوں کو بےدخل کرکے کسی اور مخلوق کو یہاں لا بٹھائے ۔ یہ ہیں وہ مسائل جو اس سبق میں لیے گئے ہیں جبکہ یہی مسائل سورة کے آغاز اور اس کے پہلے حصے میں موضوع بحث تھے۔ لیکن وہاں نظریاتی پہلو نمایاں تھا اور یہاں مسئلہ حاکمیت اور قانون سازی عیاں ہے ۔ یہ قرآن کریم کا ایک خاص اسلوب اور انداز ہے اور اسے صرف وہی شخص جان سکتا ہے جو قرآن کے اسلوب کلام سے واقف ہو اور اس کی ممارست رکھتا ہو۔ اس سبق کے آغاز میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی کتاب کی بات ہے اور سابقہ بات کا تکملہ ہے جس میں کہا گیا تھا کہ یہی صراط مستقیم ہے ۔ کہ یہی ہمارا سیدھا راستہ ہے ‘ اسی پر چلو اور دوسرے راستوں پر نہ چلو کہ وہ اس راستے سے ہٹا کر تمہیں پراگندہ کردیں گے ۔ “ یہاں کتاب موسیٰ کے ذکر کا مطلب یہ ہے کہ یہ راستہ ایک طویل شاہراہ ہے جس پر انسانی تاریخ کے تمام انبیاء چلتے رہے ہیں ۔ تمام رسولوں کی شریعتیں اسی راہ کی کڑیاں ہیں اور ان میں سے قریب ترین شریعت ‘ شریعت موسوی ہے ۔ اللہ نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو بھی ایک کتاب دی تھی جس میں ہر چیز کی تفصیلات تھیں اور یہ شریعت ان کی امت کے لئے ہدایت و رحمت تھی ۔ صرف ان لوگوں کے لئے جو خوف آخرت اور قیام قیامت پر یقین رکھتے تھے ۔ آیت ” ثُمَّ آتَیْْنَا مُوسَی الْکِتَابَ تَمَاماً عَلَی الَّذِیَ أَحْسَنَ وَتَفْصِیْلاً لِّکُلِّ شَیْْء ٍ وَہُدًی وَرَحْمَۃً لَّعَلَّہُم بِلِقَاء رَبِّہِمْ یُؤْمِنُونَ (154) ” پھر ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا کی تھی ‘ جو بھلائی کی روش اختیار کرنے والے انسان پر نعمت کی تکمیل اور ہر ضروری چیز کی تفصیل اور سراسر ہدایت اور رحمت تھی ۔ شاید کہ لوگ اپنے رب کی ملاقات پر ایمان لے آئیں ۔ “ پھر دو بار کتاب جدید ‘ قرآن کا ذکر آتا ہے ‘ جو کتاب موسیٰ کی صف میں ہے اور اس میں بھی نظریہ حیات اور نظام زندگی موجود ہے ۔ اس کا اتباع ضروری ہے تاکہ لوگوں کی دنیا اور آخرت دونوں سدھر جائیں ۔ آیت ” وَہَـذَا کِتَابٌ أَنزَلْنَاہُ مُبَارَکٌ فَاتَّبِعُوہُ وَاتَّقُواْ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ (155) ” اور اسی طرح یہ کتاب ہم نے نازل کی ہے ۔ ایک برکت والی کتاب ‘ پس تم اس کی پیروی کرو اور تقوی کی روشن اختیار کرو ‘ بعید نہیں کہ تم پر رحم کیا جائے ۔ “ قرآن کریم عربوں پر بطور حجت نازل ہوا ہے تاکہ وہ یہ نہ کہہ سکیں کہ ہم پر ایسی کوئی کتاب نازل نہیں ہوئی جس طرح یہود ونصاری پر کتابیں نازل ہوئی ۔ اگر ہم پر کوئی ایسی کتاب نازل ہوتی جس طرح ان پر نازل ہوئی ہے تو ہم ان سے زیادہ ہدایت یافتہ ہوتے ۔ چناچہ عربوں پر حجت تمام کرنے کے لئے کہا گیا ‘ لیجئے یہ ہے کتاب جو تم پر نازل کی گئی ۔ اور اس کے بعد بھی اگر وہ اس کتاب کو جھٹلاتے ہیں تو وہ دردناک عذاب کے مستحق ہوں گے ۔ آیت ” أَوْ تَقُولُواْ لَوْ أَنَّا أُنزِلَ عَلَیْْنَا الْکِتَابُ لَکُنَّا أَہْدَی مِنْہُمْ فَقَدْ جَاء کُم بَیِّنَۃٌ مِّن رَّبِّکُمْ وَہُدًی وَرَحْمَۃٌ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن کَذَّبَ بِآیَاتِ اللّہِ وَصَدَفَ عَنْہَا سَنَجْزِیْ الَّذِیْنَ یَصْدِفُونَ عَنْ آیَاتِنَا سُوء َ الْعَذَابِ بِمَا کَانُواْ یَصْدِفُونَ (157) اب تم یہ نہیں کہہ سکتے کہ کتاب تو ہم سے پہلے دو گروہوں کو دی گئی تھی اور ہم کو کوئی خبر نہیں کہ وہ کیا پڑھتے پڑھاتے تھے ۔ اب تم یہ بہانہ بھی نہیں کرسکتے کہ اگر ہم پر کتاب نازل کی گئی ہوتی تو ہم اس سے زیادہ راست رو ثابت ہوتے۔ تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک دلیل روشن اور ہدایت و رحمت (قرآن کی صورت میں) آگئی ہے ۔ اب اس سے بڑھ کر ظالم کون ہوگا ‘ جو اللہ کی آیات کو جھٹلائے اور ان سے منہ موڑے ۔ جو لوگ ہمارے آیات سے منہ موڑتے ہیں انہیں اس روگردانی کی پاداش میں ہم بدترین سزا دے کر رہیں گے ۔ “ یقینا قرآن کے نزول سے عربوں پر حجت تمام ہوگئی لیکن وہ اب بھی شرک کررہے ہیں ۔ وہ اب بھی خود قانون بناتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ خدائی شریعت ہے حالانکہ خدا کی کتاب آگئی ہے ۔ اس میں وہ باتیں نہیں ہیں جو وہ از خود گھڑتے ہیں اور ماننے کے بجائے وہ مزید خوارق عادت معجزات طلب کرتے ہیں تاکہ وہ کتاب کی تصدیق کریں اور پھر اس پر عمل کریں ۔ لیکن یہ سمجھتے نہیں کہ اگر کوئی خارق عادت معجزہ آجائے یا بعض حصہ اس کا آجائے تو پھر یہ آخری فیصلے کا وقت ہوگا ۔ آیت ” ہَلْ یَنظُرُونَ إِلاَّ أَن تَأْتِیْہُمُ الْمَلآئِکَۃُ أَوْ یَأْتِیَ رَبُّکَ أَوْ یَأْتِیَ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ یَوْمَ یَأْتِیْ بَعْضُ آیَاتِ رَبِّکَ لاَ یَنفَعُ نَفْساً إِیْمَانُہَا لَمْ تَکُنْ آمَنَتْ مِن قَبْلُ أَوْ کَسَبَتْ فِیْ إِیْمَانِہَا خَیْْراً قُلِ انتَظِرُواْ إِنَّا مُنتَظِرُونَ (158) ” کیا اب یہ لوگ اس کے منتظر ہیں کہ ان کے سامنے فرشتے کھڑے ہوں یا تمہارا رب خود آجائے یا تمہارے رب کی صریح نشانیاں نمودار ہوجائیں ؟ جس روز تمہارے رب کی بعض نشانیاں نمودار ہوجائیں گی پھر کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان کچھ فائدہ نہ دے گا جو پہلے ایمان نہ لایا ہو ‘ جس نے اپنے ایمان میں کوئی بھلائی نہ کمائی ہو ۔ اے نبی ﷺ ان سے کہہ دو کہ اچھا ‘ تم انتظار کرو ‘ ہم بھی انتظار کرتے ہیں۔ “ یہاں اللہ نبی کریم ﷺ کے دین اور تمام ادیان کے اندر فرق کردیتے ہیں جو عقیدہ توحید اور اس پر مبنی قانونی نظام پر قائم نہیں ہیں اور یہ کہ انکا معاملہ اللہ کے ہاں ہے اور وہ اپنے نظام عدل اور رحمت کے مطابق ان کا فیصلہ کرے گا ۔ آیت ” إِنَّ الَّذِیْنَ فَرَّقُواْ دِیْنَہُمْ وَکَانُواْ شِیَعاً لَّسْتَ مِنْہُمْ فِیْ شَیْْء ٍ إِنَّمَا أَمْرُہُمْ إِلَی اللّہِ ثُمَّ یُنَبِّئُہُم بِمَا کَانُواْ یَفْعَلُونَ (159) مَن جَاء بِالْحَسَنَۃِ فَلَہُ عَشْرُ أَمْثَالِہَا وَمَن جَاء بِالسَّیِّئَۃِ فَلاَ یُجْزَی إِلاَّ مِثْلَہَا وَہُمْ لاَ یُظْلَمُونَ (160) ” جن لوگوں نے اپنے دین کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا اور گروہ گروہ بن گئے ان سے تمہارا واسطہ کچھ نہیں ۔ ان کا معاملہ تو اللہ کے سپرد ہے ‘ وہی ان کو بتائے گا کہ انہوں نے کیا کچھ کیا ہے ۔ ‘ جو اللہ کے حضور نیکی لے کر آئے گا اس کے لئے دس گناہ اجر ہے اور جو بدی لے کر آئے گا اس کو اتنا ہی بدلہ دیاجائے گا جتنا اس نے قصور کیا اور کسی پر ظلم نہ کیا جائے گا ۔ “ اس اس سبق کی آخری ضرب آتی ہے اور اس پر اس سورة کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے ۔ تسبیح کا آخری دانہ گرا نہایت ہی تروتازگی ‘ نہایت ہی نرمی کے ساتھ ‘ نہایت حکیمانہ اور نہایت دوٹوک انداز میں ۔ اس دین کے انتہائی گہرے حقائق کا خلاصہ پیش کردیا جاتا ہے یعنی بےقید اور ہمہ جہت توحید ‘ خالص بندگی اور اطاعت ‘ سنجیدگی کے ساتھ آخرت کا اقرار وجوابدہی کا تصور ‘ دنیا میں ہر شخص کے لئے اپنے اور صرف اپنے اعمال کی جوابدہی ۔ ہر چیز میں نظام ربوبیت کا مشاہدہ ‘ اور یہ کہ یہ اللہ کا کام ہے کہ وہ اپنی اس سرزمین پر اقتدار کی کنجیاں کس کے حوالے کرتا ہے اللہ کے اس اختیار میں اس کے ساتھ نہ کوئی شریک ہے اور نہ ہی اس سے کوئی باز پرس کرنے کا مجاز ہے ۔ اس آخری حصے میں مقام الوہیت کو تفصیل سے واضح کیا جاتا ہے نہایت ہی مخلص ‘ پاک وصاف دل یعنی قلب رسول اللہ ﷺ سے یہ ربانی تجلیات پھوٹتی ہیں اور انداز تعبیر قرآنی ہے جو کسی بھی مفہوم کی تصویر کشی میں لاثانی ہے ۔ آیت ” قُلْ إِنَّنِیْ ہَدَانِیْ رَبِّیْ إِلَی صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ دِیْناً قِیَماً مِّلَّۃَ إِبْرَاہِیْمَ حَنِیْفاً وَمَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِیْنَ (161) قُلْ إِنَّ صَلاَتِیْ وَنُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِیْ لِلّہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ (162) لاَ شَرِیْکَ لَہُ وَبِذَلِکَ أُمِرْتُ وَأَنَاْ أَوَّلُ الْمُسْلِمِیْنَ (163) قُلْ أَغَیْْرَ اللّہِ أَبْغِیْ رَبّاً وَہُوَ رَبُّ کُلِّ شَیْْء ٍ وَلاَ تَکْسِبُ کُلُّ نَفْسٍ إِلاَّ عَلَیْْہَا وَلاَ تَزِرُ وَازِرَۃٌ وِزْرَ أُخْرَی ثُمَّ إِلَی رَبِّکُم مَّرْجِعُکُمْ فَیُنَبِّئُکُم بِمَا کُنتُمْ فِیْہِ تَخْتَلِفُونَ (164) وَہُوَ الَّذِیْ جَعَلَکُمْ خَلاَئِفَ الأَرْضِ وَرَفَعَ بَعْضَکُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِّیَبْلُوَکُمْ فِیْ مَا آتَاکُمْ إِنَّ رَبَّکَ سَرِیْعُ الْعِقَابِ وَإِنَّہُ لَغَفُورٌ رَّحِیْمٌ(165) ” اے محمد ﷺ کہو میرے رب نے بالیقین مجھے سیدھا راستہ دکھایا ہے ‘ بالکل ٹھیک دین جس میں کوئی ٹیڑھ نہیں ‘ ابراہیم کا طریقہ جسے یکسو ہو کر اس نے اختیار کیا تھا اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھا ۔ کہو ‘ میری نماز ‘ میرے تمام مراسم عبودیت ‘ میرا جینا اور مرنا سب کچھ اللہ رب العالمین کے لئے ہے ۔ جس کا کوئی شریک نہیں اس کا مجھے حکم دیا گیا ہے اور میں سب سے پہلے سر اطاعت جھکانے والا ہوں ۔ کہو کیا میں میں اللہ کے سوا کوئی اور رب تلاش کروں حالانکہ وہی ہر چیز کا رب ہے ؟ ہر شخص جو کچھ کماتا ہے اس کا ذمہ دار وہ خود ہے ‘ کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھاتا ‘ پھر تم سب کو اپنے رب کی طرف پلٹنا ہے ‘ اس وقت وہ تمہارے اختلافات کی حقیقت تم پر کھول دے گا ۔ وہی ہے جس نے تم کو زمین کا خلیفہ بنایا ‘ اور تم میں سے بعض کو بعض کے مقابلے میں بلند درجے دیئے تاکہ جو کچھ تم کو دیا ہے اس میں تمہاری آزمائش کرے ، بیشک تمہارا رب سزا دینے میں بھی بہت تیز ہے اور بہت درگزر کرنیو الا اور رحم فرمانے والا بھی ہے ۔ “
Top