Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 78
اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِدُلُوْكِ الشَّمْسِ اِلٰى غَسَقِ الَّیْلِ وَ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ١ؕ اِنَّ قُرْاٰنَ الْفَجْرِ كَانَ مَشْهُوْدًا
اَقِمِ : قائم کریں آپ الصَّلٰوةَ : نماز لِدُلُوْكِ : ڈھلنے سے الشَّمْسِ : سورج اِلٰى : تک غَسَقِ : اندھیرا الَّيْلِ : رات وَ : اور قُرْاٰنَ : قرآن الْفَجْرِ : فجر (صبح) اِنَّ : بیشک قُرْاٰنَ الْفَجْرِ : صبح کا قرآن كَانَ : ہے مَشْهُوْدًا : حاضر کیا گیا
نماز قائم کرو غروب آفتاب سے لے کر رات کے اندھیرے تک او فجر کے قرا ان کا بھی التزام کرو کیونکہ قرآن فجر مشہور ہوتا ہے
دلوک الشمس سے مراد ہے سورج کا غروب کی طرف مائل ہونا یعنی غروب آفتاب سے لے کر اندھیرے تک۔ یہ حکم خاص نبی ﷺ کو ہے۔ جہاں تک پانچ فرض نمازوں کا تعلق ہے تو ان کے اپنے اوقات ہیں اور تواتر سے احادیث رسول کے ذریعہ ثابت ہیں۔ نیز آپ ﷺ کی عملی سنت بھی متواتر ہے۔ بعض نے دلوک الشمس سے مراد زوال آفتاب لیا ہے یعنی آسمان کے درمیان سے آفتاب کا گزر جانا اور غسق اللیل کی تفسیر بعض لوگوں نے اول لیل سے کی ہے۔ اور قرآن الفجر سے مراد صبح کی نماز کی گئی ہے۔ اور یوں اس آیت سے زوال آفتاب سے رات کے اندھیروں تک۔ دلوک الشمس الی غسق الیل (71 : 87) سے ظہر ، عصر ، مغرب اور عشاء کی نمازیں لی گئی ہیں اور تہجد کا حکم حضور اکرم ﷺ کے لئے مخصوص کیا گیا ہے اور یہ آپ ﷺ کے لئے نفل یعنی زائد حکم ہے۔ لیکن ہماری رائے پہلی تفسیر ہی کی طرف جاتی ہے۔ یعنی اس آیت کے تمام احکام رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مختص ہیں اور پانچ نمازوں کے اوقات احادیث متواترہ اور سنت عملیہ متواترہ سے ثابت ہیں۔ اقم الصلوۃ لدلوک الشمس الی غسق الیل (71 : 87) ” یعنی نما زقائم کرو جب سورج غروب کی طرف جھکنے لگے اور رات آنے لگے اور تاریکیاں چھانے لگیں “۔ اور صبح کے وقت کا قرآن پڑھو۔ ان قرآن الفجر کان مشھودا (71 : 87) ” اور فجر کے قرآن کا بھی التزام کرو کیونکہ قرآن فجر شہود ہوتا ہے “۔ ان دونوں اوقات کی اپنی خصوصیات بھی ہیں۔ دن کا جانا اور شب کا آنا یا رات کا جانا اور دن کا آنا ، نفس انسانی پر دونوں اوقات گہری تاثیر چھوڑتے ہیں۔ جب رات آتی ہے تو اس میں تاریکیاں آگے بڑھتی ہیں اور جب دن نمودار ہوتا ہے تو روشنیاں آگے بڑھتی ہیں۔ دونوں اوقات میں قلب اور فکر و نظر پر مخصوس اثرات ہوتے ہیں۔ دونوں اوقات میں انسانی دماغ اس کائناتی نظام پر غوروفکر کرنے کے لئے مائل ہوتا ہے۔ انسان اس ناموس فطرت کے بارے میں سوچتا ہے کہ یہ ناموس چل رہا ہے اور اٹل ہے۔ نماز کی طرح صبح کے وقت قرآن کے مطالعے کا بھی نفس انسانی پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ ذہن میں تازگی آجاتی ہے۔ نہایت سکون اور ٹھندے دل سے انسان سوچتا ہے اور سمجھتا ہے روشنی آرہی ہوتی ہے ، زندگی کی نبض متحرک ہوجاتی ہے اور زندگی بھرپور طور پر حرکت میں آجاتی ہے۔
Top