Tafseer-e-Baghwi - Az-Zumar : 66
اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَۙ
اِنَّا : بیشک ہم لَمُغْرَمُوْنَ : البتہ تاوان ڈالے گئے ہیں
اگر ہم چاہیں تو اسے چورا چورا کردیں اور تم باتیں بناتے رہ جاؤ
65 ۔” لونشاء لجعلناہ حطاما “ عطاء (رح) فرماتے ہیں بوسہ جس میں کوئی دانہ نہ ہو اور کہا گیا ہے ٹکڑے ٹکڑے جس سے کھانے اور غذاء میں نفع نہ حاصل کیا جاسکے۔ ” فظلتم “ اس کی اصل ” فظلتم “ ہے دو لاموں میں سے ایک کو تخفیف کے لئے حذف کردیا گیا۔ ” تفکھون “ ہم تعجب کرتے اس سے جو تمہاری کھیتی میں اترا اور یہ عطاء قلبی اور مقاتل رحمہم اللہ کا قوت ہے اور کہا گیا ہے تم اپنے نفقات پر شرمندہ ہوتے ہو اور یہ یمان کا قول ہے اس کی نظیر ” فاصبح یقلب کفیہ علی ما انفق فیھا “ ہے اور حسن (رح) فرماتے ہیں تم اس معصیت پر شرمندہ ہوتے ہو جو تم سے پہلے ہوچکی جس نے یہ سزا واجب کی اور عکرمہ (رح) فرماتے ہیں تم ایک دوسرے کو ملامت کرتے ہو اور ابن کیسان (رح) فرماتے ہیں تم غم کرتے ہو اور کسائی (رح) فرماتے ہیں وہ فوت ہوجانے والی چیز پر افسوس کرنا ہے اور یہ اضداد میں سے ہے۔ عرب کہتے ہیں ” تفکھت “ یعنی میں نعمتوں میں ہوں اور ” تفکھت “ یعنی میں غمگین ہوں۔
Top