Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 50
قُلْ كُوْنُوْا حِجَارَةً اَوْ حَدِیْدًاۙ
قُلْ : کہ دیں كُوْنُوْا : تم ہوجاؤ حِجَارَةً : پتھر اَوْ : یا حَدِيْدًا : لوہا
ان سے کہو ” تم پتھر یا لوہا بھی ہوجائو ،
قل کو نو حجارۃ او حدیدا (05) او ……(15) (71 : 05۔ 15) ۔ ” ان سے کہو ” تم پتھر یا لوہا بھی ہوجائو ‘ یا اس سے بھی زیادہ سخت کوئی چیز جو تمہارے ذہن میں قبول حیات سے بعید تر ہو “۔ جہاں تک ہڈیوں اور مٹی کا تعلق ہے ان کے ساتھ تو پھر بھی زندگی کی یادیں وابستہ ہیں اور پتھر اور لوہا تو زندگی سے بہت دور ہیں کہ تم پتھر ہوجائو ، لوہا ہو جائو اور کوئی سخت چیز ہو جائو جو تمہارے خیال میں آثار حیات کو قبول کرنے سے بہت ہی دور ہو ، جس میں زندگی کی روح نہ پھونکی جاسکتی ہو تو بھی جب اللہ چاہے گا تمہیں زندہ کر دے گا۔ یہ لوگ نہ پتھر بن سکتے تھے اور نہ لوہا ، لیکن یہ ان کو بطور چیلنج کہا جا رہا ہے ، اس چیلنج میں ایک طرح کی زجرو توبیخ بھی پوشیدہ ہے۔ پتھروں اور لوہے میں کوئی احساس نہیں ہوتا ، لہٰذا ایک بعید اشارہ اس طرف ہے کہ تمہاری سوچ پتھر اور لوہے کی طرح بےلچک ہے۔
Top