Fi-Zilal-al-Quran - Al-Hijr : 41
قَالَ هٰذَا صِرَاطٌ عَلَیَّ مُسْتَقِیْمٌ
قَالَ : اس نے کہا ھٰذَا : یہ صِرَاطٌ : راستہ عَلَيَّ : مجھ تک مُسْتَقِيْمٌ : سیدھا
فرمایا ” یہ راستہ ہے جو سیدھا مجھ تک پہنچتا ہے۔
آیت نمبر 41 تا 42 یہ سیدھی راہ ہے ، یہ ناموس فطرت ہے ، یہ سنت الٰہیہ ہے ، ہدایت و ضلالت میں اللہ نے یہی سنت قرار دی ہے ، یہ کہ اللہ کے مخلص بندوں پر شیطانی چالیں کارگر نہ ہوں گی اور یہی قانون الٰہی ہے ، شیطان ان پر اثرات نہ ڈال سکے گا اور اس دنیا کو وہ ان کے لئے مزین نہ بنا سکے گا۔ یہ کیوں ؟ اس لیے کہ اللہ نے شیطان کو یہ کام کرنے سے روک دیا ہے۔ وہ اللہ کی حمایت میں آچکے ہیں ، ان بندوں تک شیطان کا داخلہ بند ہوتا ہے ، اس لیے کہ ان کی نظریں ہر وقت اللہ پر ہوتی ہیں اور یہ بندے ناموس فطرت کو اچھی طرح جانتے ہیں۔ شیطانی چالیں صرف ان لوگوں پر چلتی ہیں جو گمراہ ہوں اور جو شیطان کی پیروی کرتے ہوں۔ یہ بھی استثناء منقطع ہے کیونکہ اللہ کے صالح بندے گمراہوں میں شمار ہی نہیں ہوتے۔ شیطان تو صرف ان لوگوں کو شکار کرتا ہے جو بھٹک چکے ہوں جیسا کہ بھیڑیا بھٹکی ہوئی بکری کو بسہولت شکار کرلیتا ہے۔ رہے وہ لوگ جن کے نفوس خالص ہیں اور اللہ کے لئے خالص ہوچکے ہیں تو ایسے لوگوں کو اللہ ضائع ہونے نہیں دیتا۔ اس کی رحمتیں وسیع ہوتی ہیں۔ اگر وہ ایک لمحہ کے لئے پیچھے بھی رہ جائیں تو بھی وہ راہ پالیتے ہیں اور واپس آجاتے ہیں۔ رہے وہ لوگ جو گمراہ ہوچکے ہیں تو ان کا انجام آغاز کائنات ہی سے معلوم ہے اور اس کا اعلان بھی کردیا گیا ہے۔
Top