Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 95
قُلْ لَّوْ كَانَ فِی الْاَرْضِ مَلٰٓئِكَةٌ یَّمْشُوْنَ مُطْمَئِنِّیْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَیْهِمْ مِّنَ السَّمَآءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا
قُلْ : کہ دیں لَّوْ كَانَ : اگر ہوتے فِي الْاَرْضِ : زمین میں مَلٰٓئِكَةٌ : فرشتے يَّمْشُوْنَ : چلتے پھرتے مُطْمَئِنِّيْنَ : اطمینان سے رہتے لَنَزَّلْنَا : ہم ضرور اتارتے عَلَيْهِمْ : ان پر مِّنَ السَّمَآءِ : آسمان سے مَلَكًا : فرشتہ رَّسُوْلًا : اتارتے
ان سے کہو ، اگر زمین میں فرشتے اطمینان سے چل پھر رہے ہوتے تو ہم ضرور آسمان سے کسی فرشتے ہی کو ان کے لئے پیغمبر بنا کر بھیجتے
اگر اللہ نے یہ فیصلہ کیا ہوتا کہ زمین میں فرشتے بسیں تو وہ آدمیوں کی شکل و صورت میں ہوتے کیونکہ آدمی کی شکل و صورت ایسی ہے جو اس کرہ ارض پر سکونت کے لئے مناسب ہے۔ جیسا کہ دوسری جگہ کہا گیا ہے۔ ولو جعلنہ ملکا لجعلنہ رجلا (6 : 9) ” اگر ہم پیغمبر کو فرشتہ بناتے تو بھی وہ ایک آدمی ہی ہوتا “۔ اور اللہ تو سب چیزوں پر قدرت رکھتا ہے۔ لیکن اللہ نے اس کرہ ارض کے لئے نوامیس قدرت بنائے ہیں اور ان نوامیس قدرت کے مطابق انسان کی تخلیق کی ہے۔ اسی طرح دوسری مخلوقات کو بھی ان کے مطابق بنایا ہے۔ اور یہ طے کیا ہے کہ یہ قوانین قدرت جاری وساری رہیں گے اور یہ کائنات ان کے مطابق چلتی رہے گی تاکہ اس کی حکمت خلق وتکوین پوری ہو لیکن افسوس ہے کہ لوگ اللہ کی حکمت تخلیق کائنات اور انسان کو نہیں سمجھتے۔ چونکہ اللہ کی حکمت یہ ہے ، تو اللہ اپنے نبی کو حکم دیتا ہے کہ وہ ان لوگوں کے ساتھ جدل وجدال نہ کریں۔ اور تمام امور کو اللہ کے حوالے کردیں۔ وہ دیکھ رہا ہے ان لوگوں کے معاملات میں تصرف چھوڑ دیں۔ اللہ اپنے بندوں کو خوب جانتا ہے۔ اور ان کے اعمال سے بھی خبردار ہے۔
Top