Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 93
اَوْ یَكُوْنَ لَكَ بَیْتٌ مِّنْ زُخْرُفٍ اَوْ تَرْقٰى فِی السَّمَآءِ١ؕ وَ لَنْ نُّؤْمِنَ لِرُقِیِّكَ حَتّٰى تُنَزِّلَ عَلَیْنَا كِتٰبًا نَّقْرَؤُهٗ١ؕ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّیْ هَلْ كُنْتُ اِلَّا بَشَرًا رَّسُوْلًا۠   ۧ
اَوْ : یا يَكُوْنَ : ہو لَكَ : تیرے لیے بَيْتٌ : ایک گھر مِّنْ : سے۔ کا زُخْرُفٍ : سونا اَوْ : یا تَرْقٰى : تو چڑھ جائے فِي السَّمَآءِ : آسمانوں میں وَلَنْ نُّؤْمِنَ : اور ہم ہرگز نہ مانیں گے لِرُقِيِّكَ : تیرے چڑھنے کو حَتّٰى : یہانتک کہ تُنَزِّلَ : تو اتارے عَلَيْنَا : ہم پر كِتٰبًا : ایک کتاب نَّقْرَؤُهٗ : ہم پڑھ لیں جسے قُلْ : آپ کہ دیں سُبْحَانَ : پاک ہے رَبِّيْ : میرا رب هَلْ كُنْتُ : نہیں ہوں میں اِلَّا : مگر۔ صرف بَشَرًا : ایک بشر رَّسُوْلًا : رسول
یا تیرے لئے سونے کا ایک گھر بن جائے یا تو آسمان پر چرھ جائے ، اور تیرے چرھنے کا بھی ہم یقین نہ کریں گے جب تک کہ تو ہمارے اوپر ایک ایسی تحریر اتار لائے جس ہم پڑھیں۔ اے نبی ، ان سے کہو ” پاک ہے میرا پروردگار ، کیا میں پیغام لانے والے انسان کے سوا اور بھی کچھ ہوں
قل سبحان ربی ھل کنت الا بسرا (39) ” اے نبی ﷺ ان سے کہو ” پاک ہے میرا پروردگار ! کیا میں ایک پیغام لانے والے انسان کے سوا اور بھی کچھ ہوں ؟ “ یہ ہے ادب رسول ، جو اپنی بشریت کی حدود پر جا کر رک جاتے ہیں ، رسول اپنے مقررہ فرائض منصبی کے مطابق کام کرتے ہیں۔ وہ اللہ سے مطالبات نہیں کرتے۔ اور اپنے فرائض کے حدود سے آگے بڑھ کر بھی کام نہیں کرتے۔ وہ بڑا شبہ جو مختلف اقوام و ملن کو حضرت محمد ﷺ سے قبل لاحق ہوا اور آپ ﷺ کی بعثت کے بعد بھی کئی ملتوں کو لاحق ہوا اور جس کی وہ سے ان اقوام نے رسولوں کی تصدیق نہ کی اور ان ہدایات کو تسلیم نہ کیا جو رسول لے کر آئے تھے وہ یہ تھا کہ یہ لوگ اس بات کو مستبعد سمجھتے تھے کہ کوئی رسول بشر بھی ہوسکتا ہے اور یہ کہ رسول فرشتہ نہیں ہوتا۔
Top