Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - As-Saff : 5
وَ اِذْ قَالَ مُوْسٰى لِقَوْمِهٖ یٰقَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِیْ وَ قَدْ تَّعْلَمُوْنَ اَنِّیْ رَسُوْلُ اللّٰهِ اِلَیْكُمْ١ؕ فَلَمَّا زَاغُوْۤا اَزَاغَ اللّٰهُ قُلُوْبَهُمْ١ؕ وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ
وَاِذْ
: اور جب
قَالَ مُوْسٰى
: کہا موسیٰ نے
لِقَوْمِهٖ
: اپنی قوم سے
يٰقَوْمِ لِمَ تُؤْذُوْنَنِيْ
: اے میری قوم کیوں تم مجھ کو اذیت دیتے ہو
وَقَدْ تَّعْلَمُوْنَ
: حالانکہ تحقیق تم جانتے ہو
اَنِّىْ رَسُوْلُ اللّٰهِ
: بیشک میں اللہ کا رسول ہوں
اِلَيْكُمْ
: تمہاری طرف
فَلَمَّا زَاغُوْٓا
: پھر جب وہ ٹیڑے ہوئے
اَزَاغَ اللّٰهُ
: ٹیڑھا کردیا اللہ نے
قُلُوْبَهُمْ
: ان کے دلوں کو
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
لَا يَهْدِي
: نہیں ہدایت دیتا
الْقَوْمَ الْفٰسِقِيْنَ
: فاسق قوم کو
اور موسیٰ کا فرمان یاد کرو جو اس نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم تم کیوں مجھے اذّیت دیتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں تمہاری طرف اللہ کا رسول ہوں ؟ جب انہوں نے ٹیڑھاپن اختیار کرلیا تو اللہ نے بھی ان کے دل ٹیڑھے کر دئیے اللہ نافرمانوں کو ہدایت نہیں دیتا
فہم القرآن ربط کلام : مسلمانوں کو اختلاف اور خلفشار سے بچنے کے لیے موسیٰ (علیہ السلام) کے فرمان اور ان کی قوم کا کردار اپنے سامنے رکھنا چاہیے۔ سورت مزّمل کی آیت 15 میں اللہ تعالیٰ نے نبی آخرالزمان ﷺ کی رسالت کو موسیٰ (علیہ السلام) کی رسالت کے ساتھ تشبیہ دی ہے۔ اس لیے یہاں موسیٰ (علیہ السلام) کے فرمان اور ان کی قوم کا کردار پیش کیا گیا ہے تاکہ مسلمان اپنے رسول کی گستاخی اور نافرمانی سے بچتے رہیں۔ ” جب موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنی قوم سے کہا اے میری قوم ! تم پر اللہ تعالیٰ نے جو نعمتیں تمہیں عطا فرمائی ہیں انہیں یاد کرو۔ اس نے تم میں انبیاء اور بادشاہ بنائے اور تمہیں وہ کچھ عطا کیا جو دنیا میں کسی کو نہیں دیا۔ اے میری قوم ! اس مقدس زمین میں داخل ہوجاؤ جو اللہ نے تمہارے لیے لکھ دی ہے اور اپنی پیٹھوں کے بل نہ پھرجاؤ، ورنہ نقصان پانے والے ہو کر لوٹوگے۔ “ (المائدۃ : 20، 21) ” انہوں نے کہا اے موسیٰ ! بیشک اس میں ایک بہت زبردست قوم ہے اور ہم تو کسی صورت اس میں داخل نہیں ہوں گے جب تک کہ وہ اس سے نکل جائیں، ہاں اگر وہ اس سے نکل جائیں تو ہم ضرور داخل ہوں گے۔ دو آدمی جو انہیں میں سے تھے جن پر اللہ نے انعام کیا تھا اور وہ اللہ سے ڈرنے والے تھے کہنے لگے تم ان پر دروازوں سے داخل ہوجاؤ جب تم دروازے میں داخل ہوگئے تو یقیناً تم غالب ہوگے اور اللہ پر بھروسہ کرو اگر تم ایمان دار ہو۔ انہوں نے کہا اے موسیٰ ! ہم تو اس میں ہرگز داخل نہیں ہوں گے جب تک وہ اس میں موجود ہیں پس تو اور تیرا رب جاؤ اور لڑوہم تو یہیں بیٹھے ہوئے ہیں۔ “ (المائدۃ : 22 تا 24) موسیٰ (علیہ السلام) کے سمجھانے کے باوجود ان کی قوم نے قتال فی سبیل اللہ سے انکار کردیا۔ جس کے نتیجے میں اس قوم کو چالیس سال تک صحرا میں رہنا پڑا۔ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون (علیہ السلام) بھی ان کے ساتھ رہے۔ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون نے اپنی قوم سے بہت تکالیف اٹھائیں یہاں تک کہ حضرت موسیٰ اور حضرت ہارون صحرائے سینا میں فوت ہوگئے۔ ایسی حالت سے بچنے کے لیے مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ موسیٰ (علیہ السلام) کا وہ فرمان یاد کرو کہ جب انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا کہ اے میری قوم کے لوگو ! تم مجھے کیوں اذّیت دیتے ہو حالانکہ تم جانتے ہو کہ میں اللہ کا رسول ہوں موسیٰ (علیہ السلام) کے بار بار سمجھانے کے باوجود انہوں نے ٹیڑھا پن اختیار کیا۔ جس کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے ان کے دل ٹیڑھے کردیئے۔ یاد رکھو ! اللہ تعالیٰ نافرمان لوگوں کو ہدایت نہیں دیتا۔ ہدایت کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے دل میں اس کی چاہت پیدا کرے اور اس کے لیے عملی کوشش کرے۔ ایسے شخص کے لیے ہدایت کا دروازہ کھول دیا جاتا ہے جو ہدایت سے اعراض کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ اسے اس کی مرضی کے حوالے کردیتا ہے۔ ” اَزَاغ اللّٰہُ قُلُوْبَھُمْ “ کا یہی معنٰی ہے۔ نبی اکرم ﷺ کا فرمان اور دعا : (عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عَمْرٍو ؓ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ إِنَّ قُلُوبَ بَنِی آدَمَ کُلَّہَا بَیْنَ إِصْبَعَیْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ کَقَلْبٍ وَاحِدٍ یُصَّرِفُہُ حَیْثُ یَشَاءُ ثُمَّ قَالَ رَسُول اللَّہ ﷺ ” اَللَّہُمَّ مُصَرِّفَ الْقُلُوبِ صَرِّفْ قُلُوبَنَا عَلَی طَاعَتِکَ “ ) (رواہ مسلم : باب تصریف اللہ القلوب حیث یشاء) ” حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ بیان کرتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بیشک بنی آدم کے دل الرحمن کی انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ایک دل کی طرح ہیں۔ وہ ان کو جیسے چاہتا ہے پھیرتا ہے۔ پھر آپ ﷺ نے یہ دعا کی۔ اے دلوں کو پھیرنے والے ” اللہ “ ہمارے دلوں کو اپنی فرمانبرداری کی طرف پھیرے رکھنا “ (عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ؓ قَالَ کَانَ رَسُول اللّٰہِ ﷺ یُکْثِرُ أَنْ یَّقُولَ ” اللّٰہُمَّ ثَبِّتْ قَلْبِی عَلٰی دینِکَ “ ) (رواہ ابن ماجہ : باب دعاء رسول اللّٰہ ﷺ ، قال الشیخ البانی صحیح) ” حضرت انس بن مالک ؓ فرماتے ہیں رسول معظم ﷺ اکثر دعا کیا کرتے تھے اے اللہ میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھنا۔ “ بنی اسرائیل کا موسیٰ (علیہ السلام) کو ایک اور انداز میں اذّیت دینا : (یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَکُوْنُوْا کَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰی فَبَرَّاَہُ اللّٰہُ مِمَّا قَالُوْا وَ کَانَ عِنْدَ اللّٰہِ وَجِیْھًا) (الاحزاب : 69) ” اے لوگو جو ایمان لائے ہو ان لوگوں کی طرح نہ ہوجاؤ جنہوں نے موسیٰ کو اذّیت دی تھی۔ اللہ نے ان کی کہی ہوئی باتوں سے موسیٰ کی برأت فرمائی اور موسیٰ اللہ کے مقرب اور بڑے باعزت تھے۔ “ (عَنْ أَبِيْ ھُرَیْرَۃَ ؓ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ کَانَتْ بَنُوْ إِسْرَاءِیْلَ یَغْتَسِلُوْنَ عُرَاۃً یَنْظُرُ بَعْضُھُمْ إِلٰی بَعْضٍ وَکَانَ مُوْسٰی (علیہ السلام) یَغْتَسِلُ وَحْدَہٗ فَقَالُوْا وَاللّٰہِ مَایَمْنَعُ مُوْسٰی أَنْ یَّغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّہٗ آدَرُ فَذَھَبَ مَرَّۃً یَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَہٗ عَلٰی حَجَرٍ فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِہٖ فَخَرَجَ مُوْسٰی فِيْ إِثْرِہٖ یَقُوْلُ ثَوْبِيْ یَاحَجَرُ حَتّٰی نَظَرَتْ بَنُوْ إِسْرَاءِیْلَ إِلٰی مُوْسٰی فَقَالُوْا وَاللّٰہِ مَابِمُوْسٰی مِنْ بَأْسٍ وَأَخَذَ ثَوْبَہٗ فَطَفِقَ بالْحَجَرِ ضَرْبًا) (رواہ البخاری : کتاب الغسل، باب من اغتسل عریاناوحدہ ) ” حضرت ابوہریرہ ؓ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا بنی اسرائیل کے لوگ ننگے نہاتے اور ایک دوسرے کو دیکھا کرتے تھے۔ موسیٰ (علیہ السلام) اکیلے ہی غسل کرتے تھے۔ یہودیوں نے کہا اللہ کی قسم موسیٰ ہمارے ساتھ اس وجہ سے نہیں نہاتے کہ ان کے خصیتین میں خرابی ہے۔ ایک دفعہ موسیٰ (علیہ السلام) اپنے کپڑے پتھر پر رکھ کر غسل کررہے تھے تو پتھر کپڑے لے کر چل پڑا۔ موسیٰ (علیہ السلام) پتھر کے پیچھے بھاگے اور کہا اے پتھر ! میرے کپڑے واپس کردے۔ یہاں تک کہ بنی اسرائیل کے لوگوں نے موسیٰ (علیہ السلام) کو برہنہ حالت میں دیکھ کر کہا : اللہ کی قسم ! موسیٰ (علیہ السلام) کو کوئی تکلیف نہیں اور موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے کپڑے پکڑ کر پتھر کو مارنا شروع کردیا۔ “ ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ فرماتا ہے جس نے میرے دوست سے دشمنی کی میں اس سے اعلان جنگ کرتا ہوں۔ میں نے جو چیزبندے پر فرض کی اس سے زیادہ مجھے کوئی چیز محبوب نہیں جس سے وہ میرا قرب حاصل کرے۔ بندہ نوافل کے ذریعے میرا قرب حاصل کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ جب میں اس کے ساتھ محبت کرتا ہوں تو میں اس کے کان بن جاتا ہوں جس سے وہ سنتا ہے، اس کی آنکھ بن جاتا ہوں جس سے وہ دیکھتا ہے، اس کے ہاتھ بن جاتا ہوں جس سے وہ پکڑتا ہے اور اس کے پاؤں بن جاتا ہوں جس سے وہ چلتا ہے۔ اگر سوال کرے تو میں اسے ضرور عطا کرتا ہوں، اگر مجھ سے پناہ طلب کرے تو میں اسے پناہ دیتا ہوں۔ میں اپنے کسی کام میں اتنا تردُّد نہیں کرتاجتنا ایک مومن کی جان قبض کرنے میں کرتا ہوں کیونکہ بندہ موت کو ناپسند کرتا ہے اور مجھے اس کی تکلیف اچھی نہیں لگتی جس نے میرنے ولی کو تکلیف دی اس نے مجھے تکلیف دی۔ “ (رواہ البخاری : کتاب الرقاق، باب التواضع ) نبی آخر الزمان کو تکلیف دینے اور آپ ﷺ کی گستاخی کرنے والوں کی سزا : (اِنَّ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ لَعَنَہُمُ اللّٰہُ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ وَاَعدَّلَہُمْ عَذَابًا مُہِیْنًا) (الأحزاب : 57) ” بیشک جو لوگ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کو تکلیف دیتے ہیں ان پر اللہ کی طرف سے دنیا و آخرت میں لعنت ہے اور ان کے لیے ذلیل کرنے والا عذاب تیار کر رکھا ہے۔ “ گستاخ رسول کا قتل : ( اِنَّ أعْمٰی کَانَتْ لَہٗ اُمُّ وَلَدٍ تَشْتُمُ النَّبِیَّ ﷺ وَ تَقَعُ فِیْہِ فَیَنْہَا ہَا فَلَا تَنْتَہِیْ وَیَزْجُرُہَا فَلَا تَنْزَجِرُ فَلَمَّا کَانَتْ ذَاتَ لَیْلَۃٍ جَعَلَتْ تَقَعُ فِی النَّبِیِّ ﷺ وَتَشْتُمُہٗ فَاخَذَا لْمِغْوَلَ فَوَ ضَعَہٗ فِیْ بَطْنِہَا وَتَّکَأَ عَلَیْہَا فَقَتَلَہَا فَلَمَّا أَصْبَحَ ذُکِرَ ذَلِکَ للنَّبِیِّ ﷺ فَجَمَعَ النَّاسَ فَقَالَ اُنْشِدُ رَجُلًا فَعَل مَا فَعَلَ لِیْ عَلَیْہِ حَقُّ اِلَّا قَامَ قَالَ فَقَامَ الْاَعْمٰی یَتَخَطَّی النَّاسَ وَہُوَ یَتَدَلْدَلُ حَتّٰی قَعَدَبَیْنَ یَدَیِ النَّبِیِّ ﷺ فَقَالَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اَنَا صَاحِبُہَا کَانَتْ تَشْتُمُکَ وَتَقَعُ فِیْکَ فَاَنْہَاہَا فَلَا تَنْتَہِیْ وَأَزْجُرُہَا فَلاَ تَنْزَجِرُ وَلِیَ مِنْہَا اِبْنَانِ مِثْلُ الْلُؤلُؤَتَیْنِ وَکَانَتْ بِیْ رَفِیْقَۃً فَلَمَّا کَانَ الْبَارِحَۃُ جَعَلَتْ تَشْتُمُکَ وَتَقَعُ فِیْکَ فَاخَذْتُ الْمِغْوَلَ فَوَضَعْتُہُ فِیْ بَطْنِہَا وَاتَّکَأْتُ عَلَیْہِ حَتّٰی قَتَلْتُہَا فَقَال النَّبِیُّ ﷺ أَ لَا أَشْہِدُوْا أَنَّ دَمَہَا ہَدَرٌ) (رواہ ابوداؤد : کتاب الحدود باب الحکم فیمن سب النبی) ” ایک اندھے شخص کی ایک ام ولد لونڈی تھی جو رسول اللہ ﷺ کو گالیاں دیا کرتی تھی وہ اسے منع کرتا۔ وہ گالیاں دینے سے باز نہیں آتی تھی وہ اسے جھڑکتا تھا۔ مگر وہ نہ رکتی تھی۔ ایک رات اس نے رسول اللہ ﷺ کو گالیاں دینا شروع کیں تو نابینا صحابی نے ایک چھرا لے کر اس کے پیٹ پر رکھ کر زور سے دبایا جس سے وہ مرگئی۔ صبح اس کا ذکر رسول اللہ ﷺ کے پاس ہوا تو آپ نے لوگوں کو جمع کر کے فرمایا۔ میں اس آدمی کو قسم دیتا ہوں جس نے کیا، یہ کیا ہے۔ میرا اس پر حق ہے کہ وہ کھڑا ہوجائے۔ رسول اللہ ﷺ کی بات سن کر ایک نابینا صحابی کھڑا ہوا۔ پریشانی کی حالت میں لوگوں کی گردنیں پھلانگتا ہوا نبی اکرم ﷺ کے سامنے آکر بیٹھ گیا۔ اس نے عرض کی کہ اے اللہ کے رسول ! میں اسے منع کرتا تھا مگر وہ اس کی پروا نہیں کرتی تھی۔ اس کے بطن سے میرے دو ہیروں جیسے بیٹے ہیں اور وہ میری بیوی تھی۔ گزشتہ رات جب وہ آپ کو گالیاں دینے لگی تو میں نے چھرا لے کر اس کے پیٹ پر رکھ کر زور سے دبایا یہاں تک کہ وہ مرگئی۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کی بات سننے کے بعد صحابہ کو فرمایا تم گواہ رہنا کہ اس عورت کا خون رائیگاں ہوا۔ “ حضرت علی ؓ فرماتے ہیں : (قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَنْ سَبَّ نَبِّیًا قُتِلَ وَمَنْ سَبَّ اَصْحَابَہٗ جُلِدَ ) (رواہ الطبرانی فی الصغیر صفحہ 236 جلد 1) ” رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے نبی ﷺ کو گالی دی اسے قتل کیا جائے اور جس نے اس آپ کے صحابہ کو گالی دی اسے کوڑے مارے جائیں۔ “ گستاخ رسول کا قتل : (اِنَّ رَجُلًا مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ شَتَمَ رَسُوْلَ اللّٰہِ ﷺ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ مَنْ یَّکْفِیْنِیْ عَدُوِّی فَقَام الزُّبَیْرُ بْنُ الْعَوَّامِ فَقَالَ اَنَا فَبَارَزَہٗ فَاَعْطَاہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ سَلَبَہٗ ) (الصارم المسلول 177) ” مشرکین میں سے ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کو گالی دی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میرے دشمن کی کون خبر لے گا ؟ حضرت زبیر بن عوام کھڑے ہو کر عرض کرنے لگے یا رسول اللہ ! میں حاضر ہوں۔ حضرت زبیر ؓ نے اسے قتل کردیا۔ تو رسول اللہْ ﷺ نے اس کا سامان زبیر کو دے دیا۔ “ ابو لہب کا عبرت ناک انجام : سورۃ لہب کے نزول پر ابھی آٹھ سال ہی گزرے تھے کہ جنگ بدر میں بڑے بڑے سرداران قریش مارے گئے۔ مکہ میں بدر کی شکست کی اطلاع پہنچی تو سب سے زیادہ دکھ ابولہب کو ہوا۔ یہ اسی صدمے اور رنج میں بیمار پڑگیا۔ ساتویں روز بیماری کوڑھ کی شکل اختیار کرگئی۔ جس وجہ سے اس کے گھر والوں نے اسے چھوڑ دیا اور اس کے بیٹوں نے اس کے ساتھ کھانا پینا ترک کردیا۔ بالآخر ذلّت کی موت مرا۔ مرنے کے بعد بھی اس کے بیٹے اس کے قریب نہ گئے یہاں تک کہ اس کی لاش سے بو پھیلنے لگی۔ لوگوں نے اس کے بیٹوں کو طعنے دیے تو انہوں نے ایک حبشی کو مزدوری دی۔ جس نے گڑھا کھودا اور لکڑی سے لاش کو دھکیل کر گڑھے میں پھینکا اور اس پر مٹی ڈال دی۔ گستاخ رسول کو قبر نے باہر پھینک دیا : حضرت انس ؓ فرماتے ہیں : (کَانَ رَجُلٌ نَصْرانِیًّا فَأسْلَمَ وَقَرَأَ الْبَقَرَۃَ وَآلَ عِمْرَانَ فَکَانَ یَکْتُبُ للنَّبِیِّ ﷺ فَعَادَ نَصْرَانِیًّا فَکَانَ یَقُوْلُ مَایَدْرِی مُحَمَّدٌ الاَّ مَا کَتَبْتُ لَہٗ فَأَمَاتَہُ اللّٰہُ فَدَ فَنُوْہُ فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْہُ الْاَرْضُ فَقَالُوْ ہَذَا فِعْلُ مُحَمَّدٍ وَ اَصْحَابِہٖ لَمَّا ہَرَبَ مِنْہُمْ نَبَشُوْا عَنْ صَاحِبِنَا فَأَلْقَوْہُ فَحَفَرُوْا لَہٗ فَأَعْمَقُوْا فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْہُ الْاَرْضُ فَقَالُوْا ہَذَا فِعْلُ مُحَمَّدٍ وَاَصْحَابِہٖ نَبَشُوْا عَنْ صَاحِبِنَا لَمَّا ہَرَبَ مِنْہُمْ فَأَلْقَوْہُ فَحَفَرُوْا لَہٗ وَأَعْمَقُوْا لَہٗ فِی الْاَرْضِ مَاسْتَطَاعُوْا فَأَصْبَحَ وَقَدْ لَفَظَتْہُ الْاَرْضُ فَعَلِمُوْا اَنَّہُ لَیْسَ مِنَ النَّاسِ فَالْقَوْہُ ) (رواہ البخاری : کتاب المناقب، باب علامات النبوۃ فی الاسلام) ” ایک عیسائی مسلمان ہوگیا وہ سورة البقرۃ اور آل عمران پڑھ چکا تھا وہ کاتب وحی تھا۔ وہ مرتد ہو کر عیسائی ہوگیا اور کہنے لگا کہ محمد ﷺ کے لیے جو کچھ میں نے لکھ دیا ہے اس کے سوا اسے کچھ معلوم نہیں۔ اس کی موت واقع ہوگئی تو اس کے ساتھیوں نے اسے دفن کیا۔ جب صبح ہوئی تو انہوں نے دیکھا کہ اس کی لاش قبر کی بجائے زمین کے اوپر پڑی ہے۔ عیسائیوں نے کہا کہ یہ محمد ﷺ اور ان کے ساتھیوں کا کام ہے چونکہ ان کا دین اس نے چھوڑ دیا تھا۔ اس لیے انہوں نے قبر کھود کر لاش کو باہر پھینک دیا ہے۔ چناچہ دوسری قبر کھودی جو بہت گہری تھی لیکن جب صبح ہوئی تو پھر لاش باہر تھی۔ اس دفعہ بھی انہوں نے یہی کہا کہ یہ محمد اور ان کے ساتھیوں کا کام ہے چونکہ ان کا دین اس نے چھوڑ دیا تھا اس لیے اس کی قبر کھود کر انہوں نے لاش باہر پھینک دی ہے۔ پھر انہوں نے قبر کھودی جتنی گہری ان کے بس میں تھی اور اس میں ڈال دیا لیکن جب صبح ہوئی تو پھر لاش باہر پڑی تھی۔ اب انہیں یقین ہوگیا کہ یہ کسی انسان کا کام نہیں بلکہ یہ آدمی ” اللہ “ کے عذاب میں گرفتار ہے۔ چناچہ انہوں نے اسے زمین پر پڑا رہنے دیا۔ “ امام احمد بن حنبل a : (کُلُّ مَنْ شَتَمَ النَّبِیَّ ﷺ اَوْ تَنَقَّصَہٗ مُسْلِمًا کَانَ اَوْ کَافِرًا فَعَلَیْہِ الْقَتْلُ وَأَرٰی اَنْ یُقْتَلَ وَلَا یُسْتَتَابَ ) (الصارم المسلول : 33) ” جو آدمی نبی ﷺ کو گالی دیتا ہے یا آپ کی شان میں گستاخی کرتا ہے وہ مسلمان ہو یا کافر اس کا قتل کرنا واجب ہے اور میری رائے یہ ہے کہ اسے توبہ کرنے کی مہلت نہ دی جائے بلکہ فوراً قتل کردیا جائے۔ “ امام مالک (رح) : خلیفہ ہارون الرشید نے امام مالک ؓ سے نبی اکرم ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والے کے بارے میں پوچھا۔ امام مالک (رح) نے فرمایا : (مَابَقَاءَ الْاُمَّۃِ بَعْدَ شَتْمِ نَبِیِّہَا) (الشفاء للقاضی عیاض : 2/233) ” اس امت کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں جس کے نبی کو گالیاں دی جائیں۔ “ امام ابن تیمیہ (رح) : (اِنَّ مَنْ سَبَّ النَّبِیَّ ﷺ مِنْ مُسْلِمٍ اَوْ کَافِرٍ فَاِنَّہ یَجِبُ قَتْلُہُ ہَذَا مَذْہَبُ عَامَۃِ اَہْلِ الْعِلْمِ ) (الصارم المسلول : 31) ” جو آدمی نبی ﷺ کو گالی دے خواہ مسلمان ہو یا کافر اس کو قتل کرنا واجب ہے۔ “ ستمبر 2005 ء میں ڈنمارک کے بدنام زمانہ صحافی نے رسول محترم ﷺ کے خاکے شائع کیے جس سے پورے عالم اسلام میں ایسا اضطراب پیدا ہوا کہ مسلمان تڑپ اٹھے اور پوری دنیا میں جلوس، ہڑتالیں اور بےمثال مظاہرے ہوئے اس میں سعودی عرب نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔ ڈنمارک کے گستاخانہ عمل کی وجہ سے سعودی عرب نے عالم اسلام کی ترجمانی کرتے ہوئے 26 جنوری کو ڈنمارک سے اپنا سفیر واپس بلا لیا اور سعودی عرب سے ڈنمارک کی اشیاء کے بائیکاٹ کا آغاز ہوگیا جو تمام عرب ریاستوں ‘ مصر ‘ لیبیا ‘ ایران اور دوسرے مسلمان ممالک تک پھیل گیا۔ 4 فروری کو حکومت پاکستان نے ڈنمارک، ناروے، فرانس، جرمنی، اٹلی، سپین، سوئٹزر لینڈ، ہینگری، ہالینڈ اور جمہوریہ چیک ری پبلک کے سفیروں کو طلب کر کے گستاخانہ خاکوں کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ پاکستان نے خاکوں کے شائع کرنے والے ممالک سے ادویات درآمد کرنے پر پابندی لگا دی، فرانس اور ڈنمارک کی چار میڈیسن کمپنیوں کی تقریباً ایک سو گیارہ ادویات پاکستانی میڈیکل سٹورز پر فروخت کی جاتی تھیں۔ ڈاکٹرز صاحبان نے ان ادویات کے بجائے متبادل ادویات تجویز کردیں۔ شام، لبنان اور لیبیا میں ڈنمارک کے سفارت خانوں کو آگ لگا دی گئی۔ مسلم ممالک نے ڈنمارک کی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا۔ بس جس ملک سے جو بن پڑا اور جس دینی ‘ سیاسی اور رفاہی تنظیم سے جو ہوسکا اس نے اپنی اسلامی غیرت کا ثبوت فراہم کرکے اپنے اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ جسے دیکھ کر عالم کفر کے اکثر حکمرانوں اور اخبارات کے ایڈیٹرز اور مالکان نے معذرت کی۔ ناروے کے اخبار کے ایڈیٹر انچیف ” ویجیو ان سیلبک “ نے معافی مانگی جیسے ناروے کی اسلامی کونسل نے قبول کرلیا۔ فرانس کے اخبار کے مالک نے ایڈیٹر کو نوکری سے برطرف کردیا۔ 31 جنوری کو ڈنمارک کے اخبار نے معافی نامہ جاری کیا اور دنیا بھر کے مسلمانوں سے معافی مانگی۔ مسائل 1۔ یہودی حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے گستاخ ہیں، مسلمانوں کو ہر گستاخی سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ گمراہ لوگوں کو ان کی گمراہی میں کھلا چھوڑ دیتا ہے۔ 3۔ اللہ تعالیٰ گمراہ لوگوں کے دلوں کو ہدایت سے پھیر دیتا ہے۔ 4۔ اللہ تعالیٰ اپنے نافرمانوں کی راہنمائی نہیں کرتا۔ تفسیر بالقرآن نبی آخر الزمان ﷺ کی گستاخی کرنے والا کافر ہے : 1۔ اے ایماندارو ! نبی ﷺ کی گستاخی سے بچو۔ آپ ﷺ کی گستاخی کرنے والے کافر ہیں۔ (البقرۃ : 104) 2۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ ہم نبی ﷺ کی گستاخی کرنے والوں سے نمٹ لیں گے۔ (الحجر : 95) 3۔ جو لوگ اللہ اور اس کے رسول کو اذا دیتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں لعنت برستی ہے۔ (الاحزاب : 57)
Top