Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
242
243
244
245
246
247
248
249
250
251
252
253
254
255
256
257
258
259
260
261
262
263
264
265
266
267
268
269
270
271
272
273
274
275
276
277
278
279
280
281
282
283
284
285
286
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 178
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُتِبَ عَلَیْكُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰى١ؕ اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰى بِالْاُنْثٰى١ؕ فَمَنْ عُفِیَ لَهٗ مِنْ اَخِیْهِ شَیْءٌ فَاتِّبَاعٌۢ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآءٌ اِلَیْهِ بِاِحْسَانٍ١ؕ ذٰلِكَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَ رَحْمَةٌ١ؕ فَمَنِ اعْتَدٰى بَعْدَ ذٰلِكَ فَلَهٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
اٰمَنُوْا
: ایمان لائے
كُتِب
: فرض کیا گیا
عَلَيْكُمُ
: تم پر
الْقِصَاصُ
: قصاص
فِي الْقَتْلٰي
: مقتولوں میں
اَلْحُرُّ
: آزاد
بِالْحُرِّ
: آزاد کے بدلے
وَالْعَبْدُ
: اور غلام
بِالْعَبْدِ
: غلام کے بدلے
وَالْاُنْثٰى
: اور عورت
بِالْاُنْثٰى
: عورت کے بدلے
فَمَنْ
: پس جسے
عُفِيَ
: معاف کیا جائے
لَهٗ
: اس کے لیے
مِنْ
: سے
اَخِيْهِ
: اس کا بھائی
شَيْءٌ
: کچھ
فَاتِّبَاعٌ
: تو پیروی کرنا
بِالْمَعْرُوْفِ
: مطابق دستور
وَاَدَآءٌ
: اور ادا کرنا
اِلَيْهِ
: اسے
بِاِحْسَانٍ
: اچھا طریقہ
ذٰلِكَ
: یہ
تَخْفِيْفٌ
: آسانی
مِّنْ
: سے
رَّبِّكُمْ
: تمہارا رب
وَرَحْمَةٌ
: اور رحمت
فَمَنِ
: پس جو
اعْتَدٰى
: زیادتی کی
بَعْدَ
: بعد
ذٰلِكَ
: اس
فَلَهٗ
: تو اس کے لیے
عَذَابٌ
: عذاب
اَلِيْمٌ
: دردناک
اے ایمان والو ! تمہارے لئے قتل کے مقدمات میں قصاص کا حکم لکھ دیا گیا ہے ۔ آزاد آدمی نے قتل کیا ہو ، تو اس آزاد ہی سے بدلہ لیاجائے ، غلام قاتل ہو ، تو وہ غلام ہی قتل کیا جائے اور عورت اس جرم کی مرتکب ہو تو اس عورت ہی سے قصاص لیاجائے ۔ ہاں کسی قاتل کے ساتھ اس کا بھائی کچھ نرمی کرنے کے لئے تیار ہو ، تو معروف طریقے کے مطابق خون بہا کا تصفیہ ہونا چاہئے اور قاتل کو لازم ہے کہ وہ راستی کے ساتھ خون بہا ادا کرے ۔ تمہارے رب کی طرف سے تخفیف اور رحمت ہے ۔ اس پر بھی جو زیادتی کرے اس کے لئے دردناک سزا ہے ۔
درس 11 ایک نظر میں اس سبق میں مدینہ طیبہ کے نوزائیدہ اسلامی معاشرہ کے بعض اجتماعی معاملات کی شیرازہ بندی کی گئی ہے ۔ ساتھ ساتھ بعض عبادات جیسے فرض عبادات کا بھی ذکر کیا گیا ہے ۔ یہاں یہ دونوں چیزیں اس سورت میں ایک ہی ٹکڑے میں باہم ضم کردی گئی ہیں ۔ دونوں قسم کی تعلیمات کے درمیان رابطہ تقویٰ اور خوف خدا کو بنایا گیا ہے ، جہان اجتماعی معاملات کی شیرازہ بندی کے آخر میں بار بار تقویٰ اور خوف خدا کا ذکر ہے وہاں عبادات مفروضہ کے آخر میں بھی تقویٰ ، شکر اور خشیت اللہ پر زور دیا گیا ہے ، اور پھر اس سبق کو آیات بر کے بعد لایا گیا ہے ، جو ایمانی تصورات زندگی ، ایمانی طرز عمل اور اسلامی طریق کار پر مشتمل ہے ۔ اور جس میں نیکی اور تقویٰ کا اعلیٰ معیار بیان ہوا ہے ۔ اس سبق میں ، مقتولین کے قصاص کے احکام بیان کئے گئے ہیں اور اس سلسلے میں ضروری قانون سازی کی گئی ہے ۔ موت کے وقت وصیت کے احکام ، روزے کی فرضیت کے احکام اور دعا واعتکاف کے احکام بیان ہوئے ہیں اور آخر میں مالی واجبات کی ادائیگی کے احکام بیان کئے گئے ہیں ۔ احکام قصاص کے بیان کے بعد خاتمہ کلام تقویٰ پر کہا گیا : وَلَکُم فِی القِصَاصِ حَیٰوةٌ یَّاُولی الالبَابِ لَعَلَّکُم تَتَّقُونَ ” عقل وخرد رکھنے والو ! تمہارے لئے قصاص میں زندگی ہے ۔ “ اسی طرح جب وصیت کے احکام بیان ہوئے تو یہ بات پھر تقویٰ ہی پر ختم ہوتی ہے۔ کُتِبَ عَلَیکُم اِذَ حَضَرَ اَحَدَکُمُ المَوتَ اِن تَرَکَ خَیرًا الوَصِیَّة لِلوَالِدَینِ وَالاَقرَبِینَ بِالمَعرُوفِ حَقًّا عَلَی المُتَّقِینَ ” تم پر فرض کیا گیا ہے کہ جب تم میں سے کسی کی موت کا وقت آئے اور وہ اپنے پیچھے مال چھوڑ رہا ہو ، تو والدین اور رشتہ داروں کے لئے معروف طریقے سے وصیت کرے ۔ یہ حق ہے متقی لوگوں پر۔ “ اب روزے کی فرضیت کے حکم کا مطالعہ کریں ۔ اس کے آخر میں بھی بتایا گیا ہے کہ یہ فرض ہی اس لئے ہوا ہے کہ تم متقی بن جاؤ۔ اے لوگوجو ایمان لائے ہو ، تم پر روزے فرض کردیئے گئے ہیں ، جس طرح تم سے پہلے انبیاء کے پیروؤں پر فرض کئے گئے تھے ۔ اس سے توقع ہے کہ تم میں تقویٰ کی صفت پیدا ہوجائے۔ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الصِّيَامُ كَمَا كُتِبَ عَلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِكُمْ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُونَ احکام روزہ کے آخر میں اعتکاف کے احکام ہیں اور ان کے بعد بھی آخری نتیجہ تقویٰ ہی ہے ۔ یہ اللہ کی باندھی ہوئی حدیں ہیں ۔ ان کے قریب نہ پھٹکنا ۔ اس طرح اللہ اپنے احکام لوگوں کے لئے بصراحت بیان کرتا ہے۔ توقع ہے کہ وہ غلط رویے سے بچیں گے تِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ فَلا تَقْرَبُوهَا كَذَلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ آيَاتِهِ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ اس کے علاوہ اس سبق میں اختتام مضمون پر جو تبصرے کئے گئے ہیں ان میں سے کوئی بھی تقویٰ اور دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور جلالت شان کا شعور پیدا کرنے کے مضامین سے خالی نہیں ۔ مثلاً ایک جگہ کہا گیا اور جس ہدایت پر اللہ تعالیٰ نے تمہیں سرفراز کیا ہے ، اس اللہ کی کبریائی کا اظہارواعتراف کرو اور شکر گزار بنوولِتُكْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُكَبِّرُوا اللَّهَ عَلَى مَا هَدَاكُمْ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ دوسری جگہ ہے فَلْيَسْتَجِيبُوا لِي وَلْيُؤْمِنُوا بِي لَعَلَّهُمْ يَرْشُدُونَ لہٰذا انہیں چاہئے کہ میری دعوت پر لبیک کہیں اور مجھ پر ایمان لائیں شاید کہ وہ راہ راست پالیں۔ اِنَّ اللّٰہَ سَمِیعٌ عَلِیمٌ” بیشک وہ سننے والا اور جاننے والا ہے ۔ “ اِنَّ اللّٰہَ غَفُورٌرَّحِیمٌ” بیشک بخشنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔ “ غرض اس پورے متن میں تسلسل کے ساتھ تقویٰ کا ذکر ہے جس سے ایک نظر میں دین کی حقیقت تک رسائی ہوجاتی ہے اور اندازہ ہوجاتا ہے کہ دین ایک ایسی اکائی ہے جس کے اجزا ایک دوسرے سے الگ نہیں ہوسکتے ۔ اس کا اجتماعی نظام ، اس کے قانونی اصول ، اس کی رسوم عبادت ، سب کی سب صرف ایک ہی عقیدہ اور ایک ہی نظریہ کے سرچشمے سے پھوٹتے ہیں ۔ یہ سب شعبے صرف ایک ہی تصور حیات سے نکلتے ہیں اور یہ تصور حیات نظریہ اسلام سے ابھرتا ہے ۔ یہ سب شعبے ایک ہی رسی میں بندھے ہوئے ہیں اور ان کا آخری نقطہ ارتکاز اللہ ہے ۔ سب کی غرض وغایت ایک ہی ہے ، یعنی بندگی ۔ صرف خدائے واحد کی ، جس نے پیدا کیا ، جس نے رزق دیا ، جس نے انسان کو اس زمین میں اپنا جانشین مقرر کیا ۔ مگر یہ جانشین اس شرط کے ساتھ کہ وہ صرف خدائے واحد پر ایمان لائے ، وہ صرف خدائے واحد کی بندگی کرے اور وہ اپنا تصور حیات اپنے اجتماعی نظم کو اپنے قوانین کا ماخذ صرف اللہ ہی کو قرار دے ، صرف اللہ کو ! غرض یہ پورا سبق اور اس کے مضامین اور پھر مضامین کے آخر میں بیان کردہ تبصروں اور نتائج کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس دین کے تمام اجزاء باہمی مربوط ہیں اور ربط کیا ہے ؟ تقویٰ ، بندگی اور ایمان باللہ ! یہ پکار صرف اہل ایمان کے لئے ہے ۔ صفت ایمان کو خطاب میں کیا گیا ، اس صفت کا تقاضا یہ ہے کہ قصاص کے معاملے میں ہدایت صرف اللہ ہی سے حاصل کی جائے ، جس پر تم ایمان لائے ہو۔ اللہ پکار کر اطلاع دیتا ہے کہ تم پر مقتولین کے معاملے میں قصاص فرض کردیا گیا ۔ پہلی آیت قانون سازی کے ضمن میں ہے اور دوسرے میں اس قانون کی حکمت بیان کی گئی ہے ۔ اہل ایمان کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ سمجھنے کی کوشش کریں ، اس طرح مسلمانوں کے دلوں میں خدا خوفی کا احساس پیدا کیا گیا ہے ۔ غرض قتل اور سزا قتل کے معاملے میں اسلام کا نظام قصاص سیفٹی وال (Safty Valve) کی حیثیت رکھتا ہے ۔ منقولہ بالا آیت میں جو قانون بیان ہوا ہے وہ یہ ہے کہ قتل کے معاملے میں قصاص یوں ہوگا کہ آزاد آدمی نے قتل کیا ہو تو اس آزاد ہی سے بدلہ لیاجائے ، غلام نے قتل کیا ہو تو غلام ہی سے بدلہ لیاجائے گا لیکن اس کے ساتھ ایک ایسی رعایت کا ذکر کردیا گیا جو انسانی تمدن کی استواری کے لئے ضروری ہے۔ فَمَنْ عُفِيَ لَهُ مِنْ أَخِيهِ شَيْءٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ وَأَدَاءٌ إِلَيْهِ بِإِحْسَانٍ ” ہاں اگر قاتل کے ساتھ اس کا بھائی (مقتول کا وارث) نرمی کے لئے تیار ہو ، تو معروف طریقے کے مطابق خون بہا کا تصفیہ ہونا چاہئے اور قاتل کو لازم ہے کہ راستی کے ساتھ خون بہا ادا کرے ۔ “ نرمی اور معافی کی صورت یہ ہے کہ مجرم کو قصاص میں قتل کرنے کے عوض مقتول کے ورثا دیت قبول کرنے پر راضی ہوجائیں ۔ جب وہ دیت لینے پر راضی ہوں تو انہیں چاہئے کہ وہ باہمی رضامندی اور معروف اصولوں کے مطابق دیت کی رقم طے کرلیں ۔ اور قاتل اور اس کے اولیاء کا فرض ہے کہ وہ راستی اور حسن و خوبی کے ساتھ دیت ادا کریں ، تاکہ ان کے دلوں میں کدورت دور ہوجائے ۔ تلخی ختم ہوجائے اور مقتول کے خاندان کے جو لوگ زندہ رہ گئے ہیں ، ان کے پھر سے برادرانہ تعلقات قائم ہوسکیں ۔ اللہ تعالیٰ نے اس اہم ترین معاملے میں دیت کی گنجائش رکھ کر مسلمانوں پر تخفیف اور رحمت کی ہے ۔ اسی لئے انہیں توجہ دلائی گئی ہے کہ وہ اسے اللہ کا ایک عظیم احسان سمجھیں ۔ ذَلِكَ تَخْفِيفٌ مِنْ رَبِّكُمْ وَرَحْمَةٌ” یہ تمہارے رب کی طرف سے تخفیف اور رحمت ہے ۔ “ یہ گنجائش تورات کے قانون قصاص میں نہ تھی ۔ یہ امت مسلمہ کے ساتھ ایک رعایت ہے ۔ جو محض اس لئے کی گئی کہ اگر فریقین کے درمیان راضی نامہ ہوجائے اور دل ایک دوسرے کے لئے صاف ہوجائیں تو اس صورت میں نہ صرف رنجشیں مٹ جائیں بلکہ ایک شخص کی زندگی بھی بچ جائے۔ فَمَنِ اعْتَدَى بَعْدَ ذَلِكَ فَلَهُ عَذَابٌ أَلِيمٌ” اس کے بعد بھی اگر کوئی زیادتی کرے تو اس کے لئے دردناک سزا ہے۔ “ آخرت میں جو سزا ہوگی وہ تو ہوگی ، اس دنیا میں سزا یہ ہوگی کہ اگر قتل ثابت ہوجائے تو اس کا قتل لازمی ہوگا۔ اور اس سے دیت قبول نہ کی جائے گی ، کیونکہ باہمی رضامندی اور مصالحت کو بےکار بنانا ہے ۔ دلوں کی صفائی کے بعد دشمنی پیدا کرنا ہے ۔ اسی طرح اگر وارث نے دیت قبول کرلی ہے تو پھر اس کے لئے دوبارہ انتقام لینے کا کوئی جواز نہیں ہے ، ہ ناروا زیادتی ہے ۔ قصاص اور دیت کے نظام سے معلوم ہوتا ہے کہ اسلام کس قدر وسیع نقطہ نظرکاحامل ہے اور قانون سازی کے وقت نفس انسانی کے محرکات پر اس کی پوری نظر ہے۔ خدائے برتر نے انسان کی فطرت میں جو رجحانات ودیعت کئے ہیں ان کا پورا لحاظ رکھا گیا ہے ۔ خون دیکھ کر خون فطرتاً کھول اٹھتا ہے ۔ اسلام نے اس کا تقاضا قانون قصاص کے ذریعہ پورا کردیا ۔ صحیح انصاف یہ ہے کہ دلوں کو ٹھنڈا کردے ۔ دلوں کے اندر انتقام کی جو گھٹن پائی جاتی ہے اسے دور کردے ۔ یہاں تک کہ مجرم کے خیالات بھی درست کردے ۔ ان سب تدابیر کے باوجود اسلام اس بات کو پسند کرتا ہے کہ غلطی معاف کردی جائے ۔ اس لئے وہ عفو و درگزر کی راہ ہموار کرتا ہے ۔ قانون قصاص کی فرضیت کے بعد عفو و درگزر کی دعوت دینے کا مقصد یہ ہے کہ اگر کوئی اس معافی سے یہ بلند مرتبہ حاصل کرنا چاہے تو یہ اس کے لئے بہتر ہے ۔ لیکن یہ عفو و درگزر فرض نہیں ہے ۔ یہ اس لئے کہ انسان کے فطری تقاضے دب نہ جائیں ۔ اور اس پر اس قدر بوجھ نہ ڈالا جائے کہ وہ اسے سہار نہ سکے ۔ بعض روایات میں یہ ذکر ہے کہ یہ آیت منسوخ ہے اور اس کو سورت مائدہ کی اس آیت نے منسوخ کردیا ہے جو اس کے بعد نازل ہوئی ہے ۔ وَکَتَبنَا عَلَیہِم فِیھَا اَنَّ النَّفسَ بِالنّفسِ علامہ ابن کثیر اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں :” ان آیت کے شان نزول کے سلسلے میں ابن ابی حاتم کی روایت بیان کی جاتی ہے ۔ ابوزرعہ ، یحییٰ بند عبداللہ بکیر ، عبداللہ بن لہیعۃ ، عطاء ابن دنیار ، سعید بن جبیر کے واسطہ سے نقل کیا ہے ۔ اس آیت کے بارے میں يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُتِبَ عَلَيْكُمُ الْقِصَاصُ فِي الْقَتْلَى یعنی اگر قتل عمد ہو ، تو اس میں آزاد کو آزاد ہی کے بدلے میں قتل کیا جائے گا ۔ اس کی شان نزول یہ ہے کہ اسلام سے کچھ پہلے ہی ، دور جاہلیت میں قبائل آپس میں لڑپڑے۔ بہت لوگ قتل ہوئے بیشمار زخمی ہوئے ۔ یہاں تک کہ غلام اور عورتیں بھی ماری گئیں ۔ ان لوگوں نے ایک دوسرے سے ابھی کچھ نہ لیا تھا کہ اسلامی نظام آگیا ۔ اور وہ مسلمان ہوگئے ۔ ایک قبیلہ دوسرے پر مال وتعداد میں بےانصافی کرنے لگا ۔ انہوں نے قسم اٹھالی کہ وہ اس وقت تک راضی نہ ہوں گے جب تک ہمارے غلام کے بدلے غلام اور عورت کے بدلے عورت۔ “ لیکن یہ آیت منسوخ ہے اور اس آیت النفس بالنفس نے منسوخ کردیا ہے اس طرح ابومالک سے روایت ہے کہ اس آیت کو آیت النفس بالنفس نے منسوخ کردیا ہے۔ “ لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس آیت کا مقام ومحل اور مائدہ کی آیات النفس بالنفس کا موقع ومحل ہی الگ ہے ۔ النفس بالنفس کا اطلاق انفرادی قتل پر ہے یعنی کوئی متعین شخص کسی متعین شخص یا اشخاص کو قتل کرے ۔ اگر قتل عمد ہو تو مجرم سزا یاب ہوگا ۔ لیکن زیر بحث آیت کا محل ہی الگ ہے ۔ اس میں اجتماعی قتل کی صورت کا حکم بیان کیا ہے۔ جہاں خاندان دوسرے خاندان پر ہاتھ اٹھائے ، قبیلہ قبیلے کے خلاف لڑے اور ایک گروہ دوسرے گروہ پر حملہ آور ہو ، جیسا کہ مذکورہ بالا قبائل کا معاملہ تھا ۔ جس سے آزاد ، غلام اور عورتیں ماری گئی تھیں۔ ایسے مواقع پر جب قصاص طے ہوگا تو آزاد کے بدلے آزاد ، ایک قبیلے کے غلام کے بدلے دوسرے قبیلے کا غلام اور ایک عورت کے بدلے دوسرے کی عورت قتل ہوگی۔ اگر یہ محل نہ ہوگا تو پھر بتایا جائے کہ جب کسی تنازعے میں دونوں طرف سے بڑے بڑے گروہ باہم برسرپیکار ہوں تو اس صورت میں قصاص کی کیا صورت ہوگی ؟ اگر اس نقطہ نظر کو تسلیم کرلیاجائے تو پھر یہ آیت منسوخ تصور نہ ہوگی اور قصاص کی آیات میں کوئی تعارض نہ ہوگا۔
Top