Fi-Zilal-al-Quran - Al-Israa : 100
قُلْ لَّوْ اَنْتُمْ تَمْلِكُوْنَ خَزَآئِنَ رَحْمَةِ رَبِّیْۤ اِذًا لَّاَمْسَكْتُمْ خَشْیَةَ الْاِنْفَاقِ١ؕ وَ كَانَ الْاِنْسَانُ قَتُوْرًا۠   ۧ
قُلْ : آپ کہ دیں لَّوْ : اگر اَنْتُمْ : تم تَمْلِكُوْنَ : مالک ہوتے خَزَآئِنَ : خزانے رَحْمَةِ : رحمت رَبِّيْٓ : میرا رب اِذًا : جب لَّاَمْسَكْتُمْ : تم ضرور بند رکھتے خَشْيَةَ : ڈر سے الْاِنْفَاقِ : خرچ ہوجانا وَكَانَ : اور ہے الْاِنْسَانُ : انسان قَتُوْرًا : تنگ دل
اے نبی ﷺ ان سے کہو ، اگر کہیں میرے رب کی رحمت کے خزانے تمہارے قبضے میں ہوتے تو تم خرچ ہوجانے اندیشے سے ضرور ان کو روک رکھتے۔ واقعی انسان بڑا تنگ دل واقع ہوا ہے
بخل اور کنجوسی کی یہ حد ہے۔ کیونکہ اللہ کی رحمت اس قدر وسیع ہے کہ اس نے ہر چیز کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور اس کے ختم ہونے کا کوئی خطرہ بھی نہیں ہے۔ نہ اس میں کوئی کمی واقع ہوسکتی ہے۔ لیکن وہ اس قدر بخیل ہیں کہ اگر سمندر پر بھی بیٹھے ہوں تو ان کو پانی کی کمی نظر آتی ہے۔ اس طرح ان کو اللہ کی رحمت میں بھی کمی نظر آتی ہے۔ بہرحال اگر ان کے سامنے وہ معجزات کثرت سے بھی لائے جائیں جن کا وہ مطالبہ کرتے ہیں ، ان کے دل چونکہ ماننے کے لئے تیار ہی نہیں اس لئے یہ نہ مانیں گے۔ دیکھو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو۔ 9 بڑے معجزات دئیے گئے ، مگر فرعون اور اس کے سرداروں نے مان کر نہ دیا۔ اس لئے اس پر تباہی آئی۔
Top