Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 65
اِنَّ عِبَادِیْ لَیْسَ لَكَ عَلَیْهِمْ سُلْطٰنٌ١ؕ وَ كَفٰى بِرَبِّكَ وَكِیْلًا
اِنَّ : بیشک عِبَادِيْ : میرے بندے لَيْسَ : نہیں لَكَ : تیرا عَلَيْهِمْ : ان پر سُلْطٰنٌ : زور۔ غلبہ وَكَفٰى : اور کافی بِرَبِّكَ : تیرا رب وَكِيْلًا : کارساز
یقینا میرے بندوں پر تجھے کوئی اقتدار حاصل نہ ہوگا۔ اور تو کل کے لئے تیرا رب کافی ہے
ان عبادی ………(71 : 56) ” یقینا میرے بندوں پر تجھے کوئی اقتدار نہ ہوگا اور توکل کے لئے تیرا رب کافی ہے “۔ جب دل اللہ کے ساتھ جڑ جائیں گے ، اللہ کی بندگی میں مشغول ہوں گے ، جب انسان ایسی رسی تھام لیں گے جو مضبوط ہوگی اور جو ٹوٹنے والی نہ ہوگی۔ جب عالم بالا کی روح ان میں سرایت کر جائے گی تو اس وقت شیطان کی قوت کچھ کام نہ کرے گی۔ یہ دل محفوظ ہوں گے۔ ایسی روحیں اللہ کے نور سے منور ہوں گے اور ایسے لوگوں کا وکیل تمہارا رب ہوگا اور توکل اور بھروسے کے لئے وہ قابل اعتماد ذریعہ ہے۔ وہ بڑا ناصر اور مددگار ہے اور شیطان سے وہی بچانے والا ہے۔ یوں شیطان اپن وعدے اور اپنے چیلنج کو پورا کرنے میں لگ گیا ، بندوں کو ذلیل اور گمراہ کرنا شروع کردیا۔ لیکن اللہ کے بندوں اور عباد الرحمن کے قریب بھی وہ نہ بھٹک سکا ، کیونکہ ان پر اس کی ایک نہیں چلتی۔ یہ ہے وہ شیطانی منصوبہ جو اس نے انسانوں کے لئے علی الاعلان تیار کیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود بعض لوگ اس قدر سادہ لوح ہیں کہ شیطان کی اطاعت اختیار کرتے ہیں۔ اس کی باتوں پر کان دھرتے ہیں۔ اللہ کی آواز اور پیغمبروں کی پکار پر کان نہیں دھرتے۔ حالانکہ اللہ ان کے لئے کریم و رحیم ہے۔ اور ان کو صحیح راہ بتلاتا ہے۔ ان کے لئے معیشت کے وسائل اللہ نے پیدا کیے ہیں۔ اللہ ہی ہے جو مشکلات اور کربناک حالات میں ان کی مدد کو پہنچتا ہے۔ اور ایسے حالات میں جب کہ انسان کسی دنیاوی مدد سے مایوس ہوتا ہے ، اللہ ان کی مدد کو پہنچتا ہے۔
Top