Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 170
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمُ اتَّبِعُوْا مَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ قَالُوْا بَلْ نَتَّبِعُ مَاۤ اَلْفَیْنَا عَلَیْهِ اٰبَآءَنَا١ؕ اَوَ لَوْ كَانَ اٰبَآؤُهُمْ لَا یَعْقِلُوْنَ شَیْئًا وَّ لَا یَهْتَدُوْنَ
وَاِذَا : اور جب قِيْلَ : کہا جاتا ہے لَهُمُ : انہیں اتَّبِعُوْا : پیروی کرو مَآ اَنْزَلَ : جو اتارا اللّٰهُ : اللہ قَالُوْا : وہ کہتے ہیں بَلْ نَتَّبِعُ : بلکہ ہم پیروی کریں گے مَآ اَلْفَيْنَا : جو ہم نے پایا عَلَيْهِ : اس پر اٰبَآءَنَا : اپنے باپ دادا اَوَلَوْ : بھلا اگرچہ كَانَ : ہوں اٰبَآؤُھُمْ : ان کے باپ دادا لَا يَعْقِلُوْنَ : نہ سمجھتے ہوں شَيْئًا : کچھ وَّلَا يَهْتَدُوْنَ : اور نہ ہدایت یافتہ ہوں
ان سے جب کہا جاتا ہے کہ اللہ نے جو احکام نازل کئے ہیں ان کی پیروی کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اسی طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باب دادا کو پایا ہے ۔ اچھا اگر ان کے باپ دادا نے عقل سے کچھ بھی کام نہ لیا ہو اور وہ راہ راست نہ پائی ہو تو کیا پھر بھی یہ انہی کی پیروی کئے چلے جائیں گے ؟ “
یہ کون لوگ تھے ، مشرکین بھی ہوسکتے ہیں جو باربار یہ ورد کرتے تھے کہ جب بھی انہیں اسلام کی طرف دعوت دی جاتی اور کہا جاتا کہ وہ اپنی اقدار اور اپنے قانون کا ماخذ اسلام کو تسلیم کرلیں اور جاہلیت کی ان تمام باتوں کو ترک کردیں جنہیں اسلام نے بحال نہیں رکھا ، تو وہ یہی دلیل دیتے ۔ یہودی بھی مراد ہوسکتے ہیں جنہوں نے اپنی روایات کو سختی سے پکڑا ہوا تھا ، اور وہ دین اسلام کی کسی بات کو ماننے کے لئے تیار نہ تھے ۔ بہرحال مراد مشرکین ہوں یا یہود ، اسلام اپنے پیروکاروں کو بڑی شدت سے منع کرتا ہے کہ وہ نظریہ وعمل میں کوئی چیز ان لوگوں سے اخذ کریں ۔ مسلمان ان لوگوں کی تقلید کریں ۔ اور نہ ہی ان سے کوئی چیز سوچے سمجھے بغیر درآمد کریں۔ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلا يَهْتَدُونَ ” اگر ان کے آباء اجداد نے کسی چیز کو سمجھانہ ہو کوئی راہ نہ پائی ہو تو پھر بھی “ اگر ان کے آباء اجداد کی فہم و فراست یہ ہو تو کیا پھر بھی یہ لوگ ان کے اتباع پر اصرار کریں گے ؟ تقلید وجمود کی یہ کیا گھناؤنی مثال ہے ۔ اس تقلید وجمود کی وجہ سے ہی قرآن مجید ان کے لئے نفرت آمیز خاکہ تجویز کرتا ہے ۔ انہیں ایک ایسے حیوان سے تشبیہ دی جاتی ہے جو کچھ نہیں سمجھتا ۔ اگر چرواہا ہے تو وہ صرف آواز سنتا ہے ۔ کچھ نہیں سمجھتا کہ اس نے کہا کیا۔ بلکہ ان کی حالت اس حیوان سے بھی بدتر ہے ۔ حیوان بہرحال دیکھتا ہے سنتا ہے ، آواز نکالتا ہے اور یہ لوگ نپٹ اندھے ، گونگے اور بہرے ہیں ۔
Top