Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 99
اَوَ لَمْ یَرَوْا اَنَّ اللّٰهَ الَّذِیْ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ قَادِرٌ عَلٰۤى اَنْ یَّخْلُقَ مِثْلَهُمْ وَ جَعَلَ لَهُمْ اَجَلًا لَّا رَیْبَ فِیْهِ١ؕ فَاَبَى الظّٰلِمُوْنَ اِلَّا كُفُوْرًا
اَوَ : کیا لَمْ يَرَوْا : انہوں نے نہیں دیکھا اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ الَّذِيْ : جس نے خَلَقَ : پیدا کیا السَّمٰوٰتِ : آسمان (جمع) وَالْاَرْضَ : اور زمین قَادِرٌ : قادر عَلٰٓي : پر اَنْ يَّخْلُقَ : کہ وہ پیدا کرے مِثْلَهُمْ : ان جیسے وَجَعَلَ : اس نے مقرر کیا لَهُمْ : ان کے لیے اَجَلًا : ایک وقت لَّا رَيْبَ : نہیں شک فِيْهِ : اس میں فَاَبَى : تو قبول نہ کیا الظّٰلِمُوْنَ : ظالم (جمع) اِلَّا كُفُوْرًا : ناشکری کے سوا
کیا ان کو یہ نہ سوچھا کہ جس خدا نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا ہے وہ ان جیسوں کو پیدا کرنے کی ضرور قدرت رکھتا ہے ؟ اس نے ان کے حشر کے لئے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس کا آنا یقینی ہے ، مگر ظالموں کو اصرار ہے کہ وہ اس کا انکار ہی کریں گے
اولم یروا……(71 : 99) ” کیا ان کو یہ نہ سوجھا کہ جس خدا نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے وہ ان جیسوں کو پیدا کرنے کی قدرت رکھتا ہے “۔ لہٰذا بعثت بعد الموت میں کیا انہونی بات ہے ، اللہ اس عظیم کائنات کا خالق ہے۔ وہ ان جیسے آسمان و زمین کو پیدا کرنے کی قدرت رکھتا ہے۔ لہٰذا وہ ان کو ختم کرکے دوبارہ بھی پیدا کرسکتا ہے۔ وجعل ……(71 : 99) ” اس نے ان کے حشر کے لئے ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس کا آنا یقینی ہے “۔ میں ان کو مہلت دے رہا ہوں اور ان کا وقت مقرر ہے۔ فابی ……(71 : 99) ” مگر ظالموں کو اصرار ہے کہ وہ اس کا انکار ہی کریں گے “۔ لہٰذا ان ظالموں کو جو سزا ہوگی وہ دلائل و مشاہدات اور آیات کی وضاحت کے اعتبار سے معقول ہوگی۔ یہ لوگ رسول اللہ ﷺ سے ان معجزات کا مطالبہ کرتے تھے اور یہ مطالبات نہایت ہی نامعقول تھے مثلاً یہ کہ قیمتی دھاتوں کا مکان ، کھجوروں اور انگوروں کا باغ اور زمین سے پھاڑ کر چشمے نکالنا ، مگر تم لوگ خود اس قدر بخیل ہو کہ اگر اللہ کی رحمت کے خزانوں کی کنجیاں تمہیں دے دی جائیں تو ان میں سے کچھ بھی خرچ نہ کرتے اور ہاتھ روک لیتے کہ کہیں یہ خزانے ختم نہ ہوجائیں حالانکہ اللہ کی رحمت کے خزانے ختم ہونے والے نہیں ہوتے۔
Top