Tafseer-e-Jalalain - Al-Baqara : 278
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللّٰهَ وَ ذَرُوْا مَا بَقِیَ مِنَ الرِّبٰۤوا اِنْ كُنْتُمْ مُّؤْمِنِیْنَ
يٰٓاَيُّهَا : اے الَّذِيْنَ اٰمَنُوا : جو ایمان لائے (ایمان والے) اتَّقُوا : تم ڈرو اللّٰهَ : اللہ وَذَرُوْا : اور چھوڑ دو مَا : جو بَقِيَ : جو باقی رہ گیا ہے مِنَ : سے الرِّبٰٓوا : سود اِنْ : اگر كُنْتُمْ : تم ہو مُّؤْمِنِيْنَ : ایمان والے
اے لوگو ، جو ایمان لائے ہو ، اللہ سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے ، اسے چھوڑ دو ، اگر وقعی تم ایمان لائے ہو ۔
اس آیت میں ان لوگوں کو جو ایمان لاچکے ہیں ۔ اس بات سے متعلق کردیا گیا ہے کہ وہ اس سود کو چھوڑدیں جو باقی رہ گیا ہے ۔ وہ اس وقت تک صحیح مومن نہیں ہوسکتے جب تک وہ اللہ سے ڈریں گے نہیں اور باقی ماندہ سودی رقم کو ترک نہ کردیں گے وہ صحیح مومن نہیں ہیں اگرچہ وہ اپنے ایمان کا اعلان کرتے پھریں ۔ اس لئے کہ اللہ کے احکام و فرامین کی اطاعت وانقیاد کے بغیر ایمان کے کیا معنی ہیں ۔ آیت انہیں کسی دھوکے میں نہیں رکھتی نہ وہ کسی بھی شخص کو اس شب ہے میں چھوڑتی ہے ، جو ایمان کے اعلان کے پردے میں چھپ کر اپنی حقیقت پر پردہ ڈالتا ہے ۔ حالانکہ حقیقت یہ ہوتی ہے کہ نہ تو وہ مطیع فرمان ہوتا ہے اور نہ راضی برضائے شریعت ہوتا ہے ۔ وہ اپنی زندگی میں شریعت کو نافذ نہیں کرتا ۔ وہ اپنے معاملات میں شریعت کو حکم نہیں بناتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ جو لوگ دین اسلام میں اعتقادات اور اعمال میں فرق کرتے ہیں وہ صحیح مومن نہیں ہیں ۔ اگرچہ وہ طویل و عریض دعوائے ایمان کریں ۔ زبان سے ایمان کا اعلان کریں ، یہاں تک کہ وہ دوسری عبادات میں پابند صوم وصلوٰۃ کیوں نہ ہوں ۔ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَذَرُوا مَا بَقِيَ مِنَ الرِّبَا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ................ ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ۔ اللہ سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے ۔ اسے چھوڑ دو ، اگر واقعی تم ایمان لائے ہو ۔ “
Top