Fi-Zilal-al-Quran - Al-Baqara : 148
وَ مِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اَنْدَادًا یُّحِبُّوْنَهُمْ كَحُبِّ اللّٰهِ١ؕ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَشَدُّ حُبًّا لِّلّٰهِ١ؕ وَ لَوْ یَرَى الَّذِیْنَ ظَلَمُوْۤا اِذْ یَرَوْنَ الْعَذَابَ١ۙ اَنَّ الْقُوَّةَ لِلّٰهِ جَمِیْعًا١ۙ وَّ اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعَذَابِ
وَمِنَ : اور سے النَّاسِ : لوگ مَنْ : جو يَّتَّخِذُ : بناتے ہیں مِنْ : سے دُوْنِ : سوائے اللّٰهِ : اللہ اَنْدَادًا : شریک يُّحِبُّوْنَهُمْ : محبت کرتے ہیں كَحُبِّ : جیسے محبت اللّٰهِ : اللہ وَالَّذِيْنَ : اور جو لوگ اٰمَنُوْٓا : ایمان لائے اَشَدُّ : سب سے زیادہ حُبًّا : محبت لِّلّٰهِ : اللہ کے لیے وَلَوْ : اور اگر يَرَى : دیکھ لیں الَّذِيْنَ : وہ جنہوں نے ظَلَمُوْٓا : ظلم کیا اِذْ : جب يَرَوْنَ : دیکھیں گے الْعَذَابَ : عذاب اَنَّ : کہ الْقُوَّةَ : قوت لِلّٰهِ : اللہ کے لیے جَمِيْعًا : تمام وَّاَنَّ : اور یہ کہ اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : سخت الْعَذَابِ : عذاب
ہر ایک کے لئے ایک رخ ہے ، جس کی طرف وہ مڑتا ہے ۔ بس تم بھلائیوں کی طرف سبقت کرو ۔ جہاں بھی تم ہوگے ، اللہ تمہیں پالے گا ۔ اس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ۔ “
اب بات کا رخ اصل موضوع کی طرف پھرجاتا ہے ۔ مسلمانوں کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اہل کتاب کی باتوں پر کان ہی نہ دھریں ۔ ان کی ہدایات و رہنمائی قبول ہی نہ کریں اور مستقل مزاجی کے ساتھ اپنے طریق زندگی اور اپنے نقطہ نظر کی طرف بڑھتے چلے جائیں ۔ ہر گروہ کا اپنا رخ رفتار ہوتا ہے ۔ مسلمانوں کا رخ نیکی اور خیر کی طرف ہے ۔ انہیں چاہئے کہ کسی چیز کی طرف بھی نظریں نہ اٹھائیں اور بڑھتے چلے جائیں ۔ آخر کار انہیں خداوند قیامت کے سامنے حاضر ہونا ہے جو اس پر اچھی طرح قدرت رکھتا ہے کہ انہیں جمع کرے ۔ وہ قادر ہے کہ وہاں سب کو جزا وسزا دے : وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ أَيْنَمَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا إِنَّ اللَّهَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ” ہر ایک کے لئے ایک رخ ہے ، جس کی طرف وہ مڑتا ہے ۔ بس تم بھلائیوں کی طرف سبقت کرو ۔ جہاں بھی تم ہوگے ، اللہ تمہیں پالے گا ۔ اس کی قدرت سے کوئی چیز باہر نہیں ۔ “ اہل کتاب جو فتنے پھیلاتے تھے اور جو سازشیں کرتے تھے اور اللہ کے کلام کی جو تاویلات و تحریفات کرتے تھے یہاں مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ اہل کتاب کی ان کارستانیوں میں بالکل دلچسپی نہ لیں ۔ وہ راہ عمل پر گامزن ہوں اور نیکی کے کام میں میں ایک دوسرے کے آگے بڑھیں ۔ ساتھ ساتھ یہ یاد دہانی بھی کرائی جاتی ہے کہ آخرکار انہیں اللہ تعالیٰ کے سامنے آنا ہے ۔ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔ اس کے لئے کوئی کام مشکل نہیں ہے ۔ نہ ہی کوئی چیز اس کی نظروں سے اوجھل ہوسکتی ہے ۔ یہ ہے وہ سچائی جس کے مقابلے میں تمام اقوال احوال باطل ہیں ، جن کی کچھ حقیقت ہی نہیں ہوتی۔
Top