Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 270
وَ مَاۤ اَنْفَقْتُمْ مِّنْ نَّفَقَةٍ اَوْ نَذَرْتُمْ مِّنْ نَّذْرٍ فَاِنَّ اللّٰهَ یَعْلَمُهٗ١ؕ وَ مَا لِلظّٰلِمِیْنَ مِنْ اَنْصَارٍ
وَمَآ : اور جو اَنْفَقْتُمْ : تم خرچ کرو گے مِّنْ : سے نَّفَقَةٍ : کوئی خیرات اَوْ : یا نَذَرْتُمْ : تم نذر مانو مِّنْ نَّذْرٍ : کوئی نذر فَاِنَّ : تو بیشک اللّٰهَ : اللہ يَعْلَمُهٗ : اسے جانتا ہے وَمَا : اور نہیں لِلظّٰلِمِيْنَ : ظالموں کے لیے مِنْ اَنْصَارٍ : کوئی مددگار
تم نے جو کچھ بھی خرچ کیا ہو اور جو نذر بھی مانی ہو ، اللہ کو اس کا علم ہے ، اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ۔
انسان اپنی دولت میں سے جو کچھ خرچ کرتا ہے ، اس پر صدقہ کا اطلاق ہوتا ہے ۔ زکوٰۃ خیرات وصدقات اور جہاد فی سبیل اللہ کے لئے دیاجانے والا مال سب صدقات کے ضمن میں آتے ہیں ۔ نذر بھی انفاق فی سبیل اللہ کی ایک قسم ہے ۔ صرف فرق یہ ہوتا ہے کہ انفاق کرنے والا ایک معلوم چیز کو اپنے اوپر لازم کردیتا ہے ۔ اللہ کے سوا کسی کے لئے ، کسی کی راہ میں ، کسی کی وجہ سے ، کسی قسم کی نذر ونیاز دینا منع ہے ۔ اللہ کے سوا ، اس کے بندوں میں کسی کی نذر ماننا ایک گونا شرک ہے ۔ جس طرح مشرکین اپنے الٰہوں اور بتوں کے استہانوں پر مختلف جانور ذبح کرتے تھے اور یہ کام جاہلیت کے مختلف ادوار میں ہوتا رہتا ہے۔ وَمَا أَنْفَقْتُمْ مِنْ نَفَقَةٍ أَوْ نَذَرْتُمْ مِنْ نَذْرٍ فَإِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُهُ................ ” تم نے جو کچھ بھی خرچ کیا ہو اور جو نذر بھی مانی ہو ، اللہ کو اس کا علم ہے ۔ “ مومن کا یہ عقیدہ کہ ذات باری کو اس کی نیت کا پورا علم ہے ، وہ اس کی ضمیر کی پوشیدہ خواہشات سے بھی خبردار ہے اور اس کی تمام خفیہ حرکات بھی اس کی نظر میں ہیں ، اس کے شعور میں مختلف قسم کے زندہ احساسات پیدا ہوجاتے ہیں ۔ وہ اس بات سے پرہیز کرتا ہے کہ اس کی سوچ اور اس کے عمل میں کسی قسم کی ریاکاری یا دکھاوا پایا جائے ۔ وہ بخیلی اور کنجوسی سے نفرت کرنے لگتا ہے ۔ اس کے دل میں کمی وسائل اور فقر مسکنت کا خوف پیدا نہیں ہوتا ۔ اس کا یہ شعور پختہ ہوجاتا ہے کہ وہ اللہ کے ہاں پوری پوری جزا پالے گا ۔ وہ راضی برضا ہوکر اطمینان اور راحت کی زندگی بسر کرنے لگتا ہے ۔ وہ اللہ کے دربار میں اس کے انعامات کا شکر ادا کرتے ہوئے حاضر ہوتا ہے۔ لیکن اس کے برعکس جو شخص حق نعمت ادا نہیں کرتا ، وہ اللہ اور اپنے بندوں کے حقوق ادا نہیں کرتا ۔ وہ اللہ کے دئیے سے خیرات وصدقات نہیں ادا کرتا ، تو وہ شخص ظلم کا ارتکاب کرتا ہے ۔ وہ اپنے عہد کے ساتھ ظلم کرتا ہے ، عوام الناس پر ظلم کرتا ہے ، خود اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ................ ” اور ظالموں کا کوئی مددگار نہیں ہے۔ “
Top