Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 109
وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩  ۞
وَيَخِرُّوْنَ : اور وہ گرپڑتے ہیں لِلْاَذْقَانِ : ٹھوڑیوں کے بل يَبْكُوْنَ : روتے ہوئے وَيَزِيْدُهُمْ : اور ان میں زیادہ کرتا ہے خُشُوْعًا : عاجزی
اور وہ منہ کے بل روتے ہوئے گر جاتے ہیں اور اسے سن کر ان کو خشوع اور بڑھ جاتا ہے
ویزیدھم خشوعا (71 : 901) ” اور قرآن کو سن کر ان کا خشوع اور بڑھ جاتا ہے “۔ جبکہ اس سب قتل وہ نہایت ہی خشوع اور عاجزی سے اس کا استقبال کرچکے تھے۔ یہ ایک ایسا منظر ہے جو نہایت ہی گہرے شعوری تاثرات کو ظاہر کرتا ہے اور یہ بتاتا ہے کہ جو لوگ فیوض قرآن سے مسفتید ہونے کے لئے اپنے دلوں کو کھول دیتے ہیں ، جو قرآن مجید کی حقیقت ، اس کی قدر و قیمت اور اس کی تعلیمات کو جانتے ہیں اور جو لوگ قرآن سے قبل کتب الہیہ کے علوم سے واقف ہوتے ہیں ایسے لوگ قرآن کو سمجھنے کی کوشش بھی کرتے ہیں ، اس لئے کہ حقیقی علم وہی ہے جو کتب سماوی نے دیا ہے اور جو اللہ کی طرف سے آیا ہے۔ یہ منظر یہاں ایسے حالات میں پیش کیا گیا ہے کہ اہل مکہ نہایت ہی خلجان اور حیرت میں تھے کہ وہ اس علم کو قبول کریں یا نہ کریں جو قرآن دیتا ہے۔ ایسے حالات میں علمائے اہل کتاب کا یہ منظر پیش کرنے کے بعد یہ کہا جاتا ہے کہ اللہ کی ذات کو کوئی جس نام سے پکارے پکار سکتا ہے۔ اس کے لئے کئی اسمائے حسنی ہیں۔ جاہلیت میں یہ لوگ اللہ کے لئے رحمن کا لفظ استعمال نہ کرتے تھے۔ وہ رحمن کو اللہ کا نام نہ سمجھتے تھے اس لئے کہا گیا کہ اللہ کے اسمائے صفات بیشمار ہیں جن سے چاہو ، اسے پکارو۔
Top